خواجہ آصف کا ایف بی آر سے گاڑیوں کی خریداری پر پس پشت عناصرسامنے لانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیوکی جانب سے6ارب کی گاڑیوں کی خریداری رکوانےکیلئےسینیٹ کمیٹی کواستعمال کئےجانےکےالزام پر خواجہ محمد آصف نےایف بی آرسےگاڑیوں کی خریداری پرپس پشت عناصرسامنےلانےکامطالبہ کردیا ہے۔
وفاقی وزیربرائے دفاع و ہوا بازی خواجہ محمد آصف گاڑیوں کی خریداری کےمعاملےپرمیدان میں آگئے۔
وزیربرائے دفاع و ہوا بازی خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ایک کمپنی نےگاڑیوں کی خریداری کےآرڈرلینےکیلئےسفارشیں کرائیں، سفارشوں کے باوجود کمپنی اپنےمقصد میں کامیاب نہ ہوئی، خریداری رکوانے کیلئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا استعمال کیا گیا، پروکیورمنٹ کمیٹی نےگاڈیوں کی خریداری کیلئےایک کمپنی سےرابطہ کیا ہے۔
خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ مخالف کمپنی جس کی گاڑی 1300سی سی سےاوپرتھی نےسفارش کرائی،ایف بی آرکو چاہیےکہ وہ اس کے پس پشت عناصرکو منظر عام پرلائے،مالی مفادات کیلئے بڑی بڑی کمپنیاں ہرقسم کے حربے استعمال کرتی ہیں،کمپنیوں نےدہائیوں سے حکومتی ریکوائرمنٹس پوری نہیں کیں،ایف بی آراس کمپنی کا نام بتائےتاکہ عوام کو بتایاجاسکے۔
وزیر دفاع کا کہناتھا کہ ایف بی آر نے آخری بار گاڑیاں 2012 میں خریدی تھیں،تعداد کم گاڑیاں جونیئرافسران کو آپریشنل مقاصد کیلئےکبھی مہیا نہیں ہوئیں، گزشتہ چند سال سےافسران کی تنخواہوں اورالاؤنسز میں خاطرخواہ اضافہ کیا گیا،ایف بی آرفیلڈ افسران،ملازمین کواضافی الاؤنس 2012ء میں منجمد کردیاگیا تھا۔
لیگی رہنماء کا کہنا تھا کہ آج تک ان افسران اور ملازمین کو اسی شرح سے الاؤنس مل رہا ہے،فیلڈ افسران سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ٹیکس خسارے کو کم کریں گے، موجودہ مالی سال کا 13 ٹریلین روپے کا ہدف پورا کریں،فیلڈیونٹ افسران کےآپریشنل استعمال کیلئےگاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔
وزیربرائے دفاع و ہوا بازی خواجہ محمد آصف کا مزیدکہنا تھا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گاڑیوں کی خریداری کی تائید کی ہے وفاقی کابینہ نے1300سی سی تک کی 1087 گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی ہےکابینہ کی وہیکل آتھرائزیشن کمیٹی نے بھی گاڑیاں خریدنے کی منظوری دی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی خریداری خواجہ محمد ا صف ایف بی ا ا صف کا تھا کہ
پڑھیں:
عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے(چیف جسٹس)
عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، جسٹس یحییٰ آفرید ی
مقدمات کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں، خطاب
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے،عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں،عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کیلئے دورے کئے ہیں ان دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔ جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔انہوں نے کہاکہ عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جا رہی ہے۔ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔ التوا کا شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیٔے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں۔کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔میرا خواب ہے سائلین اس اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کیلئے عدالت آئیں۔التوا ء کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ بطور چیف جسٹس واضح موقف ہے کہ ایماندار، غیر جانبدار جوڈیشل افسران کے ساتھ ہوں۔