Nai Baat:
2025-06-10@23:45:27 GMT

ٹرمپ کارڈ اور WASP

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

ٹرمپ کارڈ اور WASP

امریکہ کی سیاسی تاریخ میں سابق صدر جان ایف کینیڈی نے سفید اسٹیبلشمنٹ ( دجالی جنگی ادارہ) سے ٹکر لی تھی۔ پھر اس کا انجام پوری دنیا نے دیکھا۔ کہ کس طرح اسے پراسرار طریقے سے نومبر 1963 کو سرعام شاہراہِ پر قتل کر دیا گیا۔ اب ٹرمپ نے براہ راست دجالیوں (سفید اسٹیبلشمنٹ) سے پنگا لے لیا ہے۔ کیا 61 سال بعد سیاسی قتل کی تاریخ ایک دفعہ پھر دہرائی جانے والی ہے ؟۔
راقم کی رائے میں اس کے 2 پہلو ہو سکتے ہیں۔1- یہ ایک حقیقت ہے کہ ٹرمپ کٹر یہود نواز ہے اور انہی کی مکمل سپورٹ سے ہی وائٹ ہاﺅس تک پہنچا۔ غزہ میں جاری جنگ میں یہودی یرغمالیوں کو چھڑانے میں جب اسرائیل ناکام ہو گیا۔ تو انہوں نے ٹرمپ کو لانے کا فیصلہ کیا۔ یہ ٹرمپ ہی تھا جس کی دھمکیوں کی وجہ سے جنگ بندی کا معاہدہ ممکن ہو سکا۔ امریکی تاریخ میں یہ ٹرمپ ہی تھا جس نے اپنے پہلے دور حکومت میں بیت المقدس ( یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا اعلان کیا تھا۔ بھلا وہ اسرائیل کو کیوں مجبور کرے گا کہ وہ حماس کے ساتھ معاہدہ کرے ؟ جس طرح سے پچھلے چند دنوں سے سوشل میڈیا میں بڑا شوروغل تھا کہ ٹرمپ نے اسرائیل کو معاہدے کے لیے مجبور کر دیا۔
دراصل اہل بصیرت کو عالمی اسٹیبلشمنٹ کی ڈاکٹرائن کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔ اسرائیل کو معاہدے کے لیے دبانا درحقیقت کٹر اسرائیل نواز ٹرمپ کا دکھاوا تھا۔ کیونکہ یرغمالیوں کی وجہ سے اسرائیل کی گوٹ پھنس چکی تھی اور نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا تھا۔ تب چالاک و عیار یہودیوں نے ٹرمپ کارڈ استعمال کیا۔ بہرحال یہ خدشہ اب بھی موجود ہے کہ وقت آنے پر خفیہ ہاتھ کوئی نہ کوئی ایسا فتنہ ضرور کھڑا کریں گے جس سے جنگ کے شعلے دوبارہ بھڑک اٹھے۔ لیکن اس دفعہ بھڑکنے والے شعلے ایسے ہولناک آتش فشاں میں بدل جائیں گے جو سعودی عرب سے لے کر پاکستان تک کو لپیٹ میں لے لے گا۔
خیال رہے کہ امریکہ میں صدارتی عہدہ ایک نمائشی ، کٹھ پ±تلی عہدہ ہوتا ہے۔ ان کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ کون آ رہا ہے کون جا ہے ؟۔ سب سے اہم بنیادی محور یہ ہے کہ ان کی پالیسیوں کا تسلسل بغیر کسی رکاوٹ کے ساتھ جاری رہنا چاہیے۔ چاہے اس کے لیے کوئی بھی قیمت ادا کرنا پڑے۔ جیسے شاہ فیصل شہید ، ذوالفقار علی بھٹو مرحوم ، صدام حسین رحمہ اللہ، جان ایف کینیڈی کا قتل ، ضیاءالحق شہید رحمہ اللہ کے ساتھ اپنے سفیر کو مروا دینا۔اور اب بظاھر اسرائیل کو مجبور کر کے جنگ بندی کا معاہدہ کرانا۔ لہٰذا سیاسی تقلید کی حامل سادہ لوح پاکستانی قوم اور قوم پاکستان سے کئی دہائیوں سے غلط بیانیاں کرنے والے میڈیا کو فریب ، جھوٹ کی دنیا سے نکل کر تلخ سچائی پر مبنی حقائق کا سامنا کرنے کی اخلاقی جرا¿ت پیدا کرنی چاہیے۔
جب نیتن یاہو کہہ رہا تھا کہ ہماری اپروچ تمام مشرق وسطیٰ تک ہے تو وہ کوئی ہوا میں دھمکی نہیں دے رہا تھا بلکہ حقائق کی بنیاد پر اپنی ڈاکٹرائن کی عکاسی کر رہا تھا بحیثیت مسلمان ہونے کے ناتے قرآن و سنت سے رہنمائی لینی چاہیے۔
لہٰذا اختیارات کا جو اصل مالک ہے ، طاقت کا جو اصل منبع ہے وہWhite Anglo-Saxon Protestants or Wealthy Anglo-Saxon Protestants (WASP) Establishment.