کراچی ریڈ لائن منصوبے میں تاخیر ، جی ایم استعفا دے کرملک چھوڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) ریڈ لائن منصوبہ تاخیر کی وجہ سے افسر کے لیے بھی شرمندگی کا باعث بن گیا ، سعودی عرب کی معروف کنٹریکشن کمپنی چھوڑ کر پاکستان کی محبت میں آنے والے ریڈ لائن منصوبہ، ٹرانس کراچی کے جنرل منیجر (جی ایم ) برائے منصوبہ بندی اور انفرااسٹرکچر انجینئر پیر سجاد سرہندی ریڈلائن منصوبہ سے استعفا دیکر واپس سعودی عرب چلے گئے ہیں۔ پیر سجاد سرہندی نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریڈ لائن منصوبہ تاخیر کی وجہ سے میرے لیے شرمندگی کا باعث بن رہا تھا اس لیے میں نے چند ماہ قبل اس منصوبے سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے استعفا دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈ لائن منصوبے پر میں نے 3 سال تک بطور جی ایم برائے منصوبہ بندی اور انفرااسٹرکچر کی حیثیت سے فرائض انجام دیے لیکن آئے روز مجھے اس منصوبے پر بہت سارے مسائل کا سامنا کر نا پڑ رہا تھا کبھی سڑک کھودتے ہوئے یوٹیلیٹی کا مسئلہ تو کبھی پانی اور سیوریج لائن کی ٹوٹ پھوٹ کے مسائل یا پھر کبھی سریا اور سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ریڈ لائن منصوبے پر کام کرنے والی کنٹریکشن کمپنیوں کا کام بند کر دینا۔ ریڈ لائن منصوبے کے حوالے سے مجھ پر بہت سارے لوگوں کا دبائو تھا جس میں کچھ اداروں کے لوگ بھی شامل تھے جس کے بار ے میں بات نہیں کر سکتا ‘اسی وجہ سے بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ تاحال تعطل کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ذہنی طور پر اذیت کا شکار تھا اس لیے یہی بہتر سمجھا کے منصوبے سے خود کو دور کر لوں۔ جب انجینئر پیر سجاد سرہندی سے سوال کیا گیا کہ ریڈ لائن منصوبہ کب تک مکمل ہوسکتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ میں اب ٹرانس کراچی کا جی ایم نہیں ہوں‘ اس حوالے سے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ یا ٹرانس کراچی کے دیگر افسران سے معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔ دعا گو ہوں کہ یہ منصوبہ جلد مکمل ہو تاکہ لوگوں کو اذیت سے نجات اور سفری سہولیات میسر آسکے۔ انجینئر پیر سجاد سرہندی نے بتایا کہ میں10 برس سے سعودی عرب کی ایک معروف کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ کام کر رہا تھا‘ پاکستان کی محبت اور کراچی کی وجہ سے ملک آیا اوراس منصوبے منسلک ہوا جبکہ پاکستان میں میری آمدن سعودی عرب کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہوگئی ‘دوسری جانب میرے کام میں مستقل رکاوٹیں ڈالی جاتی رہی بعض اداروں کے لوگ مسلسل کام میں تاخیری حربے استعمال کرتے اور مجھ پر مختلف قسم کی دباؤ ڈالتے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ مجھے اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں اتنے زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اور سرکاری افسران‘ حکومت اپنے مفادات کے لیے منصوبے کا بیڑہ غرق کرنے پر تلے ہوئے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ2025ء میں مکمل ہونا تھا جس کا اب دور تک نام ونشان نہیں ہے کہ کب مکمل ہوگا‘ دوسری جانب منصوبے کی لاگت بھی ڈبل سے زیادہ ہوگئی ہے، اس حوالے سے مفادات کے گرد گھومنے والا میڈیا بھی خاموش ہے، میڈیا کو اس منصوبے کی تاخیر اس کے مضمرات اور شہریوں کی مشکلات کو اجاگر کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیر سجاد سرہندی ریڈ لائن منصوبہ ریڈ لائن منصوبے جی ایم
پڑھیں:
کینال منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو بندرگاہیں بھی بند کرسکتے ہیں، سندھ کے وکلا
سندھ کی وکلا کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر کینال بنانے کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو پھر صوبے کی بندرگاہوں کو بھی بند کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکریٹری ایڈووکیٹ حسیب جمالی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس منصوبے کا افتتاح تو کردیا مگر عوام کے بارے میں نہیں سوچا لہٰذا فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں ہم اس احتجاج کے درائرہ کار کو وسیع کریں گے اور اس حوالے سے بندرگاہوں کو بند کرنے کے معاملہ بھی زیر غور ہے۔
دریں اثنا دریائے سندھ پر کینالز بنانے کے حوالے سے سندھ سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے اور احتجاج بھی جاری ہے۔ اس حوالے سے وکلا بھی احتجاج کر رہے ہیں لیکن ان کا احتجاج بھی بکھرا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
اس حوالے سے کراچی میں ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور کراچی بار میں ایک وکلا کنونشن کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں وکلا نے متفقہ فیصلہ کیا تھا کہ اگر کینال پراجیکٹ کو واپس نہ لیا گیا تو صوبہ سندھ کے ساتھ لگنے والا صوبہ پنجاب کا بارڈر بند کر دیا جائے گا۔ وکلا کی جانب سے مزید مطالبات بھی سامنے آئے ہیں جن میں کارپوریٹ فارمنگ، پیکا ایکٹ اور 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنا بھی شامل ہیں۔
وکلا ذرائع کے مطابق ان مطالبات کا کریڈٹ لینے کے لیے وکلا میں تقسیم دکھائی دے رہی ہے۔ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اس کا سہرا اپنے سر جبکہ کراچی بار اپنے سر باندھانا چاہ رہی ہے۔ اس کی ایک جھلک تب نظر آئی جب کراچی بار کی جانب سے پنجاب بارڈر بند کرنے سے متعلق پریس کانفرنس کا اعلان ہوا تو ہائیکورٹ بار نے اس سے قبل ہی پریس کانفرنس کرکے پنجاب بارڈر بند کرنے کا اعلان کر ڈالا لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کے اراکین ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی اعلان کردہ تاریخ سے ایک روز قبل ہی پنجاب بارڈر بند کرنے نکل پڑے۔
مزید پڑھیے: کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، رانا ثنا اللہ
اس وقت دریائے سندھ پر وفاقی حکومت کی جانب سے کینال بنانے کے خلاف خیرپور ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا جاری ہے اور اس دھرنے کے ساتھ سندھ بھر میں عدالتی امور معطل ہیں۔ ساتھ ہی کراچی بار کے وکلا وقتاً فوقتاً سٹی کورٹ کراچی سے منسلک ایم اے جناح روڈ پر احتجاج بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ حسیب جمالی کا کہنا ہے کہ ایک ریکارڈ کے مطابق سندھ کو وفاقی حکومت اس کے حصے کا پانی نہیں دے پائی۔
حسیب جمالی کے مطابق صوبہ سندھ کو اس وقت پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کا عملی مظاہرہ ہم کراچی میں بھاری قیمت پر ٹینکر خرید پر مجبور ہیں اور اگر ایسی صورتحال میں کینال بنا کر 2 لاکھ ایکڑ کو سیراب کرنے کی کوشش کی گئی تو سندھ کے لوگ پانی سے محروم ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق بدین، ٹھٹھہ اور سجاول وہ ضلع ہیں جہاں اگلے 12 برس میں زمین کاشت کاری کے قابل نہیں رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی کئی ایکڑ پر زمینیں سیم و تھور کا شکار ہیں جن پر حکومت کاشت کاری نہیں کرسکتی ایسی صورتحال میں کینال بنانا سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔
صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ ایڈووکیٹ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 6 کینالز کی تعمیر کے خلاف سندھ کے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے لیکن پھر بھی کینالز پر کام کام جاری ہے۔
مزید پڑھیں: دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر غلط فہمیاں دور کی جائیں گی، اسحاق ڈار
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے کراچی بھی پانی کو ترسے گا، 6 ہزار والا کنٹینر 30 ہزار میں بھی نہیں ملے گا، ہمارا کام ہے پورے صوبے کے عوام کے حقوق کا تحفظ کریں، اس دوران ہمیں دھمکیاں ملیں، حملے ہوئے مگر ہم کھڑے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ کی بندرگاہیں سندھ کے وکلا سندھ میں احتجاج کینال کینال کا معاملہ نہروں کا معاملہ