اوورسیز پاکستانیز ووٹ کیس؛ نادرا اور الیکشن کمیشن سے دو ہفتوں میں تفصیلی جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانیز ووٹ کیس میں نادرا اور الیکشن کمیشن سے دو ہفتوں میں تفصیلی جواب مانگ لیا، عدالت نے کہا کہ بتایا جائے کہ اوورسیزووٹنگ کیلئےابتک کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ میں اوورسیزپاکستانیوں کی ووٹنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے اوورسیزپاکستانیوں کی ووٹنگ کوغیرمحفوظ قراردیتے ہوئے وکیل نے کہا کہ 35 حلقوں میں ای ووٹنگ کروائی گئی، 35حلقوں میں ووٹنگ کی رپورٹ سینٹ کمیٹی میں جمع کرواچکے ہیں۔
ڈائریکٹرآئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ ایک سے تین گھنٹے تک ای ووٹنگ نظام پر سنجیدہ حملہ کیا گیا، بڑےپیمانے پر ای ووٹنگ سے ہیکنگ کا بڑاخطرہ ہے۔
جسٹس محمدعلی مظہرنے کہا کہ الیکشن کمیشن کوای ووٹنگ سےاتناخطرہ کیوں ہے؟اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے؟ وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ای ووٹنگ کوتوسب سینیٹرزنےنہ کرانےکاکہا، ای ووٹنگ بنانے کیلئے انٹرنیشنل ایکسپرٹس کی خدمات لی گئیں تھیں۔
جسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ اگرہیکنگ ہورہی ہے تو پھرپورا نظام خطرے میں ہے، آجکل توسب کچھ انٹر نیٹ پر ہی چلتا ہے،جس پر ڈائریکٹر آئی ٹی نے جواب دیا کہ ہراوورسیزپاکستانی کو رسائی دینے سے ہیکنگ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
وکیل بانی پی ٹی آئی عزیر بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، سارے اوورسیز میرے ووٹرز ہیں، میرے ووٹرزہونے کی وجہ سے اوورسیزکوووٹ ڈالنے نہیں دیا جارہا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ایسی بات نہیں ہے کہ سارے ووٹ آپکے ہوں، جسٹس جمال مندوخیل بولے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ جا چکی آپ بھی پارلیمنٹ جائیں۔ اس پروکیل عارف چوہدری نے کہا کہ پارلیمان قانون بنا چکی اب توسپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پھرپارلیمان کو بند کردیتے ہیں، وکیل عارف چوہدری نے جواب دیا کہ پارلیمنٹ کوچلانے کیلئے سپریم کورٹ بند کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ اس پر پھر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگرای سسٹم ناکام ہوا تو کیا سپریم کورٹ پرذمہ داری ڈالی جائے گی؟
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی رپورٹس فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن سپریم کورٹ نے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔