وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی استحکام اور آئی ایم ایف پروگرام میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے میں اور آرمی چیف دوست ممالک کے پاس گئے۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا۔

حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہماری حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا لیکن اپوزیشن ہمارے خلاف کوئی اسکینڈل نہیں لاسکی جب کہ ملکی ترقی اور خوشحالی کا سفر خوارج کے خاتمے تک ممکن نہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج ہماری حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے، آج ہی کے دن یہ حکومت بنی تھی اور آج نہ صرف ہم ایک سال مکمل کرچکے بلکہ دو دن پہلے کابینہ میں اضافہ بھی ہوا، مجھے پورا یقین ہے کہ آپ کی شمولیت سے مجھے، حکومت اور عوام کو بے پناہ فائدہ پہنچے گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے اس سال رمضان پیکیچ پچھلے سال کے 7 ارب روپے کے مقابلے میں 20 ارب روپے مختص کیا ہے، جو چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں 40 لاکھ خاندانوں کو انتہائی جدید طریقے سے پہنچایا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری معیشت ایک سال پہلے ہچکولے کھارہی تھی اور ڈیفالٹ کے بہت قریب پہنچ چکی تھی جس کی بے شمار وجوہات ہیں لیکن میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ جب ہم آئی ایم ایف سے گفتگو کررہے تھے تو وہ کون لوگ ہیں جو آئی ایم ایف کو خطوط لکھ رہے تھے کہ پاکستان کا پروگرام منظور نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تک کہا گیا کہ بطور فلاں فلاں صوبے کے وزیر خزانہ ہم آپ کو لکھ کر دے رہے ہیں کہ آپ یہ پروگرام منظور نہ کریں، آج میں کہنا چاہوں گا کہ اس سے بڑی ملک دشمنی اور کوئی ہو نہیں سکتی، آج ہم نہ صرف ڈیفالٹ سے نکل آئے ہیں بلکہ آج ورلڈ بینک سمیت تمام عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ ہمار میکرو اکنامک اشاریے مثبت ہوگئے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ اپنی تمام اتحادی جماعتوں کی بدولت تمام مشکل مراحل عبور کرنے میں کامیاب ہوئے  اور اب ملکی ترقی کا سفر شروع ہونے جارہا ہے اور آج تمام ادارے ایک پیج پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لیے سب نے ملکر کام کیا، اس پروگرام کے لیے شرائط کا ایک اہم تقاضا یہ تھا کہ ہم نے 5 ملین ڈالر کا گیپ پورا کرنا تھا، جس کا ایک ہی طریقہ تھا کہ دوست ممالک سے درخواست کرتے، اس کے لیے میں گیا اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر گئے، کچھ ممالک میں ہم اکیلے اور کئی ممالک میں ایک ساتھ گئے، تب جا کر یہ گیپ پورا ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل سعودی فرنمانرواں نے ہماری تیل کی سہولت ری نیو کی، یو اے ای کے صدر دورے پر آئے اور انہوں نے 2 ارب ڈالر اوور رول کردیے،اس طرح ہم نے مشکلات کے دریا عبور کیے اور یہ سال مکمل ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج مہنگائی میں کمی ہورہی ہے جس کی وجہ ٹیم ورک ہے، یہ ہی راستہ ہے، یہ ہی فارمولا ہے کہ مل کر کام کریں، ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچیں، مل کر کام کریں اور پاکستان کی تقدیر کو بدل دیں۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایک سال مکمل شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے ایم ایف کے لیے کا ایک تھا کہ

پڑھیں:

آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور

کراچی  (ڈیلی پاکستان آن لائن)ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا ہے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ہماری معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے۔
 نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق  کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف صنعتکار عارف حبیب کا کہنا تھا  کہ ہم زراعت اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں اہداف حاصل نہ کرسکے، اس وجہ سے مجموعی جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کسانوں کی معیشت بری طرح متاثر رہی، زرعی اجناس کی قیمتوں میں بہت کمی آئی ہے، حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیدا وار کے لیے راضی کرنا ہوگا، زراعت میں ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور پیدا وار بڑھائی جائے، زرعی پیداوار بڑھانے کیلیے کاسٹ آف پروڈکشن کو کم کیا جائے۔
عارف حبیب کا کہنا تھا  کہ آئی ایم ایف پروگرام زرعی اجناس کے لیے سپورٹ پرائسز کی اجازت نہیں دیتا، ایسی پالیسی بننی چاہییں کہ کسانوں اور حکومت دونوں کے لیے ون ون کنڈیشن ہو، پچھلے سالوں میں منہگائی بہت زیادہ بڑھی، منہگائی کی وجہ سے انڈسٹریز اپنی صلاحیت کے لحاظ سےکم کام کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹریز کے ٹیکس ریٹ میں تبدیلی ہوئی، انرجی کاسٹ بھی بڑھی، تعمیراتی سامان بنانے والی انڈسٹریز بھی اپنی پیداواری صلاحیت سے کم پر چل رہی ہیں، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوئی جس وجہ سے ڈیمانڈ میں کمی ہوئی، ایسی پالیسیز بنائی جائیں کہ پروڈکٹس کی مانگ میں اضافہ ہو، انڈسٹریز کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اقدامات کی ضرورت نہیں، صنعت نے اپنی پیداواری صلاحیت کو طلب سے مطابقت دی۔
عارف حبیب کا کہنا تھا پچھلے سال زراعت میں پیچھے رہے، اسی لیے معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہ ہوسکا، پچھلے سال گندم کی قیمت گری جس کی وجہ سے کسان کے پاس اگلی فصل کے لیے سرمایہ کاری کم رہی، پیداواری لاگت کم ہوگی تو کسان کے لیے مواقع بڑھے گی، کسان کو فصل کے لیے فنانسنگ اور اچھے بیج کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، ملکی صنعتیں اپنی صلاحیت سے کم پیداوار کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کم ہوئی ہے،کنسٹرکشن کے لیے وزیراعظم نے ٹاسک فورس بنا دی ہے، نئے سال میں گروتھ کا مناسب سا ہدف رکھا گیا ہے، بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی باتیں ہورہی ہیں، شرح سود میں مزید کمی کی ضرورت ہے، پاکستان میں ٹیکس ریٹ سب سے زیادہ ہے، سپر ٹیکس میں کمی جائے۔
عارف حبیب کا کہنا ہے کہ حکومت کا کام گندم کی قیمت طے کرنا نہیں، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرنا ہے، چاول کی قیمت کا حکومت تعین نہیں کرتی، چاول اوپن مارکیٹ کے اصول پر دستیاب ہوتا ہے۔
معروف صنعتکار کا کہنا تھا  کہ تعمیراتی شعبے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، مارگیج فنانسنگ کو سپورٹ کیا جائے، پاکستان میں مارگیج فنانسنگ کا رجحان کافی کم ہے، مجھے مارگیج فنانسنگ میں کافی سکوپ نظر آتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر مارگیج فنانسنگ پر توجہ دی گئی تو مثبت نتائج آئیں گے۔
ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ10 مئی کو جو آپ نے کیا اس کے بعد آپ کے پاس انٹرنیشنل کریڈیبیلیٹی ہے، حکومت کو ٹیکس نیٹ میں آنے کے لیے انہیں پرکشش مواقع دینے چاہئیں، حکومت کی موجودہ پالیسی ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو سزا دینے کی ہے۔
ان کا کہنا تھا  کہ آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے، کپاس کی پیدا وار مشکل سے 6 سے 7 ملین بیلز ہے، بھارت کپاس کی پیدار دو گنا کر چکا ہے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وفاقی اور صوبائی سطح پر کمزور ہے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرنا حکومت کاکام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال چاول کی ایکسپورٹس بہت زیادہ رہیں، ریسرچ بتاتی ہیں کہ چاول کی پیداوار بہت بہتر ہے، بجٹ میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے آر اینڈ ڈی کے لیے رقم مختص کرنا ہوگی، کپاس امپورٹ کرنے سے امپورٹ بل دو سے تین فیصد بڑھ جائےگا۔
خاقان نجیب کا کہنا تھا تیل کی قیمت دنیا بھر میں کم ہے، بجلی کی قیمت کم ہوئی، شرح سود میں کمی ہوئی، پاکستان کی اکنامی گروتھ کے لیے اچھی نہیں ہے، ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے لوگوں کو ترغیب دی جائے، 78 روپےکی پیٹرولیم لیوی سے بچنےکے لیے پمپس پر کارڈ سے پےمنٹ لی جائے۔

قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف

مزید :

متعلقہ مضامین

  • یہ گروتھ بھی فارم 47 کی طرح کی دکھا رہے ہیں: شیخ وقاص
  • وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے جاری کر دیا، معاشی استحکام کی جانب پیش رفت
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ
  • آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
  • معاشی اصلاحات اور ترقی کا عمل فوری طور پر مکمل نہیں ہو سکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام
  • پاک بھارت کشیدگی کے دوران دوست ملکوں نے پاکستان کی حمایت کی، عطاء تارڑ
  • وزیراعظم کے دوست ملکوں کے سربراہوں سے رابطے ہوئے، عطا تارڑ
  • صدر زرداری سے مختلف ممالک کے سفارتکاروں کی ملاقات