ایم ڈی اے ،سابقہ سسٹم کا کارندہ لئیق احمد موجودہ سسٹم کی بھی آنکھ کا تارا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
لئیق احمد کو نیب سے بچانا مشکل، بحریہ ٹاؤن کے جعلی لے آؤٹ پلان کا ماسٹر مائنڈ مانا جاتا ہے
لئیق احمد نے2022میںٹاؤن پلاننگ کی سیٹ سنھبالنے کے بعد کرپشن کے جھنڈے گاڑے
ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں سابقہ سسٹم مافیا کا کارندہ لئیق احمد موجودہ سسٹم کی آنکھ کا تارہ بن گیا۔لئیق احمد بحریہ ٹاؤن کے جعلی لے آؤٹ پلان کا ماسٹر مائنڈ مانا جاتا ہے ۔تفصیلات کے مطابق سادہ ڈپلومہ ہولڈر لئیق احمد نے ایم ڈی اے میں2022 کوٹاؤن پلاننگ کی سیٹ سنھبالنے کے بعد کرپشن اور جعلی سازی کے جھنڈے گاڑے ہیں اور سابقہ سسٹم کی ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کیا ہے ابھی تک اسی سیٹ پر براجمان ہے اور موجودہ سسٹم کو ہر سیاہ سفید کام کر کے دیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق لئیق احمد نے شاہ لطیف میں سیکٹر 24کے 15 ایکٹر کمرشل عارضی کا جعلی لے پلان پاس کر کے اپنے من پسند بندے کو نوازا ہے ۔ اس لے آؤٹ پلان کی مد میں سابقہ سسٹم کو بھاری رقم پہنچائی گئی اور لئیق احمد اور عرفان بیگ نے بھی ٹھیک ٹھاک مال بٹورا ہے۔ اس لے آؤٹ پلان کے حوالے سے باقاعدہ انکوائری کا آغاز ہوا ۔ قومی احتساب بیورو میں اس لے آؤٹ پلان کے حوالے سے شکایت درج کی گئی لیکن سابقہ ڈی جی نجب الدین سہتو اور سسٹم مافیا کی ملی بھگت سے لئیق احمد کو بار بار بچایا گیا اور نیب میں گمراہ کن مواد جمع کرایا جاتا رہا۔ نیب میں انکوائری ہونے کے باوجود لئیق احمد اپنا پروموشن کرانے میں کامیاب ہوگئے ۔انجینئرنگ کونسل آف پاکستان اسلام آباد سے باقاعدہ لئیق احمد کے ڈپلومہ کو لے کر ایکشن لیا گیا لیکن لوکل گورنمنٹ کی مجرمانہ سرگرمی اور لئیق احمد کو غیر قانونی سپورٹ سے پروموٹ کر دیا گیا اور اسلام آباد والوں کو ہری جھنڈی دکھا دی گئی۔لئیق احمد کے قریبی ذرائع کے مطابق پروموشن کی مد میں لئیق احمد سے بھاری معاوضہ وصول کیا گیا ہے جس میں لوکل گورنمنٹ کے کچھ افسران اور موجودہ سسٹم کے لوگ ملوث ہیں۔چونکہ لئیق احمد سیکٹر 24 کے 15 ایکٹر لے آوٹ پلان اور انجینئرنگ کونسل آف پاکستان اسلام آباد کے معاملے میں بری طرح پھنسا ہوا تھا اس صورت حال میں لئیق احمد کی گرفتاری پکی تھی ،پروموشن تو بہت دور کی بات تھی۔ لیکن لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ تو صحیح کو غلط اور غلط کو صحیح کرنے کی پرانی مہارت رکھتا ہے۔ ذرائع کے مطابق موجودہ سسٹم لئیق احمد سے سارے پرانے کام تو کرا لے گا کیونکہ لئیق احمد کے پروموشن میں موجودہ سسٹم نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے لیکن موجودہ نیب سے بچانا بہت مشکل ہوگا کیونکہ لئیق احمد نے بحریہ ٹاؤن کے جعلی لے آؤٹ پلان پاس کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور آج کل بحریہ ٹاؤن کا معاملہ توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
جون 2026ء تک وفاق اور صوبوں میں کیش لیس معیشت لے آئیں گے: حکام اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ جون 2026ء تک وفاق اور صوبوں میں کیش لیس معیشت لے کر آئیں گے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین نوید قمر کی زیرِ صدارت منعقد ہوا جس میں اسٹیٹ بینک کے حکام نے بریفنگ میں یہ بات بتائی۔
اجلاس میں ڈیجیٹل پیمنٹس ایکو سسٹم انفرااسٹرکچر زیرِ بحث آیا۔
اسٹیٹ بینک کے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ ڈیجیٹل پیمنٹ ایکو سسٹم سے ایک بہترین پیمنٹ انفرااسٹرکچر دیں گے۔انہوں نے بتایا کہ دسمبر 2026ء تک ہر چیز میں کیش لیس اکانومی کی طرف بڑھیں گے، لوگوں کی سیلریز، پینشنز، ریونیو کیش لیس سسٹم پر جائیں گی۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ڈیجیٹل پیمنٹس ایکو سسٹم دوسرے ممالک میں 5 سال کا وقت لے گا۔
اسٹیٹ بینک کے حکام نے جواب دیا کہ ہم آہستہ آہستہ کیش لیس اکانومی کی طرف بڑھ رہے ہیں، ملک میں اس وقت 19 ہزار بینک برانچز اور 20 ہزار اے ٹی ایم ہیں، مالی سال 2025ء میں ملک میں 88 فیصد ٹرانزیکشنز ڈیجیٹل ذرائع سے ہوئیں۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ وزیرِ اعظم کیش لیس اکانومی پر اسٹیئرنگ کمیٹی کی ہر ہفتے میٹنگ کرتے ہیں، کیش لیس ٹرانزیکشنز پر کنزیومرز سے کوئی چارجز نہیں کاٹے جائیں گے۔
چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے سوال اٹھایا کہ اگر کسی جگہ انٹرنیٹ بند ہو جائے تو پھر کیش لیس کا کیا بنے گا؟ ایسے میں تو پیسوں کے بغیر لوگ بھوکے مرنا شروع ہو جائیں گے۔
اسٹیٹ بینک کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت ملک میں 95 ملین بینک ایپس یوزر ہیں، پاکستان میں 226 ملین بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں سے 96 ملین یونیک ہیں، ملک میں 9500 مرچنٹس اور 8 لاکھ 50 ہزار کیو آر مرچنٹس ہیں