ترسیلات زرمیں ریکارڈاضافہ معیشت کیلئے اچھی خبر
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کا حجم پہلی بار 4 ارب ڈالر کی حد عبور کرگیا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2025 کے دوران ترسیلاتِ زر کا حجم 4.1 ارب امریکی ڈالر
رہا جس نے پہلی بار اس حد کو عبور کیا ،وزیراعظم شہبازشریف نے ترسیلات زرمیں ریکارڈاضافے کواطمینان بخش قراردیتے ہوئے کہاہے کہ یہ پیشرفت اوورسیزپاکستانیوں کی طرف سے حکومتی پالیسیوں پر اعتمادکامظہرہے، بلاشبہ ترسیلات زر کسی بھی ملک کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ ایک اہم ذریعہ آمدن ہیں۔ پاکستان کے لیے بھی بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم معاشی استحکام میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں، پاکستان کو ہر سال اربوں ڈالرز کی صورت میں ترسیلات زر موصول ہوتی ہیں جو کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے، اور ملکی کرنسی کو مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو تقریباً 27 ارب ڈالرز کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، جو کہ جی ڈی پی کا ایک اہم حصہ ہیں،ترسیلات زر نہ صرف ملک کے معاشی پہلو کو متاثر کرتی ہیں بلکہ سماجی سطح پر بھی ان کے اثرات نمایاں ہوتے ہیں۔ ان رقوم سے ملک میں لاکھوں خاندانوں کی روزمرہ ضروریات پوری ہوتی ہیں، تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات حاصل کی جاتی ہیں۔ دیہی علاقوں میں خاص طور پر ترسیلات کی بدولت معیارِ زندگی میں بہتری آتی ہے تاہم، ترسیلات زر میں تسلسل برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ عالمی معاشی سست روی، تیل پیدا کرنے والے ممالک میں ملازمتوں میں کمی، اور غیر رسمی ذرائع (ہنڈی/حوالہ)کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے ترسیلات میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔ اس کے علاوہ، شرح تبادلہ میں عدم استحکام اور حکومتی پالیسیوں کی غیر یقینی کیفیت بھی ترسیلات پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔حکومت اور اسٹیٹ بینک نے ترسیلات زر کو باضابطہ چینلز سے لانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جیسے ‘روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ ، ‘پک ری میٹ اور ترسیلات پر ترغیبات ، ان اسکیمز کے باعث ترسیلات میں کچھ حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، تاہم مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نادیدہ مگر طاقتور ستون ہیں۔ ان کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو نہ صرف سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے ہوں گے بلکہ انہیں ترغیبات دے کر قانونی ذرائع سے رقوم بھیجنے کی حوصلہ افزائی بھی کرنی ہوگی۔یقیناً اوورسیز کنونشن کاانعقاد ایک اہم اور مثبت قدم ہیاس سیاوورسیز کے مسائل کوسمجھنے میں مددملے گی تاہم یہ اہم فورم محض نمائشی نہیں ہوناچاہئے بلکہ حقیقی مسائل کے حل اور قومی ترقی میں اوورسیز پاکستانیوں کی شمولیت کو یقینی بنایاجایاچاہئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اضافی محصولات نے نمایاں طور پر عالمی معیشت کو تنزلی کی طرف دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے 2025ء میں عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو کر 2.8 فیصد تک ہی رہ جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے ٹیرف نے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست کر دی۔ عالمی معیشت کے ساتھ امریکی معیشت کی شرح نمو بھی نما کم رہنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اضافی محصولات نے نمایاں طور پر عالمی معیشت کو تنزلی کی طرف دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے 2025ء میں عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو کر 2.8 فیصد تک ہی رہ جائے گی۔تجارتی محصولات کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے آئی ایم ایف نے رواں برس کے لیے امریکی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی میں سب سے بڑی کمی کی ہے۔ جنوری میں امریکہ کے لیے آئی ایم ایف کا تخمینہ 2.7 فیصد سے کچھ ہی کم تھا، تاہم اب ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی معیشت کی شرح نمو 1.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال میں تیزی سے اضافہ عالمی ترقی میں نمایاں مندی کا باعث بنے گا۔ آئی ایم ایف کے اقتصادی مشیر پیئر اولیور گورنچاس نے کہا کہ گزشتہ برس عالمی ترقی کی پیشن گوئی 3.1 فیصد رہنے کی پیشین گوئی کی گئی تھی، جبکہ رواں برس 3.3 فیصد رہنے کی توقع تھی، جو کم ہو جائے گی۔