کراچی، جناح اسپتال میں تیمارداروں کا ڈاکٹر پر تشدد، ڈاکٹرز کا احتجاج، ایمرجنسی سروس متاثر
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
کراچی:
جناح اسپتال کراچی کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں تیمارداروں کی جانب سے ایک ڈاکٹر پر مبینہ تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے، جس کے بعد اسپتال کے میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹروں نے کام بند کر دیا، جس سے ایمرجنسی سروسز شدید متاثر ہو گئیں۔
ذرائع کے مطابق واقعہ پیر کی شب پیش آیا جب 17 سالہ مریض نثار علی، جو سانس کے عارضے میں مبتلا تھا، کو اہل خانہ علاج کے لیے جناح اسپتال لائے۔
اہل خانہ کا مؤقف ہے کہ ڈاکٹرز نے مریض کو آئی سی یو میں داخل کرنے سے انکار کیا، جس کے باعث نثار علی کی حالت بگڑ گئی اور وہ دم توڑ گیا۔ واقعے کے بعد لواحقین نے لاش کے ہمراہ اسپتال میں شدید احتجاج کیا۔
مزید پڑھیں: امریکن قونصلیٹ کا عملہ جناح اسپتال میں زیر علاج خاتون اونیجا سے ملنے پہنچ گیا
اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹرز نے نہ صرف مریض کو بیڈ فراہم کرنے سے انکار کیا بلکہ اُن سے بدسلوکی بھی کی، جس پر ردِ عمل میں تیمارداروں نے ڈاکٹر شیوا رام کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق 10 سے 15 افراد زبردستی آئی سی یو میں داخل ہوئے اور ڈاکٹر شیوا رام کو گھسیٹ کر باہر نکالا۔
ڈاکٹر شیوا رام کے مطابق آئی سی یو میں صرف 9 بیڈز دستیاب تھے اور تمام بھرے ہوئے تھے، جس کے باعث نئے مریض کو داخل کرنا ممکن نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: جناح اسپتال میں خاتون کی بھاری رقم لوٹانے والے گارڈز کے لیے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا بڑا انعام
ان کا کہنا تھا کہ بیڈ کی عدم دستیابی کے باعث مریض کو دوسرے وارڈ میں شفٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
واقعے کے بعد جناح اسپتال کے ایمرجنسی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹرز نے تشدد کے خلاف کام بند کر دیا، جس سے ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر وقار کے مطابق ایمرجنسی میں ابتدائی علاج میڈیسن ڈاکٹرز ہی کرتے ہیں، جن کی غیر موجودگی میں صورتحال سنگین ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب اہل خانہ کا الزام ہے کہ ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت اور غیر انسانی رویے کے باعث نثار علی کی جان گئی۔
مزید پڑھیں: جناح اسپتال میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے تحت تعینات نئے ڈاکٹروں کو دھمکیوں کا سامنا
انہوں نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر نے مریض کو وارڈ نمبر 23 میں منتقل کرنے سے منع کر دیا اور وقت پر علاج فراہم نہیں کیا گیا۔
اہل خانہ نے تھانے میں درخواست جمع کرواتے ہوئے غفلت برتنے والے ڈاکٹر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ اور پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حملہ آوروں کی شناخت کی جا رہی ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریضوں اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی اقدامات مزید سخت کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جناح اسپتال میں آئی سی یو کے مطابق اہل خانہ کہ ڈاکٹر مریض کو کے باعث
پڑھیں:
پاکستان کے پہلے اور مثالی ورچوئل بلڈ بینک کا قیام
لاہور: پنجاب میں پاکستان کے پہلے اور مثالی ورچوئل بلڈ بینک کا قیام عمل میں آ گیا۔
ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 پر کال کر کے مریض کو درکار خون کی فراہمی کا منصوبہ شامل ہے۔ ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 پر کال 4 کا بٹن دبانے پر کال ورچوئل بلڈ بینک سے کنکٹ ہوجائے گی۔ ڈیوٹی سیف سٹی آفیسر مریض کی لوکیشن اور بلڈ گروپ کے بارے میں انفارمیشن حاصل کرتا ہے۔
مریض کے متعلقہ علاقے میں رجسٹرڈ ڈونرز کا کانفرنس کال کے ذریعے مریض کے اہل خانہ سے فوری رابطہ کرا دیا جاتا ہے۔ بلڈ ڈونیشن ماڈل میں متعلقہ تھانے کے پولیس اہلکار بھی ڈونیشن کے کار خیر میں شامل ہیں۔
پنجاب سیف سٹی کے ورچوئل بلڈ بینک میں بلڈ ڈونرز کی رجسٹریشن کا طریقہ کار بھی آسان ہے۔ جبکہ بلڈ ڈونر ہیلپ لائن 15، سیف سٹی آفیشل ویب سائٹ اور پولیس خدمت کاؤنٹر پر رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔
ورچوئل بلڈ بینک پر روزانہ بلڈ کے حصول کے لیے 2500 لوگ رابطہ کرتے ہیں۔ اور روزانہ 250 مریضوں کی بلڈ کی اشد ضرورت کو فوری طور پر پورا کرنے کا انتظام کیا جاتا ہے۔
ورچوئل بلڈ بینک میں رجسٹرڈ بلڈ ڈونرز کی تعداد 25 ہزار سے زائد ہے۔ اور ورچوئل بلڈ بینک کے ڈونرز میں 10 ہزار پولیس اہلکار اور 15 ہزار عام شہری ہیں۔ پنجاب بھر میں پورا ہفتے 24 گھنٹے سروس اور 14 ہزار سے زائد مریض مستفید ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے شہریوں بالخصوص نوجوانوں کو بلڈ ڈونیشن کے کارخیر میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت کے وقت خون کا ہر قطرہ قیمتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خون کا ہر قطرہ کسی ضرورت مند کے لیے زندگی کی نوید بن سکتا ہے۔ اور پنجاب ڈیجیٹلائزیشن کے نئے دور میں داخل ہوچکا ہے۔ سروسز کے معیار کو بلندیوں تک لے کر جائیں گے۔