پاکستان بھارت ۔ ہمسائے اور دشمن
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
برصغیر کی سرزمین صدیوں سے مختلف تہذیبوں کی آماجگاہ رہی ہے، اس نے مختلف حملہ آور بھی دیکھے ہیں اور حکمران بھی۔برصغیر میں اگر گنگا جمنی تہذیب نے جنم لیا توسپت سندھو کی تہذیب چلی آرہی ہے۔ صوفیائے کرام نے بھی امن کے چراغ جلائے اور مشترکہ وراثت نے ایک ایسا سماج تشکیل دیا جہاں ہندو، بودھ ، جین ، سکھ، عیسائی اور مسلمان اکٹھے رہتے رہے ہیں۔ پھر مسلمان یہ جان گئے کہ ہندوؤں کے ساتھ ان کا مستقل اکٹھے رہنا ممکن نہیں ۔ ایک علیحدہ مسلم ریاست کا تصور انھی تضادات کو دیکھتے ہوئے پیدا ہوا اور یوں 1947 کی تاریخ نے خود کو خون سے رقم کیا، تقسیم محض زمین کا بٹوارہ نہ تھا بلکہ یہ متصادم تہذیبوں کا چاک چاک ہونا تھا۔
لاکھوں مسلمان اور ہندو اپنے ہی گھروں سے بے دخل ہوئے۔ قیامِ پاکستان کے ساتھ ہی جس زخم نے سب سے پہلے سر اٹھایا وہ کشمیر تھا۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اسے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تو بھارت نے اسے اپنا‘‘اٹوٹ انگ’’کہا۔ یوں یہ وادی جو حسن و جمال کی علامت تھی بارود کا ڈھیر بن گئی۔
1947 سے 2025 تک کشمیر کبھی جنگ کا میدان بنا ،کبھی سفارتی بیان بازی کا مرکز اور کبھی اقوام متحدہ کی فائلوں میں دبی ایک بھولی بسری قرارداد۔ بھارت نے جب آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر کے نئی آگ بھڑکائی جس پر پاکستان نے شدید احتجاج کیا مگر عالمی برادری نے محض رسمی بیانات سے آگے بڑھنے کی زحمت تک گوارانہ کی۔
کشمیر کا جو تنارعہ تقسیم کے وقت شروع ہوا، وہ آج تک جاری ہے، بھارت جب بھی موقع پاتا ہے پاکستان کو زک پہنچانے سے نہیں چوکتا لیکن اس بار شاید اس سے چوک ہو گئی اور جو زک وہ پاکستان کو پہچانا چاہتا تھا وہی اس کے گلے پڑ گئی۔ فوجی طاقت کے زعم میں وہ اپنے بہترین ہتھیاروں کو بھی گنوا بیٹھا بلکہ اس کے نالائق فضائی پائلٹوں نے تو فرانس کے جدید جنگی طیارے کی ناک ہی کٹوا دی۔ پاکستان کے فضائی جانبازوں نے دشمن کے اندر گھس کر اس کی وہ درگت بنائی جس کی باز گشت بھارتی ایوانوں کو لرزہ براندم کیے ہوئے ہے اور بھارتی پارلیمنٹ میں مودی کو اس ہزیمت پر شدید تنقیدکا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ایک مدت سے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہاتھا کہ آیندہ پاک بھارت جنگ پانی کے مسئلے پر ہو گی اور وہی ہوا ۔ بھارت کی بی جے پی سرکار نے نام نہاد دہشت گرد حملے کا ڈھونگ رچا کر آبی جارحیت کی بنیاد رکھ دی اور سندھ طاس معاہدہ کی عالمی سطح کی دستاویز کو ازخود ہی منسوخ کر دیااور ساتھ ہی پاکستان پر فوجی جارحیت بھی کر دی جس کا افواج پاکستان نے ہر محاذ پر دندان شکن جواب دیا اور وہ وقت دور نہیں تھا کہ جب یہ جنگ ایک عالمی جنگ میں تبدیل ہو جاتی ۔
پہلے پہل تو عالمی طاقتوں نے اسے پاکستان اور بھارت کے جنگی محاذ سے پہلوتی اختیار کی لیکن دو دن میں ہی لیکن عالمی طاقتوں نے جب یہ محسوس کیا کہ اس کے پروردہ بھارت کے دفاعی نظام کی قلعی کھلنے والی ہے تو امریکی صدر فوراً بیچ میں کود پڑے اور دونوں ممالک کو تجارتی تعلقات کی منسوخی کی دھمکی دے کر معاملے کو ٹھنڈا کر دیا۔ افواج پاکستان نے اس مختصر معرکے میں جس دلیری سے ایک بڑی فوجی طاقت کو ڈھیر کیا، اس کے چرچے اور گونج عالمی میڈیا میں سنائی دے رہی ہے۔
پاکستان میں فوج کا کردار ایک مرکزی ستون کے طور پر ابھرتا ہے۔ قیامِ پاکستان کے بعد جب سول ادارے اپنی بنیادیں مضبوط نہ کر سکے تو فوج نے نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کی بلکہ ریاست کی نظریاتی اور سیاسی سمت طے کرنے میں بھی پیش پیش رہی۔ 1965، 1971اور 1999 کی جنگوں میں پاکستانی فوج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا مگر ان جنگوں کے نتائج ہمیشہ متنازع رہے۔جنرل ایوب خان کا اقتدار سنبھالنا ہو یا جنرل ضیاء الحق کی اسلامائزیشن یا جنرل پرویز مشرف کا کارگل اور پھر امریکا کا ساتھ دینا۔
فوج کی پالیسیاں صرف سرحدوں تک محدود نہ رہیں بلکہ خارجہ پالیسی، میڈیا بیانیہ اور عوامی سوچ کو بھی متأثر کرتی رہیںلیکن مارشل لاء کی ہر حکومت کا مؤقف ہمیشہ قومی سلامتی کے گردہی گھومتا رہا اور بھارت کو ایک دائمی خطرے کے طور پر پیش کیا گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ بھارت کی جارحانہ روش، لائن آف کنٹرول پر مسلسل خلاف ورزیاں اور کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں اس مؤقف کو وزن دیتی ہیں۔ادھر بھارت جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے کا دعویدار ہے وہ گزشتہ دہائی میں تیزی سے ’’ہندوتوا‘‘کی جانب بڑھا ہے۔ نریندر مودی کی قیادت میں آر ایس ایس کا نظریہ عملی شکل اختیار کر گیا ہے۔
مسلمان بھارت میںایک سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔ بابری مسجد کی شہادت ہو یا شہریت کا ترمیمی قانون ہو یا کشمیر کی خود مختاری کا خاتمہ، یہ سب ایک منظم حکمتِ عملی کا حصہ لگتے ہیں۔بھارت کی یہ معتصبانہ پالیسی نہ صرف اپنے ملک میں بستے کروڑوں مسلمانوں کو دیوار سے لگا رہی ہے بلکہ خطے میں ایک خطرناک توازن کے بگاڑ کا بھی باعث بن رہی ہے۔اسی تناظر پاک بھارت تعلقات ایک ایسی نہج پر پہنچ چکے ہیں جو چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ کچھ بدلے گا نہیں۔ سفارت خانوں کی سطح پر رسمی روابط باقی رہیںگے ، لاحاصل مذاکرات ہو ں گے مگر معاملات جوں کے توں ہی رہیں گے ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ایٹمی طاقتیں ہونے کے باوجود دونوں ممالک نے عوام کو پائیدار امن کا خواب کبھی نہیں دکھایا۔ سرحدوں کے دونوں جانب کی نسلیں دشمنی کا وہ سبق پڑھ رہی ہیں جو تاریخ کی کتابوں میں لکھا گیا مگر اب شاید وقت ہے کہ ایک نئی کتاب لکھی جائے۔
امن کوئی علامتی نعرہ نہیںبلکہ معاشی ترقی کے لیے یہ ایک ضرورت ہے۔ہمیں چند بنیادی سچائیوں کا سامنا کرنا ہوگاکہ جنگوں سے قومیں نہیں بنتیں بلکہ امن قائم رکھنے سے بنتی ہیں ؟ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم ماضی کے اسیر بن کر رہیں گے یا مستقبل کی طرف قدم بڑھائیں گے۔ دیواریں اگرچہ بلند ہیں مگر دروازے بنائے جا سکتے ہیں۔ لہجوں میں تلخی کم ہو سکتی ہے، آنکھوں میں اعتماد واپس آ سکتا ہے اور سرحدیں صرف باڑھ سے نہیں بھروسے سے بھی محفوظ رکھی جا سکتی ہیں۔مگر امن کے لیے پہلا پتھر پھینکنے کے لیے کوئی بھی تیار نظر نہیں آتا۔
میرے مرحوم والد عبدالقادرحسن اپنے کالموں میںپاکستان بھارت تعلقات کو مشہور کارٹون ٹام اینڈ جیری سے تشبیہ دیتے تھے کہ جس میں دونوں ساتھ بھی رہتے ہیں مگر لڑائی بھی جاری رہتی ہے اوردونوں طرف کی قیادتوں نے ان کی اس تشبیہ کو آج تک درست ثابت کیا ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رہی ہے
پڑھیں:
دشمن کی کوئی سازش مسلح افواج کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی، آرمی چیف
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر نے کہا ہے کہ دشمن کی کوئی بھی سازش پاکستان کی مسلح افواج کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے سی ایم ایچ راولپنڈی کا دورہ کیا، اور بھارتی جارحیت کے دوران زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دورے کے دوران زخمی اہلکاروں سے ملاقات کی اور ان کی غیرمعمولی بہادری کی تعریف کی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ آرمی چیف نے زخمیوں کی مسلسل دیکھ بحال کے لیے مسلح افواج کے غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
جنرل عاصم منیر نے کہاکہ آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے دوران پاکستان کے عوام کی ثابت قدم حمایت کے ساتھ جس پُرعزم اور متحد ردعمل کا مظاہرہ کیا گیا، وہ ملک کی عسکری تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے شہریوں اور جوانوں کی بہادری اور قربانیاں پاکستان کی سلامتی کی بنیاد ہیں، پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ہر فرد کے ساتھ پرعزم یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرمی چیف بُنیان مرصوص پاکستان بھارت جنگ جنرل عاصم منیر معرکہ حق وی نیوز