غزہ مارچ سے قبل مصر میں 200 سے زائد فلسطینی کارکن گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاہرہ:غزہ پر اسرائیلی محاصرے کے خلاف عالمی مارچ سے قبل مصری حکام نے دارالحکومت قاہرہ میں 200 سے زائد غیر ملکی اور مصری پرو فلسطینی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی محاصرے کے خلاف عالمی مارچ کے منتظمین کاکہنا ہےکہ ان گرفتاریوں کا مقصد “گلوبل مارچ ٹو غزہ” میں شرکت کرنے والے افراد کی نقل و حرکت کو محدود کرنا اور رفح بارڈر کی طرف انسانی حقوق کی حمایت میں ہونے والی پیش رفت کو روکنا ہے۔
مارچ کے ترجمان سیف ابو کشک نےکہا کہ “200 سے زائد شرکاء کو قاہرہ ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا یا شہر کے مختلف ہوٹلوں میں تفتیش کا نشانہ بنایا گیا، گرفتار ہونے والوں میں امریکا، آسٹریلیا، نیدرلینڈز، فرانس، اسپین، مراکش اور الجزائر کے شہری شامل ہیں۔
سیف ابو کشک کا کہنا تھا کہ ہم ان رکاوٹوں کے باوجود مارچ جاری رکھیں گے کیونکہ موجودہ شرکاء کی تعداد کافی ہے، غزہ اس وقت دنیا کی “سب سے بھوکی جگہ” بن چکا ہے اور عالمی برادری کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل فوری طور پر انسانی امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرے۔
ترجمان نے مزید کہاکہ سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار ہوٹلوں میں داخل ہوئے، کارکنوں کی فہرستوں کے ساتھ کمرے تلاش کیے، موبائل فون ضبط کیے اور ذاتی سامان کی تلاشی لی، بعض افراد کو طویل تفتیش کے بعد رہا کر دیا گیا جبکہ کئی کو گرفتار کر لیا گیا، فرانسیسی وفد کے 20 ارکان کو قاہرہ ایئرپورٹ پر 18 گھنٹے حراست میں رکھا گیا۔
گرفتار ہونے والی ایک جرمن خاتون نے بتایا کہ ہمیں ایک چھوٹے کمرے میں بند کر دیا گیا ہے جہاں 30 سے 40 لوگ موجود ہیں، سفارتخانے سے رابطہ کیا ہے لیکن وہ بھی صورتحال سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یونانی وفد نے کہا کہ درجنوں یونانی شہریوں کو بھی ایئرپورٹ پر روکا گیا حالانکہ ان کے پاس تمام قانونی دستاویزات موجود تھیں اور انہوں نے تمام ضابطے پورے کیے تھے۔
خیال رہے کہ غزہ مارچ کے شرکاء کا منصوبہ تھا کہ وہ بسوں کے ذریعے سینائی کے شہر العریش پہنچیں گے اور وہاں سے 50 کلومیٹر پیدل چل کر رفح سرحد کی طرف مارچ کریں گے، بعد ازاں وہ 19 جون کو قاہرہ واپس لوٹنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس مارچ میں دنیا کے 40 سے زائد ممالک سے تقریباً 4000 کارکنوں کی شرکت متوقع ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے مصر پر زور دیا ہے کہ وہ “جہادی مظاہرین” کو اسرائیل اورمصر سرحد پر پہنچنے سے روکے کیونکہ اس سے اسرائیلی فوجیوں کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
واضح رہےکہ 21 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت اور غزہ کا مسلسل محاصرہ عالمی سطح پر شدید تنقید کا باعث بن چکا ہے، مصر اور اسرائیل کے درمیان رفح سرحد واحد راستہ ہے جس سے انسانی امداد غزہ تک پہنچ سکتی ہے، لیکن مصر کی جانب سے سخت سیکیورٹی اور اسرائیلی دباؤ کے باعث اکثر امداد رُکی رہتی ہے۔
یاد رہے کہ یہ عالمی مظاہرہ تیونس سے “صمود” قافلے کی قیادت میں شروع ہوا، جس نے پیر کے روز تیونس کے دارالحکومت سے غزہ کی جانب مارچ کا آغاز کیا تھا، قافلہ لیبیا اور مصر کے راستے رفح سرحد تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے، مارچ کی تنظیم “گلوبل مارچ ٹو غزہ” کے تحت کی گئی ہے، جس میں دنیا بھر سے ہزاروں کارکن شریک ہو رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں تشدد اور انسانی بحران شدت اختیار کرگیا، مزید 80 فلسطینی شہید
غزہ میں تشدد اور انسانی بحران شدت اختیار کرگیا، مزید 80 فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 26 July, 2025 سب نیوز
غزہ (آئی پی ایس) غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں بدستور جاری ہیں، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والے حملوں میں کم از کم 80 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 450 سے تجاوز کرگئی ہے، جن میں زیادہ تر عام شہری اور خواتین و بچے شامل ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ان اموات میں وہ 9 فلسطینی بھی شامل ہیں جو انسانی امداد کے انتظار میں تھے۔
اس کے ساتھ ہی غزہ میں غذائی قلت اور پینے کے صاف پانی کی شدید کمی کے باعث مزید 9 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، جس کے بعد بھوک اور پیاس سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 122 تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس صورتحال کو ’’انسانی المیہ‘‘ قرار دیتے ہوئے فوری امدادی کارروائیوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ مل کر غزہ میں حماس کی حکمرانی ختم کرنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کےلیے نئے اقدامات پر غور کررہے ہیں۔
تاہم، انہوں نے فوجی دباؤ جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کے باعث کئی ماہ سے امدادی سامان لے جانے والے ٹرک خطے میں داخل نہیں ہو پا رہے ہیں۔ اس وجہ سے غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی خوراک، پانی، ادویہ اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت کا شکار ہے۔ عالمی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر امدادی راستے نہ کھولے گئے تو صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت کی خطے میں تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار کمبوڈیا کیساتھ جھڑپیں، تھائی لینڈ نے اپنے 8سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ کردیا چین ہر قسم کی دہشت گردی پر کاری ضرب لگانے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا،چینی وزیر خارجہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری قرار حماد اظہر کا سرینڈر کرنے کا فیصلہ، ضمانت نہ ملنے کی صورت میں جیل جانے کا امکان چینی صدر پاکستانی قیادت کے ساتھ قریبی رابطے برقرار رکھتے ہیں، چینی نائب صدر اسحٰق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے آج اہم ملاقات طےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم