عمران خان کے بیٹوں نے قانون ہاتھ میں لیا تو گرفتاری ہو گی ، گورنر خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
عمران خان کے بیٹوں نے قانون ہاتھ میں لیا تو گرفتاری ہو گی ، گورنر خیبرپختونخوا WhatsAppFacebookTwitter 0 13 July, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز)گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے واضح کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹے پاکستان آکر آئین اور قانون کو نہیں مانیں گے تو گرفتاری سمیت تمام قانونی کارروائی ہوگی، تحریک چلانا سب کا جمہوری حق ہے لیکن احتجاج آئین اور قانون کے دائرے میں ہونا چاہئے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹوں کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں نے پاکستان میں خلاف قانون کام کیا تو کارروائی ہوگی، آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی تو گرفتاری ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ قانون کے دائرے میں تحریک چلانا ہر ایک کا جمہوری حق ہے، احتجاج آئین اور قانون کے دائرے میں ہونا چاہئے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمسلح جدوجہد کشمیریوں کا حق ہے، بھارت حرکتوں سے بازنہ آیا تو اسے مزید ہزیمت اٹھانا پڑیگی، وزیراعظم آزاد کشمیر مسلح جدوجہد کشمیریوں کا حق ہے، بھارت حرکتوں سے بازنہ آیا تو اسے مزید ہزیمت اٹھانا پڑیگی، وزیراعظم آزاد کشمیر ملک بھر میں مون سون کا نیا اسپیل داخل، ممکنہ سیلاب کا الرٹ جاری علی امین گنڈاپور کا مولانا فضل الرحمن کو اپنے بھائی سے الیکشن لڑنے کا چیلنج مون سون بارشیں، ملک بھر میں 49بچوں سمیت 104شہری جاں بحق، 413گھر تباہ ہوئے، این ڈی ایم اے موٹروے پر چکری کے قریب بس کھائی میں جاگری، 5افراد جاں بحق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح بلند، اسپل وے کھولنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: گورنر خیبرپختونخوا آئین اور قانون عمران خان کے تو گرفتاری کے بیٹوں
پڑھیں:
’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے معاملے پر رائے دینے پر تنقید کی زد میں آگئے۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ پہلے جج صاحبان پر پی سی او کے حلف یافتہ ہونے کی پھبتی کسی جاتی تھی کہ انہوں نے آئین کو پس پشت ڈال کر آمروں کی وفاداری کا حلف اٹھایا، پھر 2007ء میں عدلیہ بحالی تحریک کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بحال ہوئے اور عدلیہ کے زوال کا ایک نیا دور شروع ہوا، انہوں نے خود پی سی او حلف یافتہ حج ہونے کے باوجود دوسرے پی سی او حلف یافتہ جج صاحبان کو منصب سے فارغ کردیا، اس کے بعد بیرسٹر اعتزاز احسن کے مطابق متکبر جوں اور متشدد وکلاء کا دور شروع ہوا اور آئین کو آمر کے بجائے اپنی خواہشات اور انا کے تابع کر دیا۔(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ جج صاحبان ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ، گلزار احمد، اعجاز الاحسن، عظمت سعید شیخ، مظاہر نقوی اور منیب اختر وغیرہ نے وہ حشر بپا کیا کہ الامان والحفیظ! مارچ 2009ء میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد عدلیہ کے تنزیل و انتشار کا سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا، بعض حجج صاحبان نے ایسے فیصلے دیئے جو آئین کو ازسر نو لکھنے کے مترادف ہیں، عدم اعتماد کی بابت پہلے فیصلہ دیا کہ سیاسی جماعت کے سر براہ کے حکم کی پابندی اُس جماعت کے ارکان پر لازم ہوگی پھر جب مصلحت بدل گئی تو فیصلہ دیا کہ سیاسی جماعت کے سر براہ کی نہیں بلکہ پارلیمانی لیڈر کے حکم کی تعمیل لازم ہوگی۔ رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین کہتے ہیں کہ اب جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری کے جعلی ہونے کا مسئلہ ہے، آئین پسندی، نیز دینی منصبی اور اخلاقی حمیت کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ اپنے آپ کو رضا کارانہ طور پر محاسبے کے لیے پیش کر دیتے اور خود چیف جسٹس کو لکھتے کہ تحقیقاتی کمیٹی قائم کر کے میرے کیس کا فیصلہ صادر کیجیے اور اپنی ڈگری کی اصلیت کو ثابت کر کے سرخرو ہوتے کیونکہ ” آن را که حساب پاک است از محاسبه چه باک‘ یعنی جس کا حساب درست ہے اُسے خود کو محاسبے کے لیے پیش کرنے میں کس بات کا ڈر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہچکچاہٹ بتارہی ہے کہ دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ شاید پوری دال ہی کالی ہے، جعل سازی کو حرمت عدالت کے غلاف میں لپیٹا نہیں جاسکتا، نیز اصول پسندی اور آئین پابندی کا تقاضا ہے کہ اس کی بابت اسلام آباد ہائی کورٹ کے اُن کے ہم خیال بقیہ چارج صاحبان کا مؤقف بھی آنا چاہیئے، جوڈیشل کمیشن کا ایسے مسائل کو طویل عرصے تک پس پشت ڈالنا بھی عدل کے منافی ہے، جیسے قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا معاملہ اب تک التوا میں ہے۔ مفتی منیب الرحمان کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تبصروں کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے کورٹ رپورٹر مریم نواز خان نے لکھا کہ چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے، سب بولو سبحان اللہ!چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے!
سب بولو سبحان اللہ! https://t.co/U41JkKAZL6
مفتی منیب آخری عمر میں منیب فاروق کیوں بن گئے ہیں؟
— Rizwan Ghilzai (Remembering Arshad Sharif) (@rizwanghilzai) September 17, 2025 ایک ایکس صارف انس گوندل نے سوال کیا کہ مفتی منیب الرحمان کس کی ترجمانی کر رہے ہیں؟مفتی منیب الرحمن کس کی ترجمانی کر رہے ہیں؟
— Anas Gondal (@AnasGondal19) September 17, 2025 صحافی طارق متین نے استفسار کیا کہ مفتی منیب الرحمان صاحب کو یہ ثقیل اردو اور فارسی اصطلاحات صرف عمران خان مخالفین کے حق میں ہی کیوں یاد آتی ہیں۔مفتی منیب الرحمان صاحب کو یہ ثقیل اردو اور فارسی اصطلاحات صرف عمران خان مخالفین کے حق میں ہی کیوں یاد آتی ہیں
— Tariq Mateen (@tariqmateen) September 17, 2025