پیسفک اوشین میں سمندری طوفان، کراچی سمیت سندھ بھر میں بارش سے متعلق محکمہ موسمیات کا بیان آگیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
پیسفک اوشین میں سمندری طوفان موجود ہے جب کہ سندھ میں بارش سے متعلق محکمہ موسمیات کا بیان سامنے آگیا۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات نے کہا کہ پیسفک اوشین میں ویتنام اور لاؤس کے قریب سمندری طوفان موجود ہے، جب بھی پیسفک اوشین سرگرم ہوتا یے خلیج بنگال میں سرگرمی محدود ہوجاتی ہے۔
خلیج بنگال سے نمی پیسفک اوشین کی جانب جارہی ہے، کراچی سمیت سندھ میں جوسسٹم 27 سے اثرانداز ہونا ہے اب اس کا کوئی امکان نہیں ہے، اگست کے آخر تک سندھ میں تیز بارش کا امکان نہیں ہے۔
محکمہ موسمیات نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ میں ہلکی بارش اور بوندا باندی کا امکان رہے گا۔
یاد رہے کہ ویتنام نے سال کے سب سے طاقتور طوفان "کاجیکی” کے قریب آتے ہی ہوائی اڈے و اسکول بند اور علاقے سے شہریوں کا بڑے پیمانے پر انخلا شروع کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق طوفان کی تیز ہوائیں 166 کلومیٹر فی گھنٹہ (103 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے چل رہی ہیں اور توقع ہے کہ یہ آج دوپہر تک مرکزی ساحلی علاقے سے ٹکرائے گا۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس طوفان کے باعث بھاری بارشیں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈز کا خطرہ ہے۔
وِیتنامی حکومت کا کہنا ہے کہ نصف ملین سے زائد افراد کو محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جائے گا اور تمام کشتیوں کو ساحل پر رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
تھان ہُوا اور کوآنگ بن صوبوں کے ہوائی اڈے بند کر دیئے گئے ہیں جبکہ ویتنام ایئر لائنز اور وِیٹ جیٹ نے علاقے کے لیے کئی پروازیں منسوخ کر دیں
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات پیسفک اوشین
پڑھیں:
سندھ : گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی میں مزید 2 ماہ کا اضافہ
ویب ڈیسک:سندھ میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی میں مزید 2 ماہ کا اضافہ کر دیا گیا۔
محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سندھ نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کی تاریخ میں توسیع کے حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
نئے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نئی جدید سکیورٹی فیچرڈ نمبر پلیٹس کی آخری تاریخ اب 31 دسمبر 2025 ہے۔
واضح رہے کہ سندھ میں اجرک والی نمبر پلیٹس کی ڈیڈ لائن 31 اکتوبر کو ختم ہو چکی ہے۔
پنجاب بار کونسل کی 75 نشستوں کیلئے پولنگ جاری
دوسری جانب محکمہ ایکسائز کا بتانا ہے کہ سندھ بھر میں تقریباً 65 لاکھ موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہیں، صرف کراچی میں یہ تعداد 33 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
بیشتر شہری موٹر سائیکلیں خرید تو لیتے ہیں لیکن انہیں اپنے نام رجسٹرڈ نہیں کرواتے، بلکہ اوپن لیٹر پر ہی استعمال کرتے ہیں جو قانوناً جرم ہے۔