تھائی لینڈ کی کاروباری برادری پنجاب کی جانب سے فراہم کردہ مراعات سے فائدہ اٹھائے، وزیر اعلیٰ پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ کی کاروباری برادری مراعات سے فائدہ اٹھائے، پنجاب سے علاقائی منڈیوں تک رسائی آسان ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے اعزاز میں تھائی لینڈ کے سابق وزیراعظم اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے کی ممتاز کاروباری شخصیت تھکسان شینا وترا کی جانب سے عشائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں تھائی لینڈ کی تاریخ کی کم عمر ترین سابق خاتون وزیراعظم پائیتونگترن شینا وترا نے بھی شرکت کی۔تھکسان شینا وترا اور ان کی صاحبزادی نے وزیراعلیٰ پنجاب کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کیلئے نیک تمناؤں اور خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا، دونوں سابق وزرائے اعظم نے مریم نواز شریف کے ترقیاتی وژن، انتظامی اقدامات اور عوامی فلاح کے منصوبوں کو سراہا، تھکسان شینا وترا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا آپ اور آپ کے والد کی عوامی جدوجہد متاثر کن ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی تھائی قیادت کی عوامی خدمات، اصلاحات اور معیشت کی ترقی کیلئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ تھائی لینڈ میں آپ کی متعارف کردہ اصلاحات نے ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافے کی نئی مثال قائم کی ہے، پاکستان اور تھائی لینڈ کی دوستی باہمی احترام، معاشی تعاون اور ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم ٹیکسٹائل، زراعت، سیاحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں، تھائی کاروباری برادری پنجاب کی جانب سے فراہم کردہ مراعات سے فائدہ اٹھا سکتی ہے کیونکہ یہاں سے علاقائی منڈیوں تک رسائی آسان ہے۔وزیراعلیٰ نے ثقافتی سفارت کاری، تعلیم اور سیاحت کے فروغ کو عوام کو قریب لانے کا مؤثر ذریعہ قرار دیا اور بتایا کہ پنجاب حکومت ڈیجیٹل نیشن کے وژن کے تحت نوجوانوں کو جدید شعبوں میں ہنرمند بنا رہی ہے۔
اشتہار
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: تھائی لینڈ کی ہے وزیراعلی نواز شریف شینا وترا
پڑھیں:
نواز شریف کی خواہش پر بسنت کا تہوار لاہور میں منایا جائے گا؟
بسنت لاہور کا روایتی تہوار ہے جو بہار کی آمد پر منایا جاتا تھا، لوگ چھتوں پر جمع ہوتے، رنگ برنگی پتنگیں اڑاتے، موسیقی بجتی اور کھانوں کا اہتمام ہوتا۔ یہ خوشی اور اتحاد کا دن ہوتا تھا۔ تاہم، خطرناک ڈوروں سے ہونے والے حادثات کی وجہ سے 2007 کے بعد سے لاہور میں بسنت پر مکمل پابندی ہے۔ 18 سال سے یہ تہوار نہیں منایا گیا۔ مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف چاہتے ہیں کہ پنجاب میں نہ سہی لاہور میں بسنت ضرور ہو۔ نواز شریف اس وقت اولڈ ہیریٹیج ریوائیول کے پیٹرن اِن چیف بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بسنت کا تہوار منانے کی اجازت دینے پر غور، شرائط کیا ہوسکتی ہیں؟
سابق ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی کامران لاشاری نے کچھ ماہ قبل وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بسنت کروانا چاہتے ہیں۔ ایس او پیز بنائے جارہے ہیں۔ بسنت کروانے میں زیادہ کام پولیس کا ہے، پولیس ہی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑے اور دھاتی ڈور کے استعمال کو روکے، لیکن اب پنجاب حکومت محفوظ بسنت کے نام سے یہ تہوار منانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پنجاب حکومت نے لاہور میں بسنت تہوار کی محدود بحالی کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ یہ تہوار فروری 2026 میں دو دن (ہفتہ اور اتوار) منائے جانے کا امکان ہے لیکن صرف لاہور کے مخصوص علاقوں میں یہ تہوار منایا جاسکے گا۔
حکومت نے پتنگ بازی کے لیے قانون میں ترامیم کا نیا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے جو پنجاب پروبیشن آف کائٹ فلائنگ آرڈیننس 2001ء کے تحت ترمیم شدہ ہے۔ ترمیم شدہ ڈرافٹ کے مطابق پتنگ بنانے والوں کی رجسٹریشن لازمی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بسنت کی ہرگز اجازت نہیں، پتنگ بازی کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور
مینوفیکچررز کے لیے رجسٹریشن فیس 25 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ تجدید کے لیے 2 ہزار 500 روپے فیس رکھی گئی ہے۔ پتنگ فروشوں کے لیے رجسٹریشن فیس 15 ہزار اور تجدید کی فیس 1 ہزار 500 روپے مقرر کی گئی ہے۔ کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشنز کے لیے رجسٹریشن فیس 50 ہزار اور تجدید فیس 5 ہزار مقرر کی گئی ہے۔
محفوظ پتنگ بازی کے لیے مخصوص شرائط و ضوابط پر عمل درآمد لازمی قرار دیا گیا ہے۔ بڑی پتنگ، دھاتی یا شیشے والی ڈور کے استعمال پر سخت پابندی برقرار رہے گی۔ خاص طور پر دھاتی ڈور کے استعمال پر سزا کے طور پر جیل کی سزا دی جائے گی۔
بسنت کی تقریبات اب صرف اندرونِ لاہور تک محدود نہیں رہیں گی، بسنت کے لیے جن مقامات کے نام تجویز کیے گئے ہیں ان میں والڈ سٹی، ریس کورس، ماڈل ٹاؤن اور جلو پارک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پی سی ہوٹل، آواری ہوٹل اور فلیٹیز ہوٹل کی چھتوں پر بھی پتنگ بازی کی اجازت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اور مریم نواز بسنت کروانا چاہتے ہیں، کامران لاشاری
سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، لہٰذا خطرناک پتنگ بازی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ تاہم، کنٹرولڈ ماحول میں بسنت کی مشروط اجازت زیرِغور ہے۔
پتنگ بازی خطرناک کھیل ہے
پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امجد مگسی کہتے ہیں کہ بسنت اب ایک خونی کھیل بن چکی ہے۔ ڈور پھیرنے کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ دھاتی ڈور کے استعمال سے کئی لوگوں کی جانیں جاچکی ہیں۔
چند دن پہلے لاہور میں نواز شریف کے اپنے حلقے میں ایک نوجوان موٹر سائیکل سوار پر تھا، اس کے گلے میں ڈور پھرنے سے اس کی جان چلی گئی۔ حکومت اگلے سال بسنت کروانے کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔ ایس او پیز بھی بنائے جارہے ہیں تاکہ محفوظ بسنت منائی جاسکے، لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے بسنت کا تہوار منانے کے حق میں نہیں ہیں۔
پاکستان کائٹ ایسوسی ایشن کے صدر شکیل شیخ کا کہنا ہے کہ بسنت ضرور منائی جانی چاہیے۔ اس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا۔ یہ تہوار لاہور کی شناخت کو بحال کرے گا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اگر محفوظ ڈور کے استعمال کو یقینی بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ بسنت کے تہوار کا دوبارہ آغاز ہوگا۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع کے مطابق بسنت کے حوالے سے حتمی فیصلہ دسمبر میں ہوگا۔ اگر سب ٹھیک رہا تو 18 سال بعد لاہور کا آسمان ایک بار پھر پتنگوں سے رنگین ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بسنت پتنگ پنجاب کامران لاشاری لاہور نواز شریف وزیراعلیٰ مریم نواز