فیکٹ چیک: کیا ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کی نامزدگی سے ہٹا دیا گیا؟ حقیقت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
خبریں گرم ہیں کہ نوبیل کمیٹی نے نہایت خاموشی سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام نوبیل امن انعام کی نامزدگیوں کی فہرست سے ہٹا دیا۔
یہ خبر سوشل میڈیا پر ایک "بریکنگ نیوز" طرز کی پر وائرل ہوئی اور جس پر ٹرمپ کے مداحوں نے خوب احتجاج بھی کیا۔
پوسٹ میں یہاں تک لکھا تھا کہ ٹرمپ کو "بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور کرمنل کیسز" کی وجہ سے لسٹ سے ہٹایا گیا۔
یہاں تک کہ اس خبر کو مزید قابلِ یقین بنانے کے لیے نوبیل پرائز کی آفیشل ویب سائٹ کا ایڈریس بھی ڈال دیا گیا۔
بس پھر کیا تھا ہر کوئی اس پوسٹ کو بغیر تصدیق کیے شیئر کرنے لگا اور یہ اس ماہ کا سب سے ہاٹ ٹاپک بن گیا۔
حامی اور مخالفین نے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ لفظی حملے کیے اور ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے لگے۔
ایکسپریس نیوز کیوں کہ قاری کو مصدقہ اور مستند خبر کی فراہمی پر یقین رکھتا ہے اس لیے اس وائرل خبر کی حقیقت جاننے کی کھوج کی گئی۔
یہ خبر بے بنیاد ہے
سچ کی جستجو میں یہ بات سامنے آئی کہ نوبیل کمیٹی کبھی بھی امن انعام کے امیدواروں کی فہرست پبلک نہیں کرتی۔
ان کا رول بالکل خفیہ ہوتا ہے اور ہر سال کے نامزدگیوں کی تفصیلات 50 سال تک راز میں رکھی جاتی ہیں۔
اس لیے نہ تو کوئی "پبلک لسٹ" موجود ہوتی ہے اور نہ ہی کسی کو اس میں سے "ہٹایا" جا سکتا ہے۔
پھر اصل کہانی کیا ہے
سب سے پہلے 2024 میں یوکرین کے رکنِ پارلیمان اولیکساندر میرژکو نے ٹرمپ کو امن انعام کے لیے نامزد کیا تھا لیکن جون 2025 میں انہوں نے خود ہی یہ نام واپس لے لیا۔
ان کا موقف تھا کہ روس-یوکرین مذاکرات آگے نہ بڑھ سکے اس لیے ٹرمپ وہ کام نہیں کرسکے جس کے لیے ان کی نامزدگی کی درخواست کی تھی۔
یعنی یوکرینی رکن پارلیمان کا ٹرمپ کو نامزد کرنا اور پھر خود واپس لے لینے کا فیصلہ کسی نوبیل کمیٹی کا نہیں بلکہ خود ان کا تھا۔
مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ کو 2025 میں کئی اور جگہوں سے بھی نامزدگی مل، پاکستان، اسرائیل سمیت امریکا کے کچھ کانگریس ممبران نے بھی ان کا نام آگے بڑھایا۔
لیکن جیسا کہ نوبیل کمیٹی ہمیشہ کہتی ہے: نومینیشن ہونا انعام جیتنے کے برابر نہیں، یہ صرف ایک تجویز ہے۔
لہٰذا سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خبر کہ "ٹرمپ کو نوبیل کمیٹی نے نکال دیا" — 100% جھوٹ اور افواہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوبیل کمیٹی ٹرمپ کو
پڑھیں:
برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
برٹش کونسل پاکستان نے برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم کے خواہشمند پاکستانیوں کو جلد از جلد درخواست جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ برٹش کونسل پاکستان کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اگر پاکستانی طلباء نے حال ہی میں اپنے تعلیمی امتحانات کے نتائج حاصل کیے ہیں اور وہ برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو فوری طور پر یو کے اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے درخواست دیں۔ سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق طلباء کو ویزا کے لیے درخواست دینے میں تاخیر نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ درخواست دینے کے لیے، پاکستانی طلباء کے پاس یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ CAS حوالہ نمبر ہونا چاہیے اور تمام ضروری دستاویزی ثبوت تیار ہوں۔ طلباء طالب علم ویزا کے لیے آن لائن gov.uk/student-visa پر درخواست دے سکتے ہیں۔ وقت پر درخواست دینے سے ویزا کے عمل میں تاخیر سے بچا جا سکتا ہے اور طلباء کو وقت پر اپنی پڑھائی شروع کرنے کی اجازت مل سکتی ہے۔