Express News:
2025-11-02@09:55:22 GMT

والدین کی خدمت تمام بچوں پر فرض ہے

اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT

ہمارے معاشرے میں ایک عام رویہ یہ ہے کہ جب والدین بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھتے ہیں، تو ان کی دیکھ بھال کا سارا ذمہ ایک ہی بیٹے یا بیٹی کے سپرد کر دیا جاتا ہے اور بعض اوقات پھر یہی ایک اولاد اپنی پوری زندگی والدین کی خدمت میں لگا دیتی ہے، جب کہ باقی بہن بھائی خود کو اس سے بالکل بری الذمہ سمجھ لیتے ہیں۔ یہ نہ صرف غیر منصفانہ عمل ہے، بلکہ یہ اس ایک فرد یا گھرانے کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی بہت گہرا اثر ڈالتا ہے۔

والدین کی خدمت اور ان کی عزت کرنا ہر اولاد کے لیے چاہے وہ بیٹا ہو یا بیٹی یک ساں طور پر ایک سعادت اور فرض ہے۔ اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ ’’بیٹیاں تو شادی کے بعد اپنے گھروں کی ہو جاتی ہیں‘‘ لیکن حقیقت یہ ہے کہ بیٹیاں بھی والدین کی ذمہ داری سے کسی طرح سبک دوش نہیں ہو سکتیں۔

شادی کے بعد بھی وہ والدین کی خدمت، ان کی ضرورت کے وقت ساتھ کھڑے ہونے، اور مالی و اخلاقی معاونت کی پابند ہوتی ہیں۔ صرف بیٹے ہی نہیں، بلکہ بیٹیاں بھی اپنے والدین کے دکھ سکھ میں برابر کی شریک ہونی چاہئیں۔ بیٹی ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ صرف زبانی ہمدردی یا معمولی سا مالی تعاون کرے، بلکہ اس پر بھی والدین کی خدمت ہر معانی میں فرض ہے۔

اکثر دیکھا گیا ہے کہ وہ بیٹا جو والدین کے ساتھ رہتا ہے اور دن رات ان کی خدمت کرتا ہے، وہ اور اس کے اہل خانہ اپنی نجی زندگی اور ذاتی وقت کی ہمیشہ قربانیاں دیتے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ والدین صرف اپنی اولاد کے شکر گزار نہ رہیں، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنی بہو یا داماد اور ان کی اولادوں کی حوصلہ افزائی کریں اور انھیں کھل کر سراہیں۔ ان کے حصے کی قربانیوں کو نظرانداز کرنا یا انھیں صرف ’فرض‘ قرار دے کر ایک طرف ہوجانا اچھی خاصی ناانصافی کے مترادف ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی دعاؤں اور محبت میں سب سے زیادہ قدر اسی بیٹے اور اس کے گھرانے کو دیں، جو ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

وہ فرد جس پر والدین کی خدمت کی زیادہ ذمہ داری آ جاتی ہے، وہ اکثر ذہنی دباؤ، تھکن اور اکثر احساسِ محرومی کا شکار بھی ہو جاتا ہے۔ ایسے حالات میں اس کی ’’ذہنی صحت‘‘ کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ خدمت کرنے والے فرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کچھ حدود ضرور قائم کرے۔ مثلاً:

اپنی نجی زندگی اور والدین کی ضروریات کے درمیان توازن رکھنا۔

بہن بھائیوں سے عملی تعان اور مالی طور پر ہاتھ بٹانے کا مطالبہ کرنا۔

اپنے آرام اور ذہنی سکون کے لیے وقت نکالنا۔

اگر سب بہن بھائی والدین کی خدمت میں شریک ہو جائیں، تو نہ صرف والدین خوش رہیں گے، بلکہ ان کی اولاد کے دلوں میں بھی فرق نہیں ہوگا اور اس سے آنے والے وقت میں ان کے درمیان محبت اور انصاف بھی بڑھے گا۔ مالی تعاون، وقت دینا، والدین کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنا اور ان کی دعائیں لینا سب کے لیے سکونِ قلب کا باعث ہے۔ بہت سے گھرانوں میں دیگر بہن بھائی والدین کے اخراجات کے لیے معاونت کرکے یا تمام اخراجات اٹھا کر یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ انھیں اب اپنے والدین کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہی نہیں، کیوں کہ وہی تو سب کچھ کر رہے ہیں، جب کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔

پیسے سے بہت کچھ ہوتا ہے، لیکن پیسہ سب کچھ نہیں ہوتا۔ والدین کو وقت دینا،  ان کے ساتھ رہنا اور ان کی دیکھ بھال ایک پوری اور بہت اہم ذمے داری ہوتی ہے۔ اس لیے اِس ذمے داری کو بھی اہمیت دینی چاہیے اور اولاد کے درمیان باہم بانٹ لینا چاہیے اور اسے کسی ایک بیٹے یا بیٹی پر ہرگز نہیں چھوڑنا چاہیے، سب اس ذمے داری کو سمجھیں اور اس میں مساوی طور پر برابر حصہ ڈالیں۔ بیٹے ہی نہیں بیٹیاں بھی اپنے والدین کے دکھ سکھ میں ساتھ کھڑی ہوں۔ اگر وہ اپنے الگ گھر میں رہتی ہیں، تو خصوصیت کے ساتھ  انھیں ضرور بیٹوں کی طرح اپنے والدین کو اپنے ہاں ٹھیرانا چاہیے۔

والدین کے ساتھ دیگر بہن بھائیوں کو والدین کے  ساتھ رہنے والے بیٹے اور اس کے گھرانے کی قربانی کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔ سب بہن بھائی والدین کے معاملات میں مشاورت سے فیصلہ کریں۔ والدین کو بوجھ سمجھیں اور نہ کسی کو سمجھنے دیں، ان کا رتبہ اور وقار ہر لمحہ ملحوظ رکھتے ہوئے ان کی خدمت کریں۔ والدین کی تیمار داری اور ان کی خدمت کرنے والے فرد کی ذہنی اور جسمانی صحت کا خیال رکھیں۔

یاد رکھیے! والدین اللہ کی عظیم نعمت ہیں۔ ان کی خدمت سب اولاد پر فرض ہے، چاہے بیٹا ہو یا بیٹی۔ یہ بوجھ ایک فرد پر ڈال دینا ناانصافی ہے۔ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے ساتھ رہنے والے بیٹے اور اس کی فیملی کو محبت اور عزت دیں۔ انصاف اور توازن سے نہ صرف والدین خوش رہیں گے بلکہ بہن بھائیوں کے درمیان تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: والدین کی خدمت اپنے والدین ان کی خدمت بہن بھائی والدین کو والدین کے کے درمیان اور ان کی اولاد کے کے ساتھ اور اس فرض ہے

پڑھیں:

’منت میں میرے پاس بھی کمرہ نہیں، کرائے پر رہ رہا ہوں‘، شاہ رخ خان

بالی ووڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان نے سوشل میڈیا پر اپنے مداحوں کو بتایا کہ اس وقت اپنے مشہور بنگلے ’منت‘ میں ان کے پاس کمرہ نہیں بلکہ وہ کرائے کے فلیٹ میں مقیم ہیں۔

شاہ رخ خان نے مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم ایکس پر اپنے مداحوں کے ساتھ ایک سوال جواب سیشن کا انعقاد کیا، اس دوران انہوں نے اپنے چاہنے والوں کے متعدد سوالات کے جوابات دیے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ رخ خان نے 59 سال کی عمر میں جوان نظر آنے کا حیران کن راز فاش کردیا

ایک مداح نے مزاحیہ انداز میں شاہ رخ خان سے پوچھا کہ ’سر، آپ کی سالگرہ کے لیے ممبئی پہنچ گیا ہوں، لیکن کمرہ نہیں مل رہا۔ منت میں ایک کمرہ مل سکتا ہے؟‘

شاہ رخ خان نے اس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’منت میں تو میرے پاس بھی کمرہ نہیں ہے آج کل بھاڑے (کرائے) پر رہ رہا ہوں‘۔

Mannat mein toh mere paas bhi room nahi hai aaj kal….Bhaade pe reh raha hoon!!! https://t.co/WgU3pUepGt

— Shah Rukh Khan (@iamsrk) October 30, 2025

اداکار کے اس جواب نے مداحوں کو خوب محظوظ کیا، اور سوشل میڈیا پر صارفین نے ان کے کرائے کے مکان کے حوالے سے مزید دلچسپ تبصرے شروع کر دیے۔ بعض مداحوں نے مزاحاً یہ بھی پوچھا کہ ’شاہ رخ خان کا کرایہ آخر کتنا ہوگا‘۔ تو کشھ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ’مالک مکان کون ہے‘۔

ذرائع کے مطابق شاہ رخ خان، ان کی اہلیہ گوری خان اور بچے اس وقت باندرا کے ایک عالیشان اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے عارضی طور پر اپنے مشہور بنگلے ’منت‘ سے مارچ 2025 میں منتقلی اختیار کی تھی، کیونکہ بنگلے کی تزئین و آرائش کا کام جاری ہے، جو آئندہ چند سالوں تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مکیش امبانی یا شاہ رخ خان، امیر ترین بھارتی کون؟ نئی فہرست جاری

شاہ رخ خان اتوار کے روز اپنی 60ویں سالگرہ منائیں گے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ یہ موقع اپنے اہلِ خانہ اور قریبی دوستوں کے ساتھ علی باغ میں منانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایسی خبریں بھی ہیں کہ اسی دن ان کی اگلی فلم، جو سدھارتھ آنند کے ساتھ ہے، کی پہلی جھلک بھی جاری کی جا سکتی ہے۔ پہلے کہا جا رہا تھا کہ فلم کا نام ’کنگ‘ ہوگا، لیکن سیشن کے دوران شاہ رخ نے بتایا کہ فلم کا نام ابھی سرکاری طور پر طے نہیں کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ شاہ رخ خان شاہ رخ خان فلم شاہ رخ خان گھر منت

متعلقہ مضامین

  • سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  • شاہ چارلس نے اپنے بھائی شہزادہ اینڈریو سے ’پرنس‘ کا لقب واپس لے لیا
  • ’منت میں میرے پاس بھی کمرہ نہیں، کرائے پر رہ رہا ہوں‘، شاہ رخ خان
  • 17 بچوں کو یرغمال بنانے والا ہلاک، روہت آریہ کے مطالبات کیا تھے؟
  • تباہ کن اسلحہ کے ساتھ گھروں کو لوٹنے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف
  • اُف نہ کہنا، غُصّے کا اظہار نہ کرنا
  • بلوچستان میں والدین و اساتذہ پر مشتمل اسکول انتظامی کمیٹیوں کا قیام