پاکستان آئیڈل 11 سال بعد نئی شان کے ساتھ واپسی کے لیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
کراچی (شوبز ڈیسک) ملک کا سب سے بڑا اور مقبول ترین موسیقی کا مقابلہ “پاکستان آئیڈل” ایک دہائی سے زائد عرصے بعد دوبارہ شروع ہو رہا ہے۔ شائقینِ موسیقی اس کم بیک کو پاکستان کے شوبز اور ٹی وی کی دنیا کا بڑا ایونٹ قرار دے رہے ہیں۔
پروگرام میں نوجوان گلوکاروں کو اپنی آواز کے جوہر دکھانے اور شناخت بنانے کا موقع دیا جائے گا۔ اس بار ججز کے پینل کو بھی غیرمعمولی اہمیت حاصل ہے، جن میں عالمی شہرت یافتہ قوال و گلوکار راحت فتح علی خان، نامور میوزک پروڈیوسر و گیت نگار بلال مقصود، مقبول گلوکارہ زیب النسا بنگش اور فلم و ڈرامہ انڈسٹری کے ورسٹائل اداکار فواد خان شامل ہیں۔
آڈیشنز کا سلسلہ سکھر سے شروع ہوا، اس کے بعد ملتان اور لاہور میں منعقد ہوئے۔ اس وقت آڈیشنز راولپنڈی اور اسلام آباد میں جاری ہیں جبکہ اگلا بڑا مرحلہ کراچی میں طے پائے گا۔
پروڈکشن کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ نیا سیزن اپنی وسعت اور رسائی کے اعتبار سے پہلے تمام سیزنز سے منفرد ہوگا۔ یہ شو اب صرف ایک چینل تک محدود نہیں رہے گا بلکہ بیک وقت پانچ بڑے چینلز پر نشر ہوگا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس مقابلے کا حصہ بن سکیں۔
یاد رہے کہ “پاکستان آئیڈل” پہلی بار 2013 میں نشر ہوا تھا، جب اس نے نوجوانوں میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ ہزاروں نے آڈیشن دیے اور لاکھوں افراد نے ٹی وی اسکرینز پر اس مقابلے کو شوق سے دیکھا۔ اُس وقت ججز میں علی عظمت، بشریٰ انصاری اور حدیقہ کیانی شامل تھے جبکہ لاہور کے ایک نوجوان گلوکار کی جیت نے شو کو یادگار بنا دیا تھا۔
اداکاروں اور میوزک ماہرین کا ماننا ہے کہ نئے سیزن کی واپسی صرف ایک شو کا کم بیک نہیں بلکہ پاکستان کے میوزک انڈسٹری کے لیے نئی نسل کے ٹیلنٹ کو متعارف کرانے کا ایک بڑا موقع ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
طورخم بارڈ غیرقانونی افغان باشندوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا، کوئی تجارت نہیں ہورہی، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو مشرقی اور مغربی دونوں سرحدوں پر دباؤ میں رکھنا چاہتا ہے، تاہم مشرقی محاذ پر اسے شکست اٹھانا پڑی ہے اور اسی سبب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہاکہ طورخم بارڈر غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا ہے، وہاں کسی قسم کی تجارت نہیں ہو رہی۔ ان کے مطابق بے دخلی کا عمل جاری رہنا ضروری ہے تاکہ یہ افراد دوبارہ اسی بہانے پاکستان میں نہ رک سکیں۔ اس محاذ پر ثالثی کے مثبت نتائج آنے کی امید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
خواجہ آصف نے واضح کیاکہ اس وقت تمام عمل، حتیٰ کہ ویزا پروسیسنگ بھی معطل ہے اور جب تک مذاکرات مکمل نہیں ہو جاتے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ پہلی مرتبہ افغان شہریوں کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر زیرِ بحث آیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ترکیہ اور قطر ثالثی کا کردار خوش اسلوبی سے ادا کر رہے ہیں۔ ماضی میں افغانستان غیر قانونی افغان باشندوں کو اپنا مسئلہ تسلیم نہیں کرتا تھا اور اسے پاکستان کا داخلی مسئلہ قرار دیتا رہا، تاہم اب یہ ذمہ داری بین الاقوامی سطح پر واضح ہو گئی ہے۔
وزیرِ دفاع نے بتایا کہ ترکیہ میں ہونے والی گفتگو میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ اگر افغان سرزمین سے کوئی غیر قانونی سرگرمی سامنے آئی تو اس کا ازالہ افغانستان کو کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کسی خلاف ورزی میں ملوث نہیں، امن کی خلاف ورزی افغانستان کی جانب سے کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان یہ تاثر دے رہا ہے کہ ان امور میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کردار ادا کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس ثالثی میں چاروں ممالک کے اسٹیبلشمنٹ نمائندے موجود ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام میں شدید غصہ پایا جاتا ہے کیونکہ وہ اس صورتحال سے زیادہ متاثر ہیں۔ پوری قوم، سیاسی قیادت اور ریاستی ادارے ایک پیج پر ہیں اور چاہتے ہیں کہ افغان سرزمین سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہو، یہی واحد حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ممالک مہذب اور بہتر تعلقات برقرار رکھ سکیں تو یہ دونوں کیلئے فائدہ مند ہوگا۔ افغانستان کی جانب سے تفریق پیدا کرنے کی کوشش واضح ہے اور دنیا اسے سمجھ رہی ہے۔ گزشتہ پانچ دہائیوں میں پاکستان نے جو نقصان اٹھایا وہ مشترکہ تاریخ کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی، کیا اہداف حاصل ہو گئے؟
خواجہ آصف نے مزید کہاکہ بھارت کی پراکسی سرگرمیوں کے شواہد اشرف غنی کے دور سے موجود ہیں، اور اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ثبوت دینا بھی ضروری نہیں رہا کیونکہ عالمی سطح پر اس حقیقت کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ تاہم ضرورت پڑنے پر پاکستان ثبوت پیش کرےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک افغان جنگ ثالثی طورخم بارڈر غیرقانونی باشندے نریندر مودی وی نیوز