انڈوں کی فروخت پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
بھارتی ریاست راجستھان میں پہلی مرتبہ انڈوں کی فروخت پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی ، جو ہندو اور جین مذہبی تہواروں کے احترام میں کی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ پابندی ہندو مذہبی تقریبات پریوشن ، سموتسری اور اننت چتردشی کے دوران لگائی گئی ۔ روایتی طور پر ان تہواروں کے موقع پر گوشت اور مچھلی کی دکانیں بند رہتی تھیں، تاہم اس سال پہلی مرتبہ انڈے فروخت کرنے والی دکانوں پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
راجستھان کی مقامی انتظامیہ نے اس حوالے سے 26 اگست کو ایک سرکاری حکم نامہ جاری کیا، جس کے مطابق 28 اگست اور 6 ستمبر کو ریاست بھر میں تمام *نان ویج* (گوشت، مچھلی اور انڈے) کی دکانیں بند رہیں گی، خواہ وہ ذبح خانے ہوں یا چھوٹے فوڈ اسٹالز۔
اس اقدام کے پیچھے مذہبی تنظیموں کا دباؤ بھی کارفرما ہے، جو برسوں سے ان تہواروں کے دوران “اہنسا” (عدم تشدد) کے اصول پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ اس سال حکومت نے ان مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے انڈوں کی فروخت پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
واضح رہے کہ جین مت میں انڈوں کو بھی ایک زندہ مخلوق کے امکان کے طور پر دیکھا جاتا ہے، چاہے وہ فرٹیلائزڈ نہ ہوں۔ اسی نظریے کے تحت انڈوں کا استعمال بھی تشدد کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
بلدیاتی اداروں کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس حکم پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں، تاکہ مذہبی تہواروں کے تقدس کو برقرار رکھا جا سکے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ راجستھان جیسے کثیرالمذاہب اور ثقافتی ریاست میں خوراک سے متعلق ایک نئی حد مقرر کی گئی ہے، جس پر عوامی و سیاسی سطح پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تہواروں کے گئی ہے
پڑھیں:
لاہور میں مقیم مہمان ہندوؤں کے لیے دیوالی کی تقریب کا انعقاد
لاہور:روشنیوں، رنگوں اور مسکراہٹوں سے جگمگاتی ایک شام مقامی این جی او، برگد کے زیر اہتمام دیوالی کی تقریب لاہور میں اس وقت ایک خوبصورت منظر پیش کر رہی تھی جب مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد ایک ہی چھت تلے امن، محبت اور ہم آہنگی کا پیغام دے رہے تھے۔
اگرچہ پاکستان بھر میں دیوالی کی مرکزی تقریبات 21 اکتوبر کو منائی جا چکی تھیں، تاہم برگد نے یہ جشن خاص طور پر ان ہندو نوجوانوں اور شہریوں کے لیے سجایا جو تعلیم یا ملازمت کے باعث اپنے آبائی شہروں میں دیوالی نہیں منا سکے تھے۔
برگد کی پروگرام کوارڈینیٹر رابعہ سعید کے مطابق تقریب کا مقصد بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا اور لاہور میں مقیم اُن شہریوں کو گھروں جیسا احساس دینا تھا جو اپنے خاندانوں سے دور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیوالی محض ایک مذہبی تہوار نہیں بلکہ امید، روشنی اور باہمی احترام کی علامت ہے۔
تقریب میں صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا، پارلیمانی سیکرٹری سونیا عاشر، رکن پنجاب اسمبلی فرزانہ عباس، علامہ اصغر چشتی، علامہ محمود غزنوی، پادری سیموئیل اور پادری آصف کھوکھر سمیت مختلف مذاہب کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مقررین نے اپنے پیغامات میں کہا کہ پاکستان میں تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور مذہبی ہم آہنگی ہی قومی یکجہتی کی بنیاد ہے۔
صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا نے کہا کہ حکومتِ پنجاب اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور تمام شہریوں کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے تحت اقلیتی کارڈکا اجرا ایک فلاحی اقدام ہے جس کے ذریعے پسماندہ غیر مسلم برادریوں جیسے مسیحی، ہندو، سکھ اور دیگر طبقات کو مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری محترمہ سونیا عاشر نے قائداعظم محمد علی جناح کے 11 اگست 1947 کے تاریخی خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ رکنِ صوبائی اسمبلی محترمہ فرزانہ عباس نے کہا کہ ایسے مواقع قوم کے اندر اتحاد اور تنوع کی خوبصورتی کو اجاگر کرتے ہیں۔
علامہ اصغر چشتی نے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کی شمولیت اور ان کے کردار کو فروغ دینا قومی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
دیوالی کا آغاز پنڈت بھگت لال کی دعائیہ کلمات سے ہوا۔ انہوں نے دیوالی کی روحانی و تاریخی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ تہوار نیکی کی برائی پر فتح اور روشنی کے اندھیرے پر غلبے کی یاد دلاتا ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کے ہندو طلبہ مہیش لال، سالار سکندر، پرمانند پرمار جن کا تعلق رحیم یار خان اور تھرپارکر سے تھا۔ انہوں بتایا کہ وہ امتحانات کے باعث اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے، لیکن برگد کی تقریب نے انہیں اپنے خاندانوں کے قریب ہونے کا احساس دلایا۔ ان کے مطابق یہ شام نہ صرف خوشی بلکہ قبولیت اور دوستی کا پیغام تھی۔
نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق اور میثاق سینٹر کے نمائندوں نے برگد کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات معاشرتی امن اور باہمی احترام کو مضبوط بناتے ہیں۔
دیوالی، جسے روشنیوں کا تہوار کہا جاتا ہے، ہندو برادری کا سب سے اہم مذہبی جشن ہے۔ اسے خوشی، شکرگزاری اور نئے آغاز کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ گھروں اور مندروں میں چراغ جلائے جاتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں، اور یہ دعا کی جاتی ہے کہ روشنی ہمیشہ تاریکی پر غالب رہے۔