سپریم کورٹ نے بیٹی سے زیادتی کا ملزم کیوں بری کیا؟ وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ نے 12 سال سے جیل میں قید والد کو بیٹی سے زیادتی کے الزام میں بری کر دیا اور لاہور ہائی کورٹ و ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا بھی کالعدم قرار دے دی۔
یہ بھی پڑھیں:بچی سے زیادتی کا الزام، بھارتی کرکٹر پر بڑی پابندی لگ گئی
عدالت نے حکم دیا کہ اگر ملزم کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہو تو اسے فوری طور پر رہا کیا جائے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جب کہ 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس علی باقر نجفی نے تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ متاثرہ بچی کا بیان ریکارڈ کرتے وقت اس کی ذہنی پختگی کا ٹیسٹ نہیں کیا گیا، جبکہ قانونِ شہادت کے مطابق بچے کا بیان اسی وقت معتبر ہوتا ہے جب جج اس کی سمجھ بوجھ پر مطمئن ہو۔
تحریری فیصلے کے مطابق متاثرہ کے بیان میں تضادات پائے گئے اور اس میں واقعے کی تاریخ اور وقت واضح نہیں تھا۔
ڈاکٹر کی رائے بھی متضاد قرار دی گئی کیونکہ پہلے زیادتی کی نشاندہی کی گئی لیکن جرح کے دوران اس سے انکار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایبٹ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی، 3 ملزمان گرفتار
مزید برآں مدعیہ (والدہ) اور ماموں واقعے کے براہِ راست گواہ نہیں تھے بلکہ ان کی شہادت افواہوں پر مبنی تھی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ خاندان میں جائیداد اور گھریلو جھگڑوں کا تنازع بھی ریکارڈ پر آیا ہے، جس کے باعث استغاثہ کے شواہد غیر معتبر ثابت ہوئے۔
عدالت نے قرار دیا کہ شواہد میں خامیوں کے باعث ملزم کو شک کا فائدہ دیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ 2010 میں اس وقت کی 6 یا 7 سالہ بچی نے والد پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، جس پر ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید اور 35 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ نے 2013 میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا، جس کے خلاف ملزم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیٹی سے زیادتی جائیداد تنازع جسٹس ہاشم کاکڑ زیادتی سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیٹی سے زیادتی جسٹس ہاشم کاکڑ زیادتی سپریم کورٹ سپریم کورٹ سے زیادتی کورٹ نے
پڑھیں:
کراچی: بچوں سے زیادتی کے ملزم کو عدالت میں متاثرہ بچیوں کے تھپڑ پڑ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت نے بچوں سے زیادتی کے الزام میں گرفتار ملزم شبیر تنولی کے جسمانی ریمانڈ میں تین روز کی توسیع کردی۔ پولیس نے ملزم کو سات مقدمات میں نامزد کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا۔
سماعت کے دوران ایک ڈرامائی منظر اس وقت دیکھنے میں آیا جب متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم کو تھپڑ مارے، جس کے باعث ماحول کشیدہ ہوگیا۔ عدالت نے پولیس کی استدعا پر ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔
پولیس کے مطابق ملزم کو اہلِ علاقہ کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ تحقیقات میں سامنے آیا کہ وہ 2016 سے بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا اور ان کی ویڈیوز بھی تیار کرتا رہا۔ ملزم کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمات درج ہیں۔
دوسری جانب صحافیوں نے جب عدالت کے باہر ملزم سے سوال کیا کہ وہ ان ویڈیوز کا کیا کرتا تھا تو اس نے انکشاف کیا کہ وہ بعد میں انہیں خود ہی دیکھتا تھا۔ اس اعتراف کے بعد متاثرہ بچوں کے والدین اور اہل علاقہ نے ملزم کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔