عفان وحید نے اپنے غصیلے مزاج کا اعتراف کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
پاکستان کے مقبول اداکار عفان وحید نے پہلی بار اپنی شخصیت کے ایک ایسے پہلو سے پردہ اٹھایا ہے جو اکثر ان کے مداحوں کی نظروں سے اوجھل رہا۔ نرم مزاج اور متوازن گفتگو کے لیے شہرت رکھنے والے عفان نے بتایا کہ وہ برسوں تک غصے کے مسائل کا شکار رہے اور اس کمزوری نے کئی بار انہیں مشکل میں ڈال دیا۔
ایک ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے اداکار نے کہا کہ اگرچہ بظاہر وہ ایک پُرسکون اور ہنس مکھ انسان دکھائی دیتے ہیں، لیکن ان کے قریبی لوگوں کو بخوبی معلوم ہے کہ کبھی کبھار وہ سخت غصے میں آجاتے ہیں۔
عفان کا کہنا تھا کہ ’’یہ مسئلہ میں نے خود بھی ہمیشہ محسوس کیا اور برسوں اس پر غور و فکر کے بعد بہت کچھ سیکھا۔‘‘
عفان نے وضاحت کی کہ غصہ صرف ایک وقتی ردعمل نہیں بلکہ اس کے پیچھے موروثی اثرات اور اردگرد کا ماحول بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان کے مطابق اس کیفیت سے نمٹنے کےلیے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ انسان خود کو پہچانے اور اپنے رویے کا جائزہ لے۔
اداکار نے بتایا کہ وقت کے ساتھ انہوں نے خود پر قابو پانے اور ذہنی سکون حاصل کرنے کی تکنیک سیکھی ہیں۔ یہ طریقے انہیں نہ صرف اپنے غصے پر قابو پانے میں مدد دیتے ہیں بلکہ زندگی کے مثبت پہلوؤں پر توجہ دینے کا حوصلہ بھی بخشتے ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں وہ کئی بار غیر ضروری طور پر سخت ردعمل ظاہر کر بیٹھے، جس پر آج انہیں افسوس ہے۔ تاہم خوشی کی بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنی ذات پر کام کرکے اپنی شخصیت میں نمایاں بہتری پیدا کی ہے۔
عفان وحید کے مطابق ’’غصہ اکثر اَن دیکھی مشکلات کی جڑ بن جاتا ہے۔ اب میں نے سیکھ لیا ہے کہ ایسے مواقع پر خاموش رہنا اور جذبات پر قابو رکھنا ہی اصل طاقت ہے۔‘‘
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم لوگوں کو اس صورتحال سے نکالنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔