کرم کے فسادات میں جلنے والے بگن بازار کی تعمیر نو، ریاست اور عوام کے تعاون کی عمدہ مثال
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
پشاور:
ریاستی اداروں اور عوامی اشتراک سے کرم کے فسادات میں جلنے والا بگن بازار ایک بار آباد ہوگیا۔
گزشتہ سال 22 نومبر کو مقامی فریقین کے جھگڑے کے دوران بگن بازار کو جلا دیا گیا تھا۔ جنوری 2025 میں مقامی افراد اور فریقین کے مابین امن معاہدہ ہوا جس نے کرم میں دہائیوں پرانی دشمنی ختم کی۔
جنوری میں ہونے والے امن معاہدے کے بعد بگن بازار کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا۔
اس طرح، 16 مئی 2025 کو پاک فوج کی انجینئرنگ کور اور ضلعی انتظامیہ نے بگن بازار کی مرمت کا آغاز کیا۔ 102 دکانوں سمیت نیشنل بینک، نادرا آفس، گورنمنٹ ہائی اسکول، مدرسہ، انتظار گاہ اور اسٹریٹ لائٹس کی تعمیر و بحالی مکمل کر لی گئی۔
بگن بازار کے 101 دکانوں کی چابیاں تاجروں کے حوالے کر دی گئیں۔
چابیاں بگن کے گورنمنٹ ہائی اسکول میں منعقدہ تقریب کے دوران مالکان کے سپرد کی گئیں۔ تاجروں اور عمائدین نے صوبائی حکومت اور پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔
کرم میں قائم ہونے والا امن عوام اور ریاست کی مشترکہ جیت ہے، عوام نے بگن بازار کی بروقت تعمیر نو اور امن کی بحالی پر پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بگن بازار کی
پڑھیں:
سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا، بیرسٹر گوہر
پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مایوسی کے عالم میں ہیں، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظر رکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی، اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔ پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ آج عمر ایوب، شبلی فراز اور عبدالطیف کی نا اہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت تھی، ان مقدمات میں الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر نا اہل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سے استدعا کی کل سماعت کر لی جائے، عدلیہ سے امید وابستہ ہے، عدلیہ کو کہتے ہیں کہ ریلیف اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے، کل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ افسوس ناک ہے، کسی بھی جج کو عدالتی امور سے روکا نہیں جاسکتا، عوام کا پہلے ہی عدلیہ سے کافی اعتماد اٹھ چکا ہے، سپریم کورٹ اس معاملے میں ایکشن لے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کریمنل کیسز جلد سنے جائیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مایوسی کے عالم میں ہیں، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظر رکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی، اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔