Express News:
2025-11-02@09:53:20 GMT

’’افغانستان فائل‘‘، دوسرا رخ

اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT

یہ لگ بھگ کوئی بارہ برس پہلے کی بات ہے، جب جنرل خواجہ ضیاء الدین صاحب، جو آرمی چیف بنتے بنتے رہ گئے، سے پہلی دفعہ میری ملاقات ہوئی۔ میں ایکسپریس چینل کے لیے12 اکتوبر1999کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم تیارکر رہا تھا۔ اپنے دیرینہ دوست خواجہ ثاقب غفور، جن سے ان کو خاص تعلق خاطر ہے، کے توسط سے ان سے ملنے گیا، تاکہ وہ اس اعتماد کے ساتھ بارہ اکتوبرکی روداد ریکارڈ کرا سکیں کہ اس کے اندر ہماری طرف سے کوئی twisting نہیں ہوگی۔

اسی ملاقات کے دوران معلوم ہوا کہ 17 اگست1988  سے پیشتر ان کا انتخاب جنرل ضیاء کے ملٹری سیکریٹری کے طور پر عمل میں آ چکا تھا، اور اس کی اطلاع جنرل مشرف، جو اس وقت بریگیڈئر تھے اور ایم ایس برانچ کے انچارج تھے، نے خود ان کو دی، اور کہا کہ اگست کے آخر میں بطور ملٹری سیکریٹری ان کو صدر جنرل ضیاء کو رپورٹ کرنا ہے؛ مگر اس سے پہلے ہی17 اگست کو جنرل ضیاء کا طیارہ بہاولپور سے ٹیک آف کرنے کے چند منٹ بعد پراسرار طور پرگر کے تباہ ہو گیا۔

لہٰذا، جنرل ضیاء کے بجائے پھر بطور ملٹری سیکریٹری انھوں نے آرمی چیف جنرل اسلم بیگ کو رپورٹ کیا، جنھوں نے جنرل ضیاء کے بعد فوج کی کمان سنبھالی تھی۔ یوں، اس پراسرار سانحہ کے بعد اس کی جو ابتدائی تفتیش ہوئی، اس کے بارے میں جنرل ضیاء الدین کی معلومات مصدقہ اور براہ راست ہیں ۔ پھر، اس کے بعد وہ خود آئی ایس آئی چیف بھی رہے اور اس حیثیت سے روس بھی گئے۔

اس تناظر میں سانحہ بہاولپور، جس نے آن واحد میں پاکستان کی اس وقت کی سول اور ملٹری قیادت کو تبدیل کر دیا تھا، کے بارے میں ان کی رائے اور تجزیہ کی جو اہمیت ہے، وہ مختاج بیان نہیں ۔ ان کا مزاج بھی کچھ ایسا ہے کہ اکل کھرے اور صاف گو آدمی ہیں۔ اس موضوع پر ان کا مکمل بیان میری دستاویزی فلم ’کریش 1988‘ میں موجود ہیں، جو ایکسپریس نیوز پر نشر ہو چکی ہے۔

جنرل ضیاء الدین نہ تو سانحہ بہاولپور کے فوراً بعد ائر فورس سطح کی انکوائری سے مطمئن ہیں، جس نے تباہ شدہ طیارے میں تکنیکی خرابی کے امکان کو یکسر مسترد کر دیا تھا، اور نہ اس پر قائل نظر آتے ہیں کہ اس سانحہ کے پیچھے سی آئی اے ہے۔ ان کی رائے میں امریکی اپنے تمام مقاصد حاصل کر چکے تھے،ا ور ان کے حصول میں جنرل ضیاء نے ان کی بھرپور مدد کی تھی۔ اس بنا پر وہ ان کے بڑے ’احسان مند‘ تھے۔

جنیوا معاہدے پر جنرل ضیاء اور امریکا کے درمیان اختلاف ضرور تھا، مگر اس حد تک تلخی نہ تھی کہ وہ اپنے دیرینہ اتحادی اور ’محسن‘ کی جان لینے پر ہی تل جاتا۔ البتہ سوویت یونین، جنرل ضیاء اور جنرل اختر عبدالرحمن کے خلاف ضرور طیش میں تھا ،اور یہ بھولنے پر تیار نہ تھا کہ ان کی وجہ سے سوویت یونین کو افغانستان سے ذلت آمیز پسپائی اختیار کرنی پڑی ہے۔ اپنے اس موقف کی تائید میں وہ ایک واقعے کا خاص طور پر ذکر کرتے تھے۔ ’’ یہ ان دنوں کی بات ہے،‘‘ وہ کہتے ہیں، ’’ جب سوویت یونین ٹوٹ چکا تھا۔

میں آئی ایس آئی چیف کی حیثیت سے ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے روس گیا ہوا تھا۔ کچھ اور ملکوں کے فوجی افسربھی مدعو تھے۔ ایک تقریب کے بعد ہم غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے کہ ایک روسی جنرل، جو فور اسٹار جنرل تھا، نے کہا، ’ جنرل ضیاء اور آئی ایس آئی نے ہمارے ساتھ جو کیا، ہم نے کبھی فراموش نہیں کیا ، ہم اس کا بدلہ ضرور لیں گے۔‘ اس وقت اس کے چہرے پر جو تاثر تھا، وہ یہ ظاہر کر رہا تھا کہ جنرل ضیاء اور جنرل اخترکو  eliminate کرنے کے لیے بھی انھوں نے ضرور کچھ نہ کچھ کیا ہو گا ۔‘‘

جنرل ضیاء الدین کے ساتھ اس روز کی ملاقات اور ان کی یہ بات ذہن میں یوں تازہ ہوئی کہ یہی بات سعودی خفیہ ایجنسی کے اس وقت کے سربراہ ترکی الفیصل نے اپنی خودنوشتThe Afghanistan File میں کہی ہے۔ ترکی الفیصل یہ تو تسلیم کرتے ہیں کہ ’جنرل اختر عبدالرحمن سے امریکی ناخوش تھے، اور ان کو آئی ایس آئی چیف کے عہدے سے ہٹانے میں امریکی عمل دخل کے امکان کو مسترد نہیں کرتے، مگر 17 اگست 1988 کے سانحے کو ’کے جی بی‘ اور ’خاد‘ سے جوڑتے ہیں، جو اس وقت انتہائی طور پر احساس شکست سے دوچار تھیں، اور خود جنرل ضیاء کو ان کی طرف سے ردعمل کا خطرہ رہتا تھا۔

آخر میں ترکی الفیصل اس حوالے سے جنیوا معاہدہ پر آتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ سوویت حکومت اندرونی طور پر اپنے شہریوں کو یہ تاثر دے رہی تھی کہ اس کی فوج مطلوبہ اہداف حاصل کرکے لوٹ رہی ہے۔ لہٰذا ، فتح یاب فوج کی طرح وہ اس کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانا چاہتا تھا۔ جنیوا معاہدے میں مگر اس کا کوئی ذکر نہ تھا۔ سوویت یونین اس کے اندر اپنی فوج کی محفوظ واپسی کی یقین دہانی مانگ رہا تھا، مگر اس کی تجویز کو درخور اعتنا نہ سمجھا گیا۔

اس کے بعد پھر حیرت انگیز طور پردو واقعات یکے بعد دیگرے ہوئے۔ پہلے تو اپریل کے شروع میں جنیوا معاہدے پر باقاعدہ دستخط ہونے سے عین قبل10 اپریل 1988 کو اوجڑی اسلحہ ڈپو میں خوفناک دھماکا ہوا، اور وہاں موجود اسلحہ کا تمام تر ذخیرہ راکھ کا ڈھیر بن گیا۔ اگرچہ یہ معلوم نہ ہو سکا کہ یہ سانحہ کسی اہل کار کی غفلت کا شاخسانہ اور محض حادثہ تھا، یا سبوتاژکی سوچی سمجھی کارروائی، مگر یقینی طور پر اس کا فائدہ براہ راست سوویت یونین کو ہوا۔ ابھی اس دھماکے کی بُو فضا میں باقی تھی کہ 17 اگست کو جنرل ضیاء کا C-130 بھی گر کے تباہ ہو گیا، جس میں ان کے ساتھ جنرل اختر عبدالرحمان اور امریکی سفیر آرنلڈ رافیل بھی موجود تھے۔

اگرچہ جہاز کریش ہونے کی کوئی یقینی وجہ سامنے نہ آ سکی، لیکن ترکی الفیصل کے الفاظ میںIt certainly looked sabotage by the KGB or KHAD.

۔ اس طرح سعودی انٹیلی جنس کے اس وقت کے چیف ترکی الفیصل جس نتیجہ پر پہنچتے ہیں، یہی اندیشہ آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل خواجہ ضیاء الدین ظاہر کرتے ہیں، جو اس معاملے کا دوسرا اور غورطلب رخ ہے۔ اگرچہ اب یہ محض علمی و تحقیقی بحث ہے، کیونکہ پاکستان اور امریکا، جو اس سانحہ کے براہ راست متاثرین تھے، انھوں نے بھی اس میں کارفرما پس پردہ ہاتھ کو شناخت کرنے کے لیے پراسرار طور پرکبھی کوئی سنجیدہ سعی نہیں کی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنرل ضیاء اور ا ئی ایس ا ئی ترکی الفیصل سوویت یونین ضیاء الدین کے بعد

پڑھیں:

حیدرآباد: جنرل اسپتال حالی روڈ کے باہر رکشے میں بچے کی پیدائش

فائل فوٹو 

حیدرآباد کے جنرل اسپتال حالی روڈ کے باہر رکشے میں بچے کی پیدائش ہوئی ہے، شوہر اپنی اہلیہ کو رکشے میں لے کر زچگی کے لیے اسپتال پہنچا تھا۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) حالی روڈ جنرل اسپتال ڈاکٹر عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ خاتون زچگی کے عمل کے بہت قریب تھی، اسپتال کے احاطہ میں ہی زچگی کروانی پڑی۔

ڈاکٹر عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ زچگی کے وقت رکشہ کو چادروں سے ڈھانپ دیا گیا تھا، حالت تشویشناک ہونے پر لیڈی ڈاکٹر نے اسپتال کے باہر ہی رکشے میں زچگی کروائی۔

انہوں نے کہا کہ خاتون اور نومولود کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بار کونسل کا الیکشن؛ پیپلز پارٹی کے گڑھ میں صوبائی وزیر ہا گئے
  • کراچی: ٹرالر کی ٹکر سے بائیک سوار طالب علم بحق، دوسرا زخمی
  • کراچی: ٹرالر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار طالب علم بحق، دوسرا زخمی
  • دوسرا ٹی ٹوئنٹی، پاکستان نے جنوبی افریقہ کو 9 وکٹوں سے شکست دیدی
  • دوسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف ٹاس جیت فیلڈنگ کا فیصلہ
  • دوسرا ٹی 20: پاکستان نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیلڈنگ کا فیصلہ کیا
  • پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ دوسرا ٹی 20، پاکستان کا ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • حیدرآباد: جنرل اسپتال حالی روڈ کے باہر رکشے میں بچے کی پیدائش
  • پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: دوسرا ٹی20 آج لاہور میں، مہمان ٹیم کو سیریز میں برتری
  • پاکستان اور جنوبی افریقہ کا دوسرا ٹی 20 آج، مہمان ٹیم کو 0-1 کی برتری حاصل