پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کیخلاف اقدامات، صدر نے ترمیمی بل کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیٹرولیم ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی ہے۔ اس نئے قانون کے تحت اسمگلنگ اور غیر قانونی پیٹرول پمپس کے خلاف کارروائی مزید مؤثر اور سخت بنائی گئی ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے پٹرولیم ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
ترمیمی ایکٹ اسمگلنگ اور غیر قانونی پٹرول پمپس کے خلاف اقدامات مضبوط کرتا ہے
ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز اور کسٹمز حکام کو ضبطگی کے اختیارات مل گئ
پٹرولیم مصنوعات کی آئی ٹی بیسڈ ٹریکنگ متعارف کرائی گئی ہے
خلاف ورزیوں…
— PPP (@MediaCellPPP) August 30, 2025
ترمیمی بل کی منظوری کے بعد ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز اور کسٹمز حکام کو ضبطگی کے اختیارات مل گئے ہیں۔ قانون کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کی آئی ٹی بیسڈ ٹریکنگ متعارف کرائی گئی ہے، جبکہ خلاف ورزیوں پر سخت سزائیں اور جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔
یہ قانون پٹرولیم شعبے کی ریگولیشن کو جدید بنانے اور شفافیت بڑھانے میں مدد گار ہوگا، قانون سے اسمگلنگ اور ٹیکس چوری کے خلاف سرکاری اقدامات مزید مؤثر ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسمگلنگ آصف زرداری پیٹرولیم مصنوعات ترمیمی بل صدر مملکت غیرقانونی پیٹرول پمپ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمگلنگ پیٹرولیم مصنوعات ترمیمی بل صدر مملکت غیرقانونی پیٹرول پمپ وی نیوز کی منظوری اسمگلنگ ا
پڑھیں:
قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
قازقستان میں کسی بھی لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ قانون سازی ملک میں بڑھتی ہوئی جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے کیسز سامنے آنے پر کی گئی ہے۔
قانون ساز ارکان نے بل کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ملک کے کمزور ترین طبقے خاص طور پر خواتین کے تحفظ کا ضامن ثابت ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں کو جبری اور زبردستی شادیوں اور دلہنوں کے طاقتور افراد کے ہاتھوں اغوا کے واقعات کی بھی سرکوبی ہوگی۔
یاد رہے کہ قازقستان میں 2023 میں ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد ملک میں خواتین کو درپیش مسائل پر بحث شروع ہوئی تھی۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
علاوہ ازیں دلہنوں کو اغوا کے بعد اپنی مرضی سے رہا کرنے والوں کو قانونی گرفت سے بچاؤ کی سہولت بھی ختم کردی گئی ہے۔
اب اغوا کار دلہن کو اپنی مرضی سے رہا بھی کردے تب اس پر قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔
خیال رہے کہ ایک اندازے کے مطابق پچھلے 3 برسوں میں پولیس کو زبردستی شادی یا دلہن کے شادی کی تقریب سے اغوا کے 214 شکایات موصول ہوئیں۔
تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیوں کہ قازقستان میں ایسا کوئی ادارہ نہیں جہاں ایسے معاملات کا ریکارڈ رکھا جا سکتا ہو۔