’بی بی سی کا مطلب بھائی بھائی چینل ہے‘: وائرل خاتون رپورٹر نے وضاحت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
پنجاب میں حالیہ سیلاب اور اس سے پہلے ایرانی صدر کے دورہ لاہور کے دوران منفرد انداز میں رپورٹنگ کرکے شہرت پانے والی رپورٹر مہرالنسا نے بالآخر اس تاثر پر وضاحت دے دی کہ وہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو سے منسلک نہیں۔
لاہور سے تعلق رکھنے والی مہرالنسا نے پنجابی انداز میں رپورٹنگ کرکے سوشل میڈیا پر خاصی پذیرائی حاصل کی۔ حالیہ دنوں ان کی سیلاب زدہ علاقوں میں کھڑے ہو کر رپورٹنگ کی ویڈیوز وائرل ہوئیں، جبکہ اس سے قبل ایرانی صدر کی لاہور آمد کے دوران بھی ان کی ویڈیو نے انہیں میڈیا کی توجہ کا مرکز بنایا تھا۔
ان ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ مہرالنسا کے ہاتھ میں ایسا مائیک موجود ہے جس پر ’بی بی سی اردو پنجابی نیوز ٹی وی‘ کا نام اور لوگو درج تھا، جو ظاہری طور پر برطانوی نشریاتی ادارے کے مائیک سے مشابہ دکھائی دیتا ہے۔ اسی وجہ سے عام تاثر یہی ابھرا کہ وہ بی بی سی اردو کے لیے خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
تاہم رپورٹر کی وائرل ویڈیوز کے بعد بی بی سی اردو نے باضابطہ وضاحت جاری کرتے ہوئے کہاکہ مہرالنسا ان کے ادارے سے کسی حیثیت میں وابستہ نہیں اور نہ ہی ادارے نے انہیں نام یا لوگو استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔
View this post on Instagram
A post shared by اردو BBC News (@bbcurdu)
ادارے نے مزید کہا کہ یہ نام اور نشان ایک نجی ڈیجیٹل میڈیا کمپنی بلا اجازت استعمال کررہی ہے۔ صارفین کو بھی مشورہ دیا گیا کہ کسی بھی ویڈیو یا خبر کو مستند ماننے سے پہلے بی بی سی کے آفیشل پلیٹ فارم پر اس کی تصدیق کریں۔
ادارے کے بیان کے بعد مہرالنسا نے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہاکہ ان کے ’بی بی سی‘ کا مطلب برطانوی نشریاتی ادارہ نہیں بلکہ ’بھائی بھائی چینل‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی ادارے کی نقل نہیں کر رہیں اور اگر برطانوی نشریاتی ادارہ وضاحت چاہے تو وہ براہِ راست ان سے رابطہ کر سکتا ہے۔
View this post on Instagram
A post shared by Niche Lifestyle (@nichelifestyle)
خاتون رپورٹر کی ایرانی صدر کے دورے کے دوران کوریج کے بعد حالیہ سیلاب کے دوران ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، جس پر صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصرے کیے جارہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایرانی صدر دورہ بھائی بھائی چینل بی بی سی سیلاب کوریج مہرالنسا وائرل خاتون رپورٹر وضاحت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایرانی صدر دورہ بھائی بھائی چینل سیلاب کوریج مہرالنسا وائرل خاتون رپورٹر وی نیوز برطانوی نشریاتی ایرانی صدر کے دوران
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔