چین امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
چین امریکہ کے ساتھ باہمی تعلقات کا درست راستہ تلاش کرنے کو تیار ہے۔اس حوالے سے چین کے نائب وزیر خارجہ ما ژاؤ شو نے کہا ہے کہ چین امریکہ کے ساتھ مل کر نئے دور میں 2 بڑی طاقتوں کے درمیان بہتر تعلقات کا درست راستہ تلاش کرنے کی خاطر کام کرنے کو تیار ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ما ژاؤ شو نے اس بات پر زور دیا کہ چین امریکہ کے ساتھ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی مفید تعاون کے اصولوں پر کاربند ہے جبکہ اپنی قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا بھرپور تحفظ کرے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ چین پر دباؤ ڈالنے یا اسے مجبور کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی اور چین کی ترقی کو روکنے یا قوم کی شباب نو میں رکاوٹ ڈالنے کی کوئی بھی کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ ایک ہی سمت میں کام کرنے کو تیار ہیں۔ دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے شدہ اہم اتفاق رائے پر عملدرآمد کریں گے، رابطے کو برقرار رکھیں گے، اختلافات کو سنبھالیں گے، تعاون کو وسعت دیں گے اور نئے دور میں دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان بہتر تعلقات کے لئے صحیح راستہ تلاش کرتے رہیں گے۔
Post Views: 9.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین امریکہ کے ساتھ
پڑھیں:
عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
ویب ڈیسک: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال کے بجٹ سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
حکومت کو یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنا پڑے گا تاکہ مطلوبہ محصولات اکٹھے کیے جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت جنوری 2026 میں ان اقدامات پر عملدرآمد کرے گی جس کے تحت لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور میٹھائیوں و بسکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ٹارگٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جو اس وقت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1اعشاریہ 6 فیصد یا تقریباً 2اعشاریہ 1 ٹریلین روپے کے برابر ہے۔
اگر آئی ایم ایف اس تجویز سے اتفاق نہیں کرتا تو حکومت کو یا تو ان نئے ٹیکس اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا یا اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس وقت 198 ارب روپے کے محصولات کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
29 اکتوبر تک مجموعی آمدن 36اعشاریہ 5 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ چار ماہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے دو دنوں میں مزید 460 ارب روپے اکٹھے کرنا ضروری ہے۔
ٹیکس حکام کے مطابق اگر حکومت 225 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے یا تو سیلز ٹیکس کی شرح 19 فیصد تک بڑھانی ہوگی یا تین میں سے کسی ایک آپشن ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ، یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا انتخاب کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل جاری رکھا جا سکے۔
امریکی ریاست الاسکا میں زلزلہ، شدت 5.7 ریکارڈ