لاہور:

پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے بدترین سیلاب کے دوران ڈپٹی کمشنرز، پولیس، ریسکیو سمیت دیگر تمام محکموں اور اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ متاثرین کی جانب سے رابطہ کرنے سے پہلے خود ان تک پہنچیں اور ان کی مدد کریں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پی ڈی ایم اے ہیڈ آفس میں ڈپٹی کمشنرز کے اجلاس سے خطاب کے دوران اراکین صوبائی اسمبلی کومتعلقہ حلقوں میں جا کر عوام سے رابطے کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ریلیف کے کاموں کے دوران ثابت ہوا کہ پنجاب میں مختلف ڈپارٹمنٹ نہیں بلکہ ایک ٹیم ہے-

انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں بعد سیلاب کی ا تنی خطرناک صورت حال کا سامنا کرنا پڑا، مسلسل بارشوں اور پڑوسی ملک بھارت کی طرف سے پانی چھوڑنے پر دریاؤں میں طغیانی آئی تاہم آبادی کا بروقت انخلا یقینی بنانے پر متعلقہ اداروں کی کاوشوں کو سراہتی ہوں-

مریم نواز نے کہا کہ تمام ادارے دن رات کام کر رہے ہیں، پنجاب بھر میں نہ صرف انسانی جانیں بچائی گئیں بلکہ ساڑھے 4لاکھ مویشیوں کو بھی سیلاب سے بچا لیاگیا، سیلاب کے دوران پوری ٹیم کی کارکردگی قابل تحسین ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں پانی آنے کا خطرہ موجود ہے ان اضلاع میں پیشگی اقدامات ضروری ہیں، سیلاب کے دوران لوگوں کے لیے گھر چھوڑنا مشکل ہوتا ہے لیکن جان بچانے کے لیے زبردستی انخلا بھی کرنا پڑے تو کریں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ گائے اور بھینسوں کو منتقل کرنے کے لیے کشتیوں کے بجائے بیڑے کا انتظام کیا جائے، بروقت ا نخلا کی وجہ سے بدترین سیلاب کے باوجود نقصانات نہ ہونے کے برابر ہیں اور ریلیف آپریشن اچھا چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پنجاب ہے یہاں وزیراعلیٰ اور نمائندے عوا م کو جوابدہ ہیں، عوام مدد کے منتظر نہ رہیں بلکہ حکومت کو خود پہنچنا چاہیے، ٹینٹ ویلج بنائے جائیں اور ٹوائلٹ کا بھی انتظام کیاجائے۔

مریم نواز نے کہا کہ جہاں تک ممکن ہو اسکولوں کی عمارتوں کو استعمال میں لایا جائے، مرد اور خواتین کے لیے الگ الگ عمارتوں کا بندوبست کیا جائے، ریلیف آپریشن پر مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب جوابدہ ہیں، سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے، لوگوں سے محبت سے پیش آنا چاہیے، سخت رویہ نہیں اختیار کرنا چاہیے، لوگ ہمیں فون کر کے نہ بلائیں بلکہ ہمیں خود لوگوں تک پہنچنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو بہتر فیلڈ فارمیشن سے عوام کی ضروریات سے آگاہ ہونا چاہیے، تحصیلدار، پیرا فورس، سول ڈیفنس، وائلڈ لائف، انوائرمنٹ فورس بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں، ہر گاؤں کی ہر گلی اور ہر وارڈ تک حکومت کی رسائی اور ا مداد پہنچنی چاہیے۔

مریم نواز نے کہا کہ حکومت کو ضرورت مند تک خود پہنچنا چاہیے، محنت کریں، عوام کی خدمت کریں اور نیک نامی کمائیں، ریلیف اور ریسکیو آپریشن کے لیے فنڈز مہیا کیے جائیں جہاں بھی مویشیوں کے چارے کی کمی ہو پورا کیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کا پانی اترنے کے بعد عوامی رابطے بحال کیے جائیں، ڈی واٹرنگ کے لیے پمپس وغیرہ لگائے جائیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کرتار پور گرد وارہ میں کئی کئی فٹ پانی کی نکاسی اور صفائی پر ڈی سی نارووال کی ستائش قابل تحسین ہے، گرد وارہ جنم استھان کی بحالی پر دنیا بھر سے سکھ برادری سے شکریہ کے پیغامات مل رہے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ پوری توجہ ریسکیو اور ریلیف پر رکھیں، بروقت بند توڑ کر آبادیوں کو بچانا قابل تحسین ہے، پاکستان آرمی کا شکریہ ادا کرتی ہوں، پاک آرمی کے جوانوں نے ہماری پوری مدد کی، میری بہت سے دعائیں پاکستان آرمی کے ساتھ ہیں، اللہ تعالی ان کو سلامت رکھے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 22 اضلاع میں سیف سٹی کیمرے کام کررہے ہیں، تینوں دریاؤں کے کنارے آباد شہروں کی ڈرون فوٹیج مہیا کی جائے، عوام کو خشک راشن مہیا کریں، کمزور اور بوسیدہ عمارتوں سے بارش کے دوران آبادی کاانخلا یقینی بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب میں بہنے والے جانوروں کو اصل مالکان تک پہنچایا جائے، گمشدہ اور باز یاب ہونے والی مویشیو ں کے لیے خصوصی طور پر سیل بنایا جائے۔

مریم نواز نے اس موقع پر کہا کہ پولیس کے افسر اور جوان خود بچوں کو اٹھا اٹھا کر لاتے رہے، ان کو شاباش دیتی ہوں، ریسکیورز نے تندہی کے ساتھ بہتے ہوئے جانوروں کو ریسکیو کیا۔

ریلیف کے حوالے سے ہدایات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے جہاں آبادی کا انخلا ہوا پولیس وہاں گھر وں کی حفاظت یقینی بنائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مریم نواز نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ سیلاب کے کے دوران کے لیے

پڑھیں:

مریم نواز شریف، ریکھا گپتا اور اسموگ کا عذاب

ہمارے حکمرانوں کو عوام کی صحت اور تعلیم بارے کتنی فکر ہے، اِس کا اندازہ ہمیں صوبائی اوروفاقی بجٹوں میں صحت اور تعلیم کے لیے مختص کی گئی رقوم ہی سے ہو جاتا ہے ۔اِس کے برعکس مغربی حکمران اور ممالک صحت اور تعلیم کواوّلین حیثیت دیتے ہیں ، جب کہ ہمارے ہر قسم کے چھوٹے بڑے حکمران سیاست کو اوّلین درجے پر رکھ کر اپنے اقتداری اور اعلیٰ سرکاری سہولتی ایام گزارنا چاہتے ہیں ۔

ہمارے اخبارات میں بھی صحت اور تعلیم کی خبریں فرنٹ پیج کی بجائے اندرونی صفحات پر جگہ پاتی ہیں ۔ یہ طرزِ صحافت بھی ہمارے اجتماعی رویئے کا عکاس ہے ۔حکمرانوں اورمیڈیا کے اِس مجموعی اندازِ حیات سے وطنِ عزیز میں صحت اور تعلیم کے سرکاری اداروں میں جو درگت بن رہی ہے، یہ ہم سب کے سامنے ہے ۔ آج ہمارے سینے میں صحت بارے جو درد اُٹھا ہے ، اِس کی ایک بڑی وجہ پنجاب کے کئی شہروں میں اسموگ (Smog) کے اُمنڈتے مہلک طوفان ہیں ۔ جوں جوں سرما کے روز و شب نزدیک تر آتے جارہے ہیں، خصوصاً پنجاب کے کئی بڑے شہروں میں اسموگ کے سبب صحت کو خطرات بھی بڑھتے جا رہے ہیں ۔

 عجب بات ہے کہ پاکستان کی مغربی سرحد پر ٹی ٹی پی ، ٹی ٹی اے اور بی ایل اے کے دہشت گردوں (جنہیں بِلا شبہ بھارت کی شہ اور مالی اعانت میسر ہے) کے پھیلائے خوف کے سائے چھائے ہیں اور پاکستان کی مشرقی سرحد پر اسموگ کے سیاہ سایوں نے عوام میں خوف پھیلا رکھا ہے۔ مشرقی سرحد کے اِس پار ہماری اولو العزم وزیر اعلیٰ پنجاب، محترمہ مریم نواز شریف، اسموگ کے خلاف جنگ جیتنے کی تیاریاں کررہی ہیں ، اور اُدھر سرحد سے پار دہلی کی خاتون وزیر اعلیٰ(ریکھا گپتا) بھی اسموگ سے دو دو ہاتھ کرتی نظر آ رہی ہیں ۔

صحت کے عالمی ادارے بہرحال یہ اعلان کر چکے ہیں کہ لاہور اور دہلی دُنیا کے آلودہ ترین شہر ہیں کہ اسموگ نے اِن تاریخی شہروں کو اپنی سیاہ گرفت میں لے رکھا ہے ۔ سردیاں اُترتے ہی دونوں شہروں کی خوفناک آلودگی میں اسموگ کئی گنا اضافہ کر دیتی ہے۔عجب بات یہ بھی ہے کہ لاہور اور دہلی کے حکمران ہمیشہ مسموم اسموگ کے حوالے سے ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں کہ لاہور اور دہلی کی آلودہ فضائیں ایک دوسرے سے دُور بھی نہیں ہیں ۔

وزیر اعلیٰ پنجاب ، محترمہ مریم نواز شریف، نے جس طرح پنجاب کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بیک وقت کئی ایک پراجیکٹس شروع کررکھے ہیں ، اِسی طرح اُنھوں نے اسموگ کے مہلک موسم کے تدارک کے لیے بروقت اور جانفشانی سے کئی اقدامات شروع کیے ہیں ۔

اِن اقدامات کو اُن کا وِژن کہہ لیں یا پنجاب کے عوام کی صحت کے لیے فکر مندی کا نام دے لیں یا اُن کی انتظامی مجبوریاں، جو بھی ہے وہ اسموگ کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے میدانِ عمل میں ہیں ۔ اِس بارے اُن کا شروع کردہ ائر کوالٹی ناپنے کا نیا منصوبہ(Air Quality Index Forecasting) قابلِ تحسین ہے ۔ اِس منصوبے کے بروئے کار آنے سے فوری طور پر عوام الناس کے علم میں یہ لایا جانا سہل ہو گیا ہے کہ اُن کے ارد گرد فضا کی کوالٹی کیسی ہے اور اس کی وجہ سے اسموگ سے کیسے محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔

اسموگ کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے محترمہ مریم نواز شریف کے حکم یا تجویز پر پنجاب کی سینئر وزیر ، محترمہ مریم اورنگزیب، بھی پوری توانائی کے ساتھ میدان میں ہیں ۔ اِس ضمن میں اُنہیں وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے پوری رہنمائی میسر ہیں؛ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اسموگ کے خلاف پنجاب میں گرینڈ آپریشن بھی جاری ہیں اور اِس سلسلے میں ڈرونز کے ذریعے نگرانی بھی کی جارہی ہے ۔

اسموگ گنز اور اینٹی اسموگ مشینری کے نئے اور جدید طریقے بھی متعارف کروائے گئے ہیں  (اگرچہ اِن طریقوں کے خلاف پی ٹی آئی کےKey Warriersحسبِ سابق پنجاب کی مقتدر نون لیگ کے خلاف پوری طرح متحرک ہو کر اِن اقدامات میں کیڑے بھی نکال رہے ہیں) ۔ پنجاب حکومت مگر اِن ہتھکنڈوں سے گھبرائے بغیر اسموگ کے خلاف اپنے مقررہ اہداف کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اگلے روز محترمہ مریم اورنگزیب نے لاہور کے ایک معروف گرلز کالج میں جو مفصل خطاب کیا ہے، اِس کے مندرجات بھی ہمیں بتاتے ہیں کہ خود وزیر موصوفہ اور اُن کی باس ، وزیر اعلیٰ پنجاب، اسموگ کی ضرر رسانیوں سے عوام کو بچانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کررہی ہیں ۔ یہ کوششیں مگر اُس وقت ہی کامیابیوں سے ہمکنار ہو سکتی ہیں جب عوام کا کثیر حصہ بھی سنجیدگی اور تندہی سے حکومتی اقدامات کا ساتھ دے ۔

عوام جب تک حکومت سے تعاون نہیں کریں گے ، اسموگ کے عذاب سے مکمل نجات نہیں ملے گی کہ اسموگ کا عذاب انسانوں کی بیہودگیوں، غلطیوں اور بے اعتدالیوں کا نتیجہ ہے ۔ مثال کے طور پر اگر عوام (1)فصلوں کی باقیات کو نذرِ آتش نہ کریں (2) چھوٹی صنعتوں میں ٹائروں کو آگ نہ لگائیں (3) دھواں چھوڑتی گاڑیوں کو سڑکوں پر نہ لائیں (4) بھٹہ خشت میں وہ طریقہ استعمال نہ کریں جس بارے حکومت نے منع کررکھا ہے۔

اسموگ کا جو عذاب پاکستانی پنجاب کے دارالحکومت اور پاک بھارت سرحد کے آس پاس واقع پنجاب کے کئی دیگر پاکستانی شہروں کو درپیش ہے ، ویسا ہی عذاب بھارتی دارالحکومت اور بھارتی پنجاب کے کئی دیگر شہروں کو بھی درپیش ہے ۔ گویا’’ لہندا تے چڑھدا پنجاب‘‘ اسموگ کے حوالے سے یکساں مسائل سے دوچار ہیں ۔ بھارتی پنجاب سے پاکستانی پنجاب کی جانب اُمنڈتی اسموگ زدہ ہوائیں ہمیں زیادہ نقصان پہنچا رہی ہیں ۔ مسئلہ مگر یہ ہے کہ بھارتی پنجاب اور نئی دہلی پاکستان سے تعاون کرنے سے دانستہ گریزاں ہے۔

واقعہ مگر یہ ہے کہ دہلی اور بھارتی پنجاب کی کروڑوں کی آبادی بھارتی بھٹہ خشت ، بھارتی کسانوں کی جانب سے فصلوں کو لگائی گئی آگ ، فیکٹریوں اور بے پناہ ٹریفک کے پیدا کردہ زہریلے دھوئیں سے اُسی طرح شدید متاثر ہو رہی ہے جس طرح لاہور ، فیصل آباد ، سیالکوٹ ، گوجرانوالہ، ملتان وغیرہ متاثر ہو رہے ہیں ۔ بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ( بھگونت سنگھ مان) اور نئی دہلی کی خاتون وزیر اعلیٰ(ریکھا گپتا) دونوں ہی اسموگ کے عذاب سے نمٹنے کے لیے ہاتھ پاؤں تو مار رہے ہیں ، مگر فی الحال کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو رہے۔ لاہور اور دہلی کے کئی علاقوں میں اسموگ کی شدت 350اور500کے درمیان ناپی جارہی ہے اور یہ مہلک شدت صحت کے عالمی پیمانوں سے25فیصد زیادہ ہے ۔ لاہور اور دہلی کا AQI(ائرکولٹی انڈیکس) انسانی صحت کی بربادی کے لیے کافی ہو چکا ہے ۔

چند روز قبل ریکھا گپتا نے نئی دہلی اور اس کے آس پاس بسنے والے تین کروڑ نفوس کو اسموگ کے سیاہ اور ہلاکت خیز عذاب سے بچانے کے لیے مصنوعی بارش برسانے کا تجربہ کیا ہے ۔ یہ تجربہ ایک چھوٹے سیسنا طیارے کے ذریعے کیا گیا ۔اِس تجربے کو Cloud Seedingکہا گیا ہے ۔ بھارتی پنجاب اور نئی دہلی کے وزرائے اعلیٰ کا کہنا ہے کہ مخصوص نمک اور مخصوص کیمیکل کا چھڑکاؤ بادل کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر (بطورِ تجربہ) کیا گیا ہے ۔مبینہ طور پر یہ تجربہ مثبت ثابت ہُوا ہے ۔ جس طرح وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نواز شریف کو سینئر صوبائی وزیر محترمہ مریم اورنگزیب کی صورت میں ایک بہترین ساتھی میسر ہے، اِسی طرح نئی دہلی کی وزیر اعلیٰ، ریکھا گپتا، کو بھی منجندر سنگھ سرسہ کی شکل میں ایک اچھا وزیر ملا ہُوا ہے ۔

منجندر سنگھ ہی نئی دہلی اور مشرقی پنجاب کو اسموگ کے عذاب سے نجات دلانے کے لیے سرگرم ہیں ۔ اب دیکھتے ہیں کہ سردیاں عروج کو پہنچنے پر ہماری وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نواز شریف اور سینئر صوبائی وزیر محترمہ مریم اورنگزیب اسموگ پر غالب آتی ہیں یا ریکھا گپتا اور منجندر سنگھ سرسہ۔ یہ بھی دعا اور توقع ہے کہ سرحد کے آر پار واقع پنجاب کے دونوں حصوں کے وزرائے اعلیٰ اسموگ کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کر سکیں ۔

متعلقہ مضامین

  •  پنجاب میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، مریم نواز
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مریم نواز
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے: مریم نواز
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات
  • اسموگ فری پنجاب: ’ایک حکومت، ایک وژن، ایک مشن، صاف فضا‘
  • سیلاب بحالی پروگرام کے تحت 6 ارب 39 کروڑ تقسیم، امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں، انتشار کی اجازت نہیں دی جائے گی: مریم نواز
  • سیلاب بحالی پروگرام: 6 ارب روپے سے زاید تقسیم کردیے، مریم اورنگزیب
  • مریم نواز شریف، ریکھا گپتا اور اسموگ کا عذاب
  • فضل الرحمان وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پر برس پڑے