انڈونیشیا میں عوامی آواز سنی گئی، صدر نے پارلیمانی مراعات کم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
انڈونیشیا میں عوامی دباؤ رنگ لے آیا، شدید احتجاج کے بعد حکومت نے اراکینِ پارلیمنٹ کی مراعات میں کمی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، جسے سیاسی تجزیہ کار عوامی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتونے ایک اہم پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے سے اراکینِ پارلیمنٹ کی غیر ضروری مراعات میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں غیر ملکی دوروں پر پابندی جیسا اہم اقدام بھی شامل ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک بھر میں شہریوں نے اراکین پارلیمنٹ کی شاہانہ مراعات کے خلاف بھرپور احتجاج شروع کر رکھا تھا۔ مظاہروں کا آغاز پیر کے روز ہوا، لیکن جمعرات کو پولیس کی کارروائی میں ایک شہری کی ہلاکت کے بعد احتجاج شدت اختیار کر گیا۔
صدر پرابوو نے صدارتی محل میں سیاسی رہنماؤں کے ہمراہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ کے مراعات یافتہ نظام میں اصلاحات لائی جائیں گی۔ تاہم، عوامی احتجاج کی آڑ میں کسی کو بھی تشدد یا لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے واضح کیا کہ پولیس اور فوج کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ عوامی املاک کو نقصان پہنچانے والوں، گھروں میں لوٹ مار کرنے والوں، اور معیشت کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔
صدر پرابوو نے کچھ کارروائیوں کو ’’دہشتگردی‘‘ اور ’’غداری‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ریاست ایسے عناصر سے سختی سے نمٹے گی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ احتجاج صدر پرابوو سوبیانتو کی حکومت کے لیے اب تک کا سب سے بڑا چیلنج تھا۔ وہ اکتوبر 2024 میں اقتدار میں آئے تھے، اور ان کے لیے یہ واقعہ عوامی جذبات کے ادراک اور حکومتی فیصلوں میں شفافیت کا اہم امتحان ثابت ہوا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صدر پرابوو
پڑھیں:
لکسمبرگ کا فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لکسمبرگ نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لکسمبرگ نے فلسطین کے حق میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسے بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، یہ اعلان لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے خطاب کے دوران کیا۔
وزیراعظم فریڈن نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال سنگین حد تک بگڑ چکی ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف خطے بلکہ یورپ اور دنیا بھر میں دو ریاستی حل کے لیے ایک نئی اور مضبوط تحریک جنم لے رہی ہے، فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو عملی شکل دینا عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ لکسمبرگ کی حکومت عالمی برادری کے ساتھ کھڑی ہے اور اسی تناظر میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہوگی۔ وزیراعظم کے بقول، وقت آگیا ہے کہ الفاظ سے آگے بڑھ کر عملی فیصلے کیے جائیں تاکہ خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
دوسری جانب سپین نے اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی ایک بڑی ڈیل منسوخ کر دی ہے جس کی مالیت تقریباً 70 کروڑ یورو (825 ملین ڈالر) تھی، یہ معاہدہ اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے تیار کردہ راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری سے متعلق تھا۔
اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔