میٹا نے اے آئی چیٹ بوٹس پر بچوں کیساتھ فلرٹ اور خودکشی سے متعلق گفتگو پر پابندی لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
میٹا نے اپنے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پروڈکٹس میں کم عمر صارفین کے لیے نئے حفاظتی اقدامات متعارف کرا دیے ہیں تاکہ یہ سسٹمز بچوں کے ساتھ غیر مناسب بات چیت جیسے چھیڑ چھاڑ یا خودکشی سے متعلق گفتگو سے گریز کریں۔
اس کے علاوہ کمپنی نے عارضی طور پر کچھ اے آئی کریکٹرز تک نوعمروں کی رسائی بھی محدود کر دی ہے۔
رائٹرز کی ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ میٹا کے چیٹ بوٹس کو رومانوی یا جذباتی نوعیت کی گفتگو کی اجازت دی گئی تھی جس پر کمپنی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے: ایلون مسک کا بچوں کے لیے نیا اے آئی چیٹ بوٹ ’بے بی گروک‘ متعارف کرانے کا اعلان
میٹا کے ترجمان اینڈی اسٹون نے جمعہ کو کہا کہ یہ اقدامات وقتی ہیں اور کمپنی طویل المدتی پالیسیوں پر بھی کام کر رہی ہے تاکہ نوجوانوں کو محفوظ اور عمر کے لحاظ سے موزوں اے آئی تجربات فراہم کیے جا سکیں۔ ان کے مطابق یہ حفاظتی اقدامات پہلے ہی نافذ ہو چکے ہیں اور وقت کے ساتھ مزید بہتر بنائے جائیں گے۔
امریکی سینیٹر جوش ہولی نے اس معاملے پر تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور میٹا سے ایسے دستاویزات مانگے ہیں جن میں چیٹ بوٹس کو کم عمر صارفین کے ساتھ نامناسب گفتگو کی اجازت دی گئی تھی۔ اس پر ڈیموکریٹ اور ریپبلکن دونوں جماعتوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
میٹا نے تسلیم کیا ہے کہ رائٹرز کی جانب سے شائع کردہ اندرونی دستاویز درست تھی تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ اس میں موجود وہ نکات جن میں چیٹ بوٹس کو فلرٹ یا رومانوی رول پلے کی اجازت دی گئی تھی، پالیسی کے خلاف تھے اور انہیں ہٹا دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے آئی چیٹ بوٹس مصنوعی ذہانت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے آئی چیٹ بوٹس مصنوعی ذہانت چیٹ بوٹس اے آئی
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بُک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کیلئے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی اور اخلاقی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کیلئے ان سے رابطہ کر سکیں۔ بعدازاں ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔