حوالدار فلک ناز: معرکۂ حق میں بہادری اور قربانی کی روشن مثال
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
حوالدار فلک ناز معرکۂ حق میں بہادری اور قربانی کی روشن مثال ہیں جب کہ معرکۂ حق کے ہیروز نے اپنی بے مثال قربانی اور شجاعت سے ایک نئی اور روشن تاریخ رقم کی۔
معرکۂ حق میں شجاعت و بہادری کی عظیم مثال قائم کرنے والے پاک فوج کے جانباز سپوتوں کو اعزازات سے نوازا گیا، پاک فوج کے شیر دل جوان حوالدار فلک ناز کو ان کی شجاعت کے اعتراف میں تمغۂ بسالت سے نوازا گیا۔
حوالدار فلک ناز (تمغہ بسالت)نے معرکۂ حق کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا 10 مئی کو جب بزدل دشمن نے حملہ کیا تو میں امین پوسٹ کا سیٹ کمانڈر تھا، حوالدار فلک ناز نے کہا کہ مجھے آرڈر ملا کہ اپنی سیٹ ٹیم کے ساتھ امین پوسٹ پہنچ کر دشمن کے فزیکل ریڈ کو ناکام بنایا جائے، اسی دوران راستے میں دشمن کا مارٹر گولہ ہمارے قریب گرا، جس کے نتیجے میں میرا ہاتھ زخمی ہوا۔
حوالدار فلک ناز نے کہا کہ زخم کے باوجود ہم امین پوسٹ پہنچے اور دشمن کے فزیکل ریڈ کو ناکام بنا دیا، میں اپنی پاکستانی قوم کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جب تک آپ پاک فوج کے ساتھ ہیں، ہمارے حوصلے بلند اور غیرمتزلزل رہیں گے، ہم پاکستان کی خاطر اپنی جانوں کی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
حوالدار فلک ناز کا کہنا تھا کہ پاک فوج سیسہ پلائی دیوار بن کر دشمن کے سامنے ثابت قدم
رہی، معرکۂ حق میں دشمن کے سامنے ثابت قدم رہنے والے سپاہی قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں ، جنہیں قوم سلام پیش کرتی ہے۔
حوالدار فلک ناز: معرکۂ حق میں بہادری اور قربانی کی روشن مثال
معرکۂ حق کے ہیروز نے اپنی بے مثال قربانی اور شجاعت سے ایک نئی اور روشن تاریخ رقم کی
معرکۂ حق میں شجاعت و بہادری کی عظیم مثال قائم کرنے والے پاک فوج کے جانباز سپوتوں کو اعزازات سے نوازا گیا
پاک فوج کے شیر دل جوان… pic.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک فوج کے دشمن کے فلک ناز
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟
کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔