سائرہ یوسف اور عدیل حسین کے درمیان قربت کی خبریں گردش کرنے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
اداکارہ و ماڈل سائرہ یوسف اور اداکار عدیل حسین کے درمیان قربتوں سے متعلق خبریں گردش کرنے لگیں۔
یہ خبریں عدیل حسین کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک تصویر اور مبہم کیپشن کے بعد وائرل ہوئیں جس میں اداکار عدیل حسین کیساتھ ان کی بھتیجی اور سائرہ یوسف موجود تھیں۔
انسٹاگرام پر شیئر کی گئی اس تصویر میں عدیل حسین اور سائرہ یوسف کو خوشگوار موڈ میں دیکھا جاسکتا ہے جبکہ عدیل کی جانب سے دیئے گئے کیپشن نے ان کے تعلقات کی افواہوں کو جنم دے دیا ہے۔
کیپشن میں لکھا تھا کہ ’آپ کو اپنی زندگی کہنے پر خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں‘۔
اس ذو معنی کیپشن کی وجہ سے سائرہ یوسف اور عدیل حسین کے درمیان قربت کی افواہیں گرم ہوگئی ہیں۔ جبکہ دونوں فنکاروں کے مداح بھی اس ممکنہ تعلق پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ماڈل سائرہ یوسف ساتھی فنکار شہروز سبزواری کی سابقہ اہلیہ ہیں ان دونوں کی ایک بیٹی بھی ہے جس کی وہ مشترکہ طور پر پرورش کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سائرہ یوسف عدیل حسین
پڑھیں:
یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھارت خاص طور پر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور قابض حکام سے جمہوریت کے چوتھے ستون یعنی صحافت کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔ جس معاشرے میں آزادی صحافت متاثر ہوتی ہے، وہاں بگاڑ اور انتشار پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی چار صحافی جیل میں قید ہیں۔ یوسف تاریگامی نے سوال اٹھایا کہ ایک منتخب حکومت کے برسر اقتدار ہونے کے باوجود بھارت میں آزاد اور موثر میڈیا پالیسی کیوں نہیں وضع کی جا سکی۔انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈائریکٹوریٹ آج بھی اسی طرح الجھن کا شکار ہے جیسے انتخابات سے پہلے تھی۔یوسف تاریگامی نے میڈیا کو سرکاری اشتہارات نہ دینے پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اشتہارات کی منصفانہ تقسیم آزاد صحافت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے میڈیا کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی شفافیت اور جواب دہی کے لیے پریس کو آزاد ہونا چاہیے۔