سمندروں کے سنگم سے دنیا کے مرکز تک: جکارتہ کی حیران کن کہانی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
کبھی جکارتہ انڈونیشیا کا سیاسی دارالحکومت تھا، تاہم آج یہ شہر خود کو ایک نئے انداز میں متعارف کرا رہا ہے، طاقت کی کرسی کے بجائے ایک ایسا عالمی شہر جو رابطوں، تعاون اور بین الاقوامی اثرات کے ساتھ اپنی پہچان بنا رہا ہے۔
2027 میں اپنے 500 سال مکمل کرنے کی تیاری کرتے ہوئے جکارتہ ماضی اور مستقبل کے سنگم پر کھڑا ہے۔
تبادلۂ ثقافت کی سرزمین17ویں اور 18ویں صدی میں جب اسے ’باتاویا‘ کہا جاتا تھا، جکارتہ ایشیا کی سب سے بڑی تجارتی گزرگاہ تھا۔ یورپ، بھارت، مشرقِ وسطیٰ اور چین سے آنے والے تاجر اور مسافر یہاں اترتے اور یہ شہر ایک عالمی مرکز کی صورت اختیار کرتا۔
انہی میل جول نے وقت کے ساتھ ’بتاوی‘ ثقافت کو جنم دیا، جسے جکارتہ کے اصل باشندوں کی پہچان مانا جاتا ہے۔
بتاوی کھانوں میں اس رنگا رنگ ثقافت کی جھلک آج بھی نمایاں ہے، اسے ناسی اُدوک (ناریل کے دودھ میں پکا چاول)، سوٹو بتاوی (بیف سوپ جس پر مقامی اور مشرقی ذائقوں کا اثر ہے) اور مرتبہ تلور (بھارت و عربی ذائقے سے متاثرہ بھرا ہوا کریپ) میں چکھا جا سکتا ہے۔
آج جکارتہ میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگ بستے ہیں۔ جدیدیت کے ساتھ ساتھ شہر اپنی جڑوں کو سنبھالے ہوئے ہے۔
’لباران بتاوی‘ جیسے سالانہ تہوار اور ’سیٹو باباکن‘ جیسے ثقافتی مراکز اس ورثے کو زندہ رکھتے ہیں۔ ’اوندل اوندل‘ جیسے دیو قامت پتلے آج بھی گلی کوچوں میں رقص کرتے دکھائی دیتے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ روایت ابھی سانس لے رہی ہے۔
حکمتِ عملی کا مرکزجکارتہ کی جغرافیائی حیثیت اور معاشی طاقت نے اسے جنوب مشرقی ایشیا کے سب سے مسابقتی شہروں میں لا کھڑا کیا ہے۔ یہ نہ صرف آسیان سیکرٹریٹ کی میزبانی کرتا ہے بلکہ متعدد اعلیٰ سطحی اجلاسوں کی میزبانی بھی کر چکا ہے۔
تانجونگ پریوک، انڈونیشیا کی سب سے بڑی بندرگاہ، عالمی تجارتی راستوں کا سنگم ہے، جبکہ فضائی رابطے پورے ایشیا پیسفک تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اسی لیے جکارتہ تجارت، سرمایہ کاری اور انسانی روابط کا گیٹ وے ہے۔
شہر میں انفراسٹرکچر اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں تیز سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ ’جکارتہ اسمارٹ سٹی‘ جیسے منصوبے حکمرانی اور شہری خدمات کو جدید بنا رہے ہیں۔
’ایشیا برلن اسمارٹ چینج‘ شراکت داری مقامی اسٹارٹ اپس کو فروغ اور پائیدار ترقی کو تقویت دے رہی ہے۔
تعاون کے ذریعے قیادتجکارتہ صرف معیشت پر نہیں بلکہ عالمی تعاون میں بھی نمایاں ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی پر یہ شہر عالمی مکالمے میں ایک اہم آواز بن چکا ہے۔
2024 میں جکارتہ نے اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر ’انٹرنیشنل میئرز فورم‘ کی میزبانی کی جس میں ’جکارتہ ڈیکلریشن‘ منظور ہوا۔ اس کا مقصد پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کو مقامی سطح پر لاگو کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی راہیں کھولنا تھا۔
اسی طرح C40 اور ICLEI جیسے عالمی نیٹ ورکس کے ساتھ شراکت داری جکارتہ کو سبز عمارتوں، توانائی بچت اور عوامی ٹرانسپورٹ کے نئے نظاموں کی جانب لے جا رہی ہے۔
شہر ’لو ایمیشن زونز‘ کو بڑھا رہا ہے تاکہ 2050 تک کاربن نیوٹرل ہدف حاصل کیا جا سکے۔
ایک نیا ورثہجکارتہ ایک بندرگاہی شہر سے انڈونیشیا کے ایڈمنسٹریٹو دل اور اب عالمی خیالات کے مرکز میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کی سمت اب اسمارٹ سٹی منصوبوں، پائیدار ترقی اور بین الاقوامی تعاون کی ہے۔
صدیوں کی تاریخ اور ایک واضح وژن کے ساتھ، جکارتہ ایک ایسا ورثہ تعمیر کر رہا ہے جو آنے والے زمانوں میں بھی قائم رہے گا اور دنیا کو دعوت دیتا ہے کہ وہ اس مستقبل کا حصہ بنے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈونیشیا باتاویا ثقافت جکارتہ مشرق بعید مشرق وسطیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈونیشیا ثقافت جکارتہ کے ساتھ رہا ہے رہی ہے
پڑھیں:
ہالی ووڈ کے عالمی شہرت یافتہ اداکار رابرٹ ریڈفورڈ انتقال کر گئے
ہالی ووڈ کے آسکر ایوارڈ یافتہ عظیم اداکار اور ڈائریکٹر رابرٹ ریڈفورڈ 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اداکار کو جب صبح نیند سے بیدار کرنے کی کوشش کی کیی گئی تو وہ مردہ پائے گئے۔
وہ کافی عرصے سے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے دیگر امراض میں مبتلا تھے اور مختلف دوائیں لے رہے تھے۔
ریڈفورڈ کو نہ صرف آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار کے طور پر بلکہ ایک بااثر فلم ساز اور سنڈینس انسٹی ٹیوٹ کے بانی کے طور پر بھی جانا جاتا تھا۔
1937 میں سینٹا مونیکا، کیلیفورنیا میں پیدا ہونے والے ریڈفورڈ نے ابتدا میں پینٹنگ کی تربیت حاصل کی لیکن بعد میں اداکاری کی طرف راغب ہوئے اور جلد ہی براد وے اور پھر فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔
ان کی پہلی فلم Warhunt 1962 میں ریلیز ہوئی، جبکہ 1967 کی کامیڈی Barefoot in the Park سے انہیں پہچان ملی۔
ان کا سب سے بڑا بڑا کارنامہ Indie Films کو عالمی سطح پر فروغ دینا ہے۔ کیریئر کے آغاز میں ہی رومانوی فلموں جیسے Out of Africa میں شائقین کے دل جیت لیے تھے۔
علاوہ ازیں The Candidate اور All the President’s Men میں سیاسی موضوعات پر کام کیا جبکہ The Electric Horseman اور Indecent Proposal جیسی فلموں میں اپنے "گولڈن بوائے" امیج کو چیلنج بھی کیا۔
1980 میں بطور ہدایتکار ڈیبیو فلم Ordinary People نے بہترین فلم اور بہترین ڈائریکٹر کے آسکر ایوارڈز جیتے۔
تاہم وہ سب سے زیادہ مشہور اپنی دو فلموں Butch Cassidy and the Sundance Kid (1969) اور The Sting (1973) میں ہوئے جو انہوں نے اداکار پال نیومین کے ساتھ کیں اور آج بھی یہ فلمیں کلاسکس شمار ہوتی ہیں۔
ریڈفورڈ کی نجی زندگی بھی خبروں میں رہی۔ وہ ایک طویل عرصے تک پہلی بیوی کے ساتھ رشتہ ازدواج میں رہے جس کا 1985 میں خاتمہ ہوا۔ 2009 میں انہوں نے جرمن آرٹسٹ سبائل زاگارز سے شادی کی۔
اداکاری کے علاوہ وہ ماحولیاتی مہمات کے بھی بڑے حامی تھے اور National Wildlife Federation جیسے اداروں کے ساتھ کام کرتے رہے۔
ریڈفورڈ کو 2001 میں لائف ٹائم اچیومنٹ آسکر ملا اور وہ 2017 تک فلم انڈسٹری میں سرگرم رہے۔ ان کی آخری نمایاں فلم Our Souls at Night تھی جس میں انہوں نے اپنی پرانی ساتھی اداکارہ جین فونڈا کے ساتھ کام کیا۔