پاکستان کے ممتاز صنعتکار، کاروباری وفلاحی شخصیت جنہوں نے ملک کی معیشت، تعلیم اور سماجی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا، 1937 میں پیدا ہونے والے رفیق ایم حبیب 88 برس کی عمر میں دبئی میں انتقال کر گئے۔

حبیب یونیورسٹی نے بدھ کے روز ایک انسٹاگرام پوسٹ کے ذریعہ آگاہ کیا کہ حبیب یونیورسٹی اپنے بانی چانسلر رفیق ایم حبیب کے انتقال پر سوگوار ہے اور ان کی پائیدار میراث کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔

رفیق ایم حبیب چیئرمین ہاؤس آف حبیب رہے، ہاؤس آف حبیب پاکستان کا ایک معروف مالیاتی اور صنعتی گروپ ہے جو بینکاری، انشورنس، آٹو موٹو، تعمیراتی مواد اور توانائی کے شعبوں میں سرگرم ہے۔

مزید پڑھیں: صدر آصف علی زرداری نے 263 شخصیات کو 23 مارچ 2026 کو سول اعزازات دینے کی منظوری دیدی

رفیق ایم حبیب چانسلر اور بانی حبیب یونیورسٹی تھے، حبیب یونیورسٹی پاکستان کی پہلی لبرل آرٹس اور سائنس یونیورسٹی ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے اس کے ساتھ وہ چیئرمین حبیب یونیورسٹی فاؤنڈیشن بھی تھے اس فاؤنڈیشن کا قیام تعلیم کے فروغ کے لیے عمل میں لایا گیا۔

رفیق ایم حبیب کو انشورنس اور بینکنگ انڈسٹری میں وسیع کاروباری تجربہ حاصل تھا اور انہوں نے کئی کمپنیوں کو فروغ دیا، جن میں انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ نمایاں ہے۔

رفیق ایم حبیب حبیب بینک اے جی زیورخ کے مشیر بھی رہے، جس کا ذیلی ادارہ پاکستان میں حبیب میٹروپولیٹن بینک ہے، انہوں نے کئی سال تک فلپس الیکٹریکل کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں خدمات انجام دیں اور وہ ملک میں اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے ایڈوائزری بورڈ کے پہلے چیئرمین بھی رہے۔

مزید پڑھیں: فیڈرل لاجز میں مقیم اعلیٰ سرکاری افسران پر کرایہ کے کتنے واجبات ہیں؟

رفیق ایم حبیب کو ہمیشہ ان کی خدمات کے لیے یاد رکھا جائے کا خاص طور پر پاکستان میں جدید تعلیم کے فروغ کے لیے حبیب یونیورسٹی کا قیام، بینکاری اور انشورنس کے شعبوں میں جدت اور شفافیت کو فروغ دینا، فلاحی اداروں کے ذریعے صحت، تعلیم اور سماجی بہبود کے منصوبوں میں سرگرم کردار ادا کرنا قابل ذکر ہیں، انہوں نے ہاؤس آف حبیب کی چھتری تلے کم وبیش 15 ہزار سے زائد افراد کو روزگار فراہم کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انتقال حبیب بینک حبیب میٹروپولیٹن بینک حبیب یونیورسٹی دبئی رفیق ایم حبیب فلپس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انتقال حبیب میٹروپولیٹن بینک حبیب یونیورسٹی رفیق ایم حبیب فلپس حبیب یونیورسٹی رفیق ایم حبیب کے لیے

پڑھیں:

ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری، حالات سے تنگ تقریباً 29لاکھ پاکستانی وطن چھوڑ گئے

لاہور:

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری اور کاروبار شروع کرنے میں طرح طرح کی ایسی مشکلات کہ اللہ کی پناہ، اگر کسی طریقے سے کاروبار شروع ہو جائے تو درجنوں ادارے تنگ کرنے پہنچ جاتے ہیں جبکہ رہی سہی کسر بجلی اور گیس کی قیمتوں نے پوری کر دی۔

بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم دلانا مشکل اور مہنگا ترین کام، اگر تعلیم مکمل ہو جائے تو اس حساب سے نہ ملازمت اور نہ تنخواہیں، انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی اپنے بہن، بھائی اور والدین سمیت دیگر عزیز و اقارب کو روتے دھوتے ملک چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینیئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔

ایکسپریس نیوز کو محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔ بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔

https://cdn.jwplayer.com/players/GOlYfc9G-jBGrqoj9.html

پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔

باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔

بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔

خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • جعلی فٹبال ٹیم جاپان پہنچا دینے کا معاملہ، ڈی پورٹ ہونے والے 22 ’کھلاڑی‘ گرفتار
  • جاپان اور برازیل پائیدار ایندھن کو فروغ دینے پر متفق
  • ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب
  • ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری، حالات سے تنگ تقریباً 29لاکھ پاکستانی وطن چھوڑ گئے
  • مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اور مالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
  • مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اورمالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
  • سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر;تعلیم کیلیے خصوصی فنڈ فراہم کرنے کا فیصلہ