امریکی ادارہ ایم آئی ٹی کے محققین نے ایک حیرت انگیز کامیابی حاصل کی ہے۔ مکھی کے سائز کا روبوٹک کیڑا، جو مستقبل میں زرعی شعبے میں پھولوں کی پولی نیشن کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔

Roboticists at the Massachusetts Institute of Technology (MIT) have developed a tiny, yet powerful robot that more accurately mimics the bumblebee.

https://t.co/qHsWUCe6E2 pic.twitter.com/YyUJ0IY5sm

— ME Mag (@MEngineeringMag) September 3, 2025

یہ ایجاد اس وقت سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کی تعداد میں خطرناک حد تک کمی دیکھی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں فصلوں کی پیداوار کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

ہلکا پھلکا مگر طاقتور روبوٹ

ایم آئی ٹی کی تحقیقاتی ٹیم نے ایک انتہائی ہلکا پھلکا اور چُست روبوٹ تیار کیا ہے جو وزن میں کاغذ کے کلپ سے بھی کم ہے لیکن پرواز کے دوران انتہائی مستحکم اور تیز ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پلک جھپکتے ہی روبک کیوب حل کرنیوالے روبوٹ نے عالمی ریکارڈ بنا دیا

یہ روبوٹ ہوا میں تقریباً 1000 سیکنڈ تک ہور کر سکتا ہے، جو اس سے قبل تیار کردہ ماڈلز سے سو گنا زیادہ ہے۔ اس کی پرواز اتنی مؤثر ہے کہ یہ ڈبل فلِپ جیسی مشکل اکروباتک حرکتیں بھی کر سکتا ہے۔

جدید ڈیزائن اور خودمختاری کی صلاحیت

محققین نے اس روبوٹ کے پروں کو ہلکا اور مضبوط بنانے کے لیے سوفٹ ایکچیویٹرز اور جدید ہِنج ڈیزائن استعمال کیے ہیں، جس کی بدولت پرزوں پر مکینیکل دباؤ کم ہوتا ہے اور پرواز زیادہ پائیدار ہو جاتی ہے۔

 اس روبوٹ میں چھوٹے سینسرز اور بیٹری نصب کرنے کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے تاکہ یہ مستقبل میں مکمل طور پر خودمختار بن سکے۔

ممکنہ فوائد اور ماہرین کی تشویش

سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ یہ روبوٹک کیڑے مصنوعی پولی نیشن کے لیے خاص طور پر اندرونی زرعی نظام جیسے ورٹیکل فارمنگ میں مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی بڑے پیمانے پر اپنائی گئی تو زرعی پیداوار میں اضافہ اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شاپنگ مال میں خریداری کرتے ’ٹیسلا روبوٹس‘ سوشل میڈیا پر وائرل

تاہم ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ روبوٹک حل قدرتی شہد کی مکھیوں کا مکمل متبادل نہیں ہو سکتے۔ اس میں معاشی لاگت، ماحولیاتی اثرات اور حیاتیاتی تنوع کے مزید نقصان جیسے خدشات شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایم آئی ٹی پولی نیشن ربوٹک کیڑا

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایم ا ئی ٹی پولی نیشن پولی نیشن کے لیے

پڑھیں:

بھارت اور پاکستان طویل انتظار کے بعد نیزہ بازی مقابلے کے لیے تیار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) کرکٹ میں دونوں ممالک کے درمیان شدید محبت اور شدید تر حریفانہ تعلقات ہیں، لیکن اس ہفتے دونوں ملکوں کی توجہ ایک سادہ اور مختصر کھیل یعنی نیزہ بازی کی طرف ہے۔

جاپان میں ہونے والی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں بھارت کے نیرج چوپڑا اور پاکستان کے ارشد ندیم ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔

یہ ان کا 2024 کے پیرس اولمپکس کے بعد پہلا آمنا سامنا ہو گا۔ اس وقت ندیم نے گولڈ میڈل جیتا تھا جبکہ چوپڑا نے چاندی پر اکتفا کیا، حالانکہ انہوں نے ٹوکیو اولمپکس 2020 میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔

2025 میں جرمنی کے جولیان ویبر نے اب تک سب سے طویل تھرو (91.51 میٹر) کیا۔ چوپڑا نے بھی 90 میٹر سے زائد نیزہ پھینکا ہے، جب کہ ندیم کی بہترین کارکردگی مئی میں 86.40 میٹر رہی۔

(جاری ہے)

یہ ان کا سرجری کے بعد پہلا مقابلہ ہے، تاہم مداح اس پر فکرمند نہیں ہیں۔

کراچی کے ایک مداح فرید خان نے کہا، ''ندیم نے جولائی میں پنڈلی کی سرجری کروائی تھی، اس لیے زیادہ نہیں کھیل پائے۔ لیکن جب وہ فٹ ہوں تو چھ کوششوں میں سے ایک یا دو بڑے تھرو نکال سکتے ہیں۔‘‘

مقبولیت

دونوں کھلاڑی اپنے اپنے ملک میں بڑے ستارے ہیں کیونکہ بھارت اور پاکستان اولمپک میں بڑی کامیابی سے محروم رہے ہیں۔

بھارت کی آبادی 1.4 ارب ہے، مگر چوپڑا کا طلائی تمغہ 1964 کے بعد صرف تیسرا گولڈ تھا۔ ندیم کا طلائی تمغہ پاکستان کا 40 سال بعد پہلا گولڈ تھا۔ جب وہ پیرس سے لاہور واپس آئے تو ہزاروں افراد نے ان کا استقبال کیا۔ چوپڑا سیمسنگ، ویزا اور کوکا کولا جیسے بڑے برانڈز کا چہرہ رہے ہیں۔

ممبئی کے ایک مداح سمیت پانڈے نے کہا،''نیرج کا گولڈ میڈل ہمارے لیے بہت بڑی کامیابی تھی۔

وہ خوش گفتار ہیں، اچھی شخصیت کے مالک ہیں اور اب سب سے بڑے اسپورٹس آئیکنز میں شمار ہوتے ہیں۔‘‘

پاکستان میں بھی ندیم کی مقبولیت بے مثال ہے۔ خان کہتے ہیں، ''ہم نے ہر اولمپکس میں دوسروں کو گولڈ جیتتے دیکھا تھا۔ پھر ہمیں اپنا ہیرو ملا۔ یہ ناقابلِ بیان خوشی تھی۔‘‘

’دوست ہی نہیں بلکہ بھائی‘

یہ حقیقت کہ دونوں حالیہ اولمپک چیمپئن ہمسایہ ملکوں سے ہیں، ان کے رشتے کو ایک خاص پہلو دیتی ہے۔

پانڈے نے کہا، ''یہ بات کہ نیرج کا حریف پاکستان سے ہے، اس کو اور بھی بڑا بنا دیتی ہے۔‘‘

2024 کے اولمپکس کے بعد پورے جنوبی ایشیا میں فخر کا احساس تھا۔ چوپڑا کی والدہ سروج دیوی نے کہا، ''ہمیں سلور پر بھی خوشی ہے۔ جس نے گولڈ جیتا وہ بھی ہمارا بچہ ہے اور جس نے سلور جیتا وہ بھی ہمارا بچہ ہے۔‘‘

اسی طرح ندیم کی والدہ رضیہ پروین نے کہا، ''وہ صرف دوست نہیں بلکہ بھائی ہیں۔

نیرج بھی ہمارے بیٹے کی طرح ہے، میں اس کے لیے بھی دعا کرتی ہوں کہ وہ میڈل جیتے۔‘‘

دسمبر میں ندیم نے سوشل میڈیا پر چوپڑا کو سالگرہ کی مبارکباد دی۔

پانڈے کے مطابق، ''ماؤں کے بیانات اس رشتے کا سب سے خوبصورت پہلو ہیں، ورنہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات اکثر کشیدہ رہتے ہیں۔‘‘

دعوت منسوخ

اس سال چوپڑا نے ندیم کو اپنے ایونٹ ''نیرج چوپڑا کلاسک‘‘ میں شرکت کی دعوت دی تھی جو جولائی میں بنگلورو میں ہونا تھا۔

لیکن اپریل میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جس میں زیادہ تر بھارتی سیاح تھے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا لیکن پاکستان نے اس کی تردید کی۔ بعد میں دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

اس کے بعد چوپڑا نے ندیم کو دعوت منسوخ کر دی۔ انہوں نے لکھا، ''گزشتہ 48 گھنٹوں میں جو کچھ ہوا اس کے بعد ارشد کی شرکت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

میں پوری قوم کی طرح غمزدہ اور غصے میں ہوں۔‘‘

انہوں نے اپنی والدہ کے بیانات پر تنقید کرنے والے سوشل میڈیا صارفین کو بھی جواب دیا، ''جب میری والدہ نے گزشتہ سال معصومیت میں ایک بیان دیا تھا تو سب نے تعریف کی۔ آج انہی لوگوں نے ان پر تنقید شروع کر دی ہے۔‘‘

ان واقعات کے بعد اب ٹوکیو میں دونوں کا سامنا پہلی بار ہو گا اور ہر کوئی دیکھے گا کہ ان کے درمیان تعلقات کیسے ہیں۔

خان کے مطابق، ''ہمارے ممالک کے تعلقات اچھے نہیں، یہ حقیقت ہے۔ مگر دونوں پروفیشنل کھلاڑی ہیں اور ایونٹ پر توجہ رکھیں گے۔‘‘ دائمی وراثت

یقیناً ٹوکیو میں صرف نیرج اور ندیم ہی نہیں ہیں۔ پاکستانی اسپورٹس رائٹر علی احسن کے مطابق، ''جولیان ویبر بہترین فارم میں ہیں اور گولڈ جیتنا چاہیں گے۔ گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز اور ٹرینیڈاڈ کے کیشورن والکاٹ بھی میڈل کی دوڑ میں ہیں۔

‘‘

نیرج اور ندیم چاہے جیتیں یا ہاریں، ان دونوں کھلاڑیوں کی وراثت قائم ہو چکی ہے۔

پانڈے کے مطابق، ''نیرج نے پہلی بار دکھایا کہ بھارتی کھلاڑی بھی ایتھلیٹکس میں میڈل جیت سکتے ہیں۔ اس نے دوسرے بھارتی ایتھلیٹس کو حوصلہ اور اعتماد دیا ہے۔‘‘

پاکستان میں بھی یہی صورتحال ہے۔ خان نے کہا، ''ارشد ہم سب کے لیے ایک تحریک ہیں۔ چاہے جو بھی ہو، وہ تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔ لیکن اگر وہ ٹوکیو میں گولڈ جیتیں تو یہ مزید شاندار ہو گا۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • بھارت اور پاکستان طویل انتظار کے بعد نیزہ بازی مقابلے کے لیے تیار
  • ’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
  • راولپنڈی میں ایچ پی وی ویکسی نیشن مہم کا دوسرا دن مکمل
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  • عمران خان مذاکرات کے لیے تیار، لیکن بات ’بڑوں‘ سے ہوگی، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور
  • بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کیلئے بری خبر، بڑی وجہ سامنے آگئی
  • اسلام آباد ریڈ زون کے داخلی راستوں پر ڈائیورشنز، شہری کونسا متبادل راستہ استعمال کرسکتے ہیں؟
  • تکنیکی اورآپریشنل وجوہات کے باعث مختلف پروازیں منسوخ
  • کرنسی مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی پرواز جاری
  • فلائی جناح نے دبئی اور لاہور کے درمیان براہ راست پروازوں کا آغاز کر دیا