ایریگیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور؛ 100 سالہ خدمات، حرم شریف سے تربیلا ڈیم تک ماڈل اسٹڈی کا مرکز
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
لاہور:
حرم شریف کے کولنگ سسٹم، پاکستان اور بھارت کے سیکڑوں بیراجوں و نہروں، کشن گنگا، تربیلا، منگلا ڈیمز سمیت ممبئی، کراچی، چک لالہ ایئرپورٹس اور والٹن ایئر فیلڈ سمیت نامور پراجیکٹس کی ماڈل اسٹڈی بنانے والا ادارہ 100 سال مکمل کرنے کے باوجود آج بھی پاکستان کے اہم ترین منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے خدمات سر انجام دے رہا ہے۔
مال روڈ پنجاب یونیورسٹی کے سامنے اور تاریخی عجائب گھر کے سنگم میں واقعہ محکمہ آبپاشی کا تاریخی ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ اتنی بڑی خدمات سر انجام دینے کے باوجود فنڈز کی کمی کا شکار ہے مگر اس کے بعد بھی ریسرچ کی اعلیٰ مثال قائم کر رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی کے ہیڈکوارٹر کے ایک کونے میں 1924 میں انگریز کے دورے حکومت میں ایریگیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کو اس ادارے سے ملنے والے ریکارڈ کے مطابق زیر زمین پانی اور معدنیات سمیت دیگر شعبوں کی ماڈل اسٹڈی اس ادارے نے کی، سکھر بیراج سے لے کر گڈو و تریموں بیراج سمیت بھارت کے درجنوں بیراجوں کی ماڈل اسٹڈی یہاں پر مکمل کی گئی جبکہ پاکستان اور بھارت میں نہری نظام قائم کرنے کے لیے بھی اسی ادارے نے ماڈل اسٹڈی کی۔
اسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو کشن گنگا، تربیلا اور منگلا ڈیمز کی ماڈل اسٹڈی بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے جبکہ ممبئی، کراچی، فیصل آباد، چک لالہ ایئرپورٹس سمیت والٹن ایئر فیلڈ کی ماڈل اسٹڈی بھی یہاں تیار کی گئی۔ اسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں بارش کے پانی کو زیر زمین ری چارج کرنے کے لیے سال 1927 میں Wilsdon اور Sarathy نامی سائنسدانوں نے یہ کام شروع کیا۔
دریائے کابل، چناب، کرم، سندھ سمیت دیگر دریاؤں میں سیلاب آنے کے بعد پانی گراؤنڈ واٹر ریچارج اور ری ماڈلنگ کا ڈیٹا بھی اسی ادارے نے تیار کیا ہے اور اب تک یہ ادارہ کر رہا ہے۔
رسرچ انسٹی ٹیوشن نے سال 2005 میں پہلا ری چارج ماڈل ٹھوکر نیاز بیگ لاہور میں قائم کیا اور اب اسی ادارے نے اپنے ہی آفس میں بارش کے پانی کو جو دفاترز کی چھتوں پر جمع ہو کر نالوں میں بہہ جاتا تھا اس کو ری چارجز سسٹم کے تحت گراؤنڈ واٹر لیول بڑھانے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ لاہور سمیت پنجاب بھر کے مختلف شہروں، دیہاتوں اور قصبوں میں گراؤنڈ واٹر لیول بڑھانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
رسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر زاکر حسن سیال نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے نے پاکستان کے انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے 100 سال مکمل ہو چکے اور اس کا ایک حصہ بھارت کے ملک وال میں ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اس ادارے نے حرم شریف کے کولنگ سسٹم لگانے کے لیے جو ماڈل اسٹڈی کی گئی اس میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاؤہ بڑی سے بڑی عمارت، ایئرپورٹ کے رن وے سمیت دیگر شہروں کی تعمیر میں بنیادی کام اسی ادارے نے کیا۔ اینٹ، سریا، مٹی اور پانی سے لیکر ماحولیاتی تبدیلیوں کو سامنے رکھ کر ڈیزائن بنائے گئے ہیں جو پاکستان کے لیے ایک اعزاز ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں معمولی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں معمولی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جن کی شدت 2.2 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے شمال میں تقریباً 24 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا اور گہرائی 10 کلومیٹر تھی۔ یہ جھٹکے دوپہر 3 بج کر 39 منٹ پر محسوس کیے گئے۔
اس سے قبل یکم اکتوبر کو بھی کراچی کے علاقے ملیر میں زلزلے کے جھٹکے آئے تھے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق اس وقت شدت 3.2 ریکارڈ کی گئی تھی اور زلزلے کا مرکز ملیر کے شمال مغرب میں تقریباً 7 کلومیٹر کے فاصلے پر زیر زمین 10 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔
فی الحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، اور محکمہ موسمیات نے شہریوں کو فی الحال گھبرانے کی ضرورت نہ ہونے کی ہدایت کی ہے۔