پنجاب میں 10 لاکھ ایکڑ اراضی زیرِ آب، وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ بڑھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
پاکستان اس وقت مون سون کے شدید ترین سیلابی بحران سے گزر رہا ہے۔ دریائے سندھ، راوی اور ستلج میں پانی کی سطح بلند ترین ریکارڈز کے قریب پہنچ چکی ہے۔
لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہوچکی ہے اور متاثرین کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔
5 ستمبر صبح 6 بجے ڈیمز لیول اور دریاؤں کے اہم مقامات پر پانی کے بہاؤ اور سیلابی سطح کی موجودہ صورتحال۔ pic.
— FFDLahore (@ffdlhr) September 5, 2025
حکومت، فوج اور ریسکیو ادارے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض اور خوراک کی قلت کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
پنجاب میں لاکھوں ایکڑ زیرِ آب، بیماریوں کا خدشہپنجاب میں اب تک 10 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین زیرِ آب آچکی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق متاثرہ علاقوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے، جس کے باعث طبی ٹیموں کو ایمرجنسی پر تعینات کیا گیا ہے۔
دریائے سندھ میں خطرناک سطح، بیراجوں پر دباؤسندھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 5 ستمبر کو گڈو بیراج پر پانی کی آمد 342,153 کیوسک اور اخراج 310,408 کیوسک رہا۔ سکھر بیراج پر آمد 331,230 کیوسک ریکارڈ ہوئی۔
جبکہ کوٹری بیراج پر بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی ہے۔ نشیبی علاقے ڈوبنے لگے ہیں۔
راوی اور ستلج میں دباؤ، ہزاروں دیہات متاثرہیڈ بلوکی پر دریائے راوی میں 138,760 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ ستلج میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نواب شاہ: آصفہ بھٹو زرداری نے ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے انتظامات کا جائزہ لیا
پنجاب میں اب تک 3,900 دیہات متاثر ہوئے اور 18 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
گجرات میں تعلیمی ادارے بندڈپٹی کمشنر گجرات نورالعین قریشی نے اعلان کیا کہ شہری سیلاب کی سنگین صورتحال کے باعث آج 5 ستمبر کو ضلع بھر کے تمام تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رہیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا دورہ اور امدادی سرگرمیاںوزیراعلیٰ مریم نواز نے گزشتہ روز سیلابی کیمپوں کا دورہ کیا اور متاثرہ بچوں میں تحائف تقسیم کیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت متاثرین کو اکیلا نہیں چھوڑے گی اور ہنگامی بنیادوں پر بحالی کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
آصفہ بھٹو کا سندھ میں دورہ اور تیاریوں کا جائزہپیپلز پارٹی رہنما آصفہ بھٹو نے نوابشاہ کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت ممکنہ بڑے ریلا سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:این ڈی ایم اے کا سیلابی الرٹ، دریاؤں میں اونچے درجے کے بہاؤ کی نشاندہی، عوام کو محتاط رہنے کی ہدایت
انہوں نے امدادی کیمپوں اور طبی سہولیات کا معائنہ کیا اور کہا کہ “سیلاب متاثرین کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا اظہار افسوساقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے گزشتہ روز پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ متاثرہ لوگوں کی فوری امداد کے لیے آگے آئیں۔
حکومت کا بڑا فیصلہ: ملتان کو بچانے کے لیے دریائے چناب کا بند توڑنے پر غورحکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر پانی کی سطح مزید بڑھی تو ملتان شہر کو بچانے کے لیے دریائے چناب کے بند کو توڑنے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دریائے چناب و ستلج میں بلند ترین سیلاب، لاکھوں افراد متاثر، حکومت کا بڑے ریلیف آپریشن کا دعویٰ
حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آخری آپشن کے طور پر استعمال ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آصفہ بھٹو پنجاب چناب دریائے چناب دریائے راوی سندھ سیلاب مریم نواز ملتان وزیراعلٰی پنجابذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا صفہ بھٹو دریائے چناب دریائے راوی سیلاب مریم نواز ملتان دریائے چناب پانی کی سطح ستلج میں کے لیے
پڑھیں:
سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (آن لائن) سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد چھ لاکھ اور سکھر بیراج پر پانچ لاکھ کیوسک سے زیادہ ہے۔ ادھر کشمور گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ پنجاب سے آنے والا ریلا گڈو بیراج سے گزر رہا ہے۔ سیلاب سے گمبٹ کے کچے کے سینکڑوں علاقے زیر آب آگئے ہیں جس کے باعث سیلاب متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں جبکہ ضلع
انتظامیہ منظر عام سے غائب ہے۔ گڈو بیراج پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ سندھ کے ضلع سجاول میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے پاک بحریہ کا ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔ سیلاب متاثرین کو خوراک، عارضی رہائش اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ سورجانی بند پر پاک بحریہ کے جوانوں نے سیلاب متاثرین میں راشن، ٹینٹ اور روزمرہ ضروریات کا سامان تقسیم کیا۔ متاثرین کے علاج معالجے کے لیے میڈیکل کیمپ بھی قائم کیا گیا جہاں ماہر ڈاکٹرز نے مریضوں کو مفت ادویات اور صحت کی سہولت فراہم کی ہیں۔ شاہ بندر، کوکہ بند، منارکی اور کوٹ عالم سمیت متعدد متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں سیلاب متاثرین کو عارضی پناہ فراہم کی جا رہی ہے۔ جبکہ کچے کے دور افتاہ علاقوں میں، جہاں زمینی راستے بند ہیں، وہاں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے خوراک اور امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔