افغانستان ایک اور زلزلے سے لرز اٹھا ، مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 5 September, 2025 سب نیوز


کابل (آئی پی ایس)
افغانستان کے جنوب مشرقی علاقوں میں گزشتہ رات ایک اور شدید زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ گزشتہ چار دنوں کے دوران اس خطے میں آنے والا تیسرا زلزلہ ہے۔

جرمن ریسرچ سینٹر فار جیوسائنسز کے مطابق تازہ زلزلے کی شدت 6.

2 تھی اور اس کا مرکز پاکستان کی سرحد کے قریب شیوہ ضلع میں واقع تھا۔ زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر (چھ میل) ریکارڈ کی گئی۔

زلزلے کے بعد ابتدائی اطلاعات کے مطابق برکش کوٹ کے علاقے میں نقصان کی اطلاع ملی ہے، تاہم متاثرہ علاقوں سے تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔

زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبوں میں کنڑ اور ننگرہار شامل ہیں، جہاں ہزاروں مکانات مکمل طور پر منہدم ہو چکے ہیں۔

طالبان انتظامیہ کے مطابق گزشتہ 4 دنوں میں آنے والے ان 3 زلزلوں میں اب تک 2,205 افراد جاں بحق اور کم از کم 3,640 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔ جمعرات کے روز امدادی کارکنوں نے منہدم مکانات کے ملبے سے لاشیں نکالیں، جبکہ بے گھر افراد کھلے آسمان تلے انتہائی نامساعد حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

اقوام متحدہ اور دیگر عالمی امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں خوراک، طبی امداد اور شیلٹر کی فراہمی کے لیے وسائل کم پڑتے جا رہے ہیں۔

ہزاروں متاثرین کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، جبکہ دور دراز علاقوں تک رسائی میں بھی شدید مشکلات درپیش ہیں۔

یاد رہے اتوار کے روز آنے والا پہلا زلزلہ شدت 6 کے ساتھ افغانستان کے حالیہ برسوں کے بدترین زلزلوں میں شمار کیا جا رہا ہے، جس سے کنڑ اور ننگرہار میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔

اس کے بعد منگل کو 5.5 شدت کا دوسرا زلزلہ آیا، جس نے ریسکیو آپریشنز کو متاثر کیا اور پہاڑوں سے چٹانیں گرنے کے باعث کئی دیہاتی علاقوں سے رابطے منقطع ہو گئے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکئی جنگیں ختم کرائیں مگر یوکرین تنازع سب سے مشکل ہے، صدر ٹرمپ کئی جنگیں ختم کرائیں مگر یوکرین تنازع سب سے مشکل ہے، صدر ٹرمپ حماس کا غزہ میں ٹیکنوکریٹ حکومت پر اتفاق، اسرائیلی جواب کا انتظار امریکا و اسرائیل کیلئے جاسوسی کا شبہ، یمن میں اقوام متحدہ کے 11 اہلکار گرفتار خیبرپختونخوا کابینہ اجلاس جمعہ کو ہوگا، ایجنڈا جاری اسلام آباد، پنجاب اورخیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلیکے شدید جھٹکے، شدت 5.9 ریکارڈ ملک بھر میں ضلعی انتظامیہ کے قانونی اور انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔

محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔

یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • اب ایل ڈبلیو ایم سی ورکرز بھی "اپنی چھت اپنا گھر" کاخواب حقیقت میں بدل سکیں گے
  • فوڈ پوائزنگ سے انٹرنیشنل کبڈی پلیئر کی ایک اور بیٹی جاں بحق، ہلاکتوں کی تعداد 4 ہو گئی
  • گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
  • پنجاب کے بیشتر علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
  • ملتان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.8 ریکارڈ
  • ملتان سمیت پنجاب کے بیشتر علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
  • مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی