مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام نے یومِ دفاع پر پاکستان کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کیا اور 1965 کی جنگ کے شہداء اور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس موقع پر وادی کشمیر اور جموں کے مختلف علاقوں میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی تصاویر والے پوسٹر بھی آویزاں کیے گئے۔

جگہ جگہ لگائے گئے بینرز پر کشمیری عوام کے جذبات کی عکاسی کرنے والے پیغامات درج تھے۔ جن میں پاکستان اور پاک فوج سے محبت کا اظہار کیا گیا تھا۔

یومِ دفاع کے موقع پر وادی بھر میں آویزاں کیے گئے پوسٹروں میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کا یہ بیان نمایاں تھا کہ ہم بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ ان کے حقِ خودارادیت کی جائز جدوجہد میں ڈٹ کر کھڑے ہیں۔

پوسٹروں پر مزید پیغامات درج تھے کہ ’’وہ وقت دور نہیں جب کشمیر آزاد ہوگا‘‘ اور ’’بھارت کو اپنی جارحانہ پالیسی ترک کرنی چاہیے۔

ایک بینر پر تحریر تھا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بین الاقوامی تنازع ہے۔

کچھ پوسٹرز پر 1965 کی جنگ میں پاکستانی فوج اور عوام کی قربانیوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔

یوم دفاع کی مناسبت سے رکھی گئی تقریب میں کشمیری رہنماؤں کا کہنا تھا کہ 1965 میں جب بھارت نے پاکستان کے وجود کو للکارا تو افواجِ پاکستان اور پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی اور دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا۔

انھوں نے مزید کہا کہ بھارت آج تک پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کرتا اور سازشوں میں مصروف ہے اور بلااشتعال حملے بھی کیے مگر پاکستان کے آپریشن "بنیان المرصوص" نے اس کی جارحیت کا کرارا جواب دیا اور بھارت کو منہ کھانی پڑی۔

آل پارٹیز حریت کانفرنس (APHC) کے رہنماؤں نے کہا کہ تحریکِ آزادی کشمیر دراصل تحریکِ پاکستان کا تسلسل ہے اور پاکستان اسی وقت مکمل ہوگا جب پورا جموں و کشمیر اس کا حصہ بنے گا۔

انھوں نے بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے تاریخی قول کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔

کشمیری رہنماؤں اور جماعتوں، جن میں غلام محمد خان صوفی، ایڈووکیٹ ارشد اقبال، حفیزہ فہمیدہ بانو، مولانا مصعب ندوی، ایڈووکیٹ حسیب وانی، فیاض حسین جعفری، مولانا سید سبط شبیر قمی، نصیر وانی، جموں و کشمیر مسلم لیگ اور تحریکِ حریت جموں و کشمیر شامل ہیں، نے اپنے بیانات میں کہا کہ 6 ستمبر دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کی نامکمل جدوجہدِ آزادی کا حصہ ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے کہا کہ

پڑھیں:

گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔

گلگت بلتستان کا  78  واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔یہ نغمہ جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان  گلگت بلتستان" گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔نغمے میں ان بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کیلئے  اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی اسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کیلئے  ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازیکیلئے  ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔دریں اثنا گلگت بلتستان کا  78  واں یوم آزادی یکم نومبرکو بھرپوراندز میں منایا گیا  ۔گلگت کے  عوام نے اسی روز 1947 کو ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی،یادگار شہدا پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی ،مرکزی تقریب میں صدر مملکت آصف زرداری مہمان خصوصی  تھے ۔72 ہزارمربع کلومیٹرپرمحیط گلگت بلتستان نے یکم نومبر1947کو اس وقت آزادی حاصل کی جب27 اکتوبر کومہاراجہ کشمیر نے بھارتی افواج کوکشمیر میں اتارا،31 اکتوبر 1947 کی رات گلگت اسکاٹس نے صوبیدار میجر راجہ بابرخان کی سربراہی میں گلگت میں مہاراجہ کشمیر کے تعینات گورنربریگیڈیئر گھنسارا سنگھ کو حراست میں لیا اور یکم نومبرکوگلگت کو مہاراجہ کشمیر اور بھارتی تسلط سے آزاد کرایا۔گلگت اسکاٹس اورمقامی لوگوں کی جدوجہد سیگلگت بلتستان کووفاق پاکستان کیانتظامی کنٹرول میں دیدیا گیا،جو آج تک وفاق کے زیر انتظام پاکستان کا ایک اہم انتظامی یونٹ کے طور پر کام کررہا ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت سکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا، ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد گلگت کی فضاں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔14 اگست 1948 کو تقریبا ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت