پیوٹن اور ٹرمپ یوکرین جنگ پرافہام و تفہیم تک پہنچ گئے، پیوٹن کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ الاسکا میں ہونے والی حالیہ ملاقات میں یوکرین جنگ کے خاتمے پرافہام و تفہیم حاصل کر لی ہے۔ تاہم، انہوں نے یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ براہِ راست مذاکرات پر واضح مؤقف اختیار نہیں کیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں پیوٹن نے مغرب کو جنگ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ بحران نیٹو کی توسیع اور مغربی مداخلت کا نتیجہ ہے۔ ان کے مطابق، وہ امید کرتے ہیں کہ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی گفتگو سے امن کی راہ ہموار ہوگی۔
امریکی خصوصی ایلچی نے بتایا کہ پیوٹن یوکرین کے لیے حفاظتی ضمانتوں پر مشروط آمادگی ظاہر کر چکے ہیں، تاہم ماسکو نے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔ ادھر ٹرمپ نے یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کو امن معاہدے سے خارج رکھنے کی بات کی ہے۔
دوسری جانب زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں نے روسی بفر زون کی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے ماسکو پر عدم سنجیدگی کا الزام عائد کیا ہے۔ تازہ روسی فضائی حملے میں 23 شہری ہلاک ہوئے، جس پر مغربی ممالک نے سخت ردعمل دیا ہے۔
جبکہپیوٹن کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، مگر عملی اقدامات اور زیلنسکی کے ساتھ مذاکرات کے امکانات تاحال غیر واضح ہیں۔ روسی حملے جاری ہیں، جب کہ مغربی ممالک امن معاہدے کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔