100 برس سے بند قیمتی جواہرات سے بھرے بینک والٹ کو کھولنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
ڈھاکا: بنگلہ دیش حکومت نے ایک صدی سے زائد عرصے سے بند پڑے خزانوں سے بھرے بینک والٹ کو کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ دنیا کے مشہور ہیروں میں سے ایک دریائے نور بھی موجود ہے۔
یہ خزانہ 1908 میں ڈھاکا کے نواب خاندان نے مالی مشکلات کے باعث بینک میں بطور ضمانت رکھا تھا۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق اس خزانے میں 108 قیمتی نوادرات شامل تھے جن میں سونے اور چاندی کی ہیرے جڑی تلوار، قیمتی پتھروں سے مزین ٹوپی اور ایک نایاب بروچ شامل ہے جو ایک فرانسیسی ملکہ کے پاس بھی رہا تھا۔
نواب خاندان کے موجودہ وارث خواجہ نعیم مراد، جو ایک وقت میں مقبول فلمی اداکار رہ چکے ہیں، آج بھی پرامید ہیں کہ خزانہ اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔ ان کے مطابق دریائے نور ہیرے کی شکل مستطیل تھی جس کے گرد کئی چھوٹے ہیروں کی جڑت تھی، اور یہ ہیرہ کوہِ نور کے ساتھ دنیا کے مشہور ترین ہیروں میں شمار ہوتا ہے۔
یہ خزانہ نواب سلیم اللہ بہادر نے برطانوی دور میں رہن رکھا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے کبھی اس کی تصدیق نہ ہوسکی کہ والٹ کھلا یا نہیں۔ بینک حکام کے مطابق اب تک صرف والٹ کا بیرونی دروازہ کھولا گیا، مگر اصل تجوری کو نہیں چھیڑا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ خزانہ اصل حالت میں ملا تو اس کی موجودہ قیمت اربوں ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بلوچستان حکومت کا نو عمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
کوئٹہ جیل فائل فوٹوبلوچستان حکومت نے نو عمر قیدیوں کےلیے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
محکمہ جیل حکام کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں 75 کروڑ روپے کی لاگت سے جیل کی تعمیر کا کام جلد شروع ہوگا۔
محکمہ جیل حکام کے مطابق فی الحال سریاب روڑ پر نو عمر قیدیوں کےلیے عارضی جیل بنائی جائے گی۔
حکام کے مطابق نو عمر قیدیوں کی ماڈل جیل میں اسکول اور ہنر سکھانے کے لیے مرکز بنایا جائے گا۔