ہالی ووڈ کے 1300 فنکاروں کا اسرائیلی فلمی اداروں کیساتھ کام کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
دنیا بھر کے 1,300 سے زائد فلم سازوں، اداکاروں اور انڈسٹری سے وابستہ شخصیات نے اسرائیلی فلمی اداروں کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان شوبز شخصیات نے اس بائیکاٹ کا اعلان غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف بطور احتجاج کیا۔
اسرائیلی فلمی اداروں کا بائیکاٹ کرنے والوں میں آسکر، بی اے ایف ٹی اے، ایمی اور کانز ایوارڈ یافتہ فنکار بھی شامل ہیں۔
عالمی شہرت یافتہ ستاروں اولیویا کولمین، خاویر بارڈیم، سوزان سرینڈن، مارک رفالو، رض احمد، ٹلڈا سوئِنٹن، جولیا ساولہا، کین لوچ اور جولیئٹ اسٹیونسن نے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
انھوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم اس خوفناک وقت میں خاموش نہیں رہ سکتے جب ہماری ہی حکومتیں غزہ میں خونریزی کو تقویت دے رہی ہیں۔
مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اب یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم غزہ میں اسرائیلی مظالم میں کسی بھی قسم کی شراکت سے خود کو الگ کر لیں۔
اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے والے فنکاروں نے مزید کہا کہ وہ جنوبی افریقا کی نسل پرست حکومت کے خلاف چلنے والی مہم سے متاثر ہو کر اسرائیلی فلمی اداروں کے ساتھ کسی بھی سطح پر کام نہیں کریں گے۔
انھوں میں واضح کیا گیا ہے کہ اس بائیکاٹ میں فلمی فیسٹیولز، سنیما گھروں، براڈکاسٹرز اور پروڈکشن کمپنیوں سب کو شامل کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ بائیکاٹ فلسطینی فلم سازوں کی اپیل کے بعد کیا گیا ہے جنھوں نے عالمی فلمی دنیا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خاموشی اور لاتعلقی توڑیں اور اپنی اخلاقی ذمہ داری ادا کریں۔
ہالی ووڈز اسٹارز کے اس جرأت مندانہ بیان کو نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اسرائیلی فلمی اداروں گیا ہے
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔