اسرائیل کے قطر میں حماس کے دفتر پر حملے کی ہولناک ویڈیو سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک عمارت کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا جہاں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہی تھی۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اُس نے حماس کے رہنما الخلیل الحیا کو قطر میں نشانہ بنایا ہے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائل پر حملے کے منصوبہ ساز تھے۔
اسرائیلی حملے کے وقت مشاورتی اجلاس میں الخلیل الحیا، خالد مشعل اور دیگر حماس رہنما اُس عمارت میں موجود تھے۔
حماس نے تمام رہنماؤں کے محفوظ رہنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 6 افراد شہید ہوگئے۔
https://www.aljazeera.com/video/newsfeed/2025/9/9/video-explosions-in-doha-after-israel-targets-hamas-leadership
اسرائیل کی اس جارحیت کے مناظر سی سی ٹیو فوٹیجز میں محفوظ ہوگئے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اچانک ایک عمارت سے بارودی مواد ٹکراتا ہے۔
اس دھماکے کی آواز دور دور تک سنائی دیتی ہے اور دھوئیں کے بادل چھا جاتے ہیں۔ ہر جانب چیخ و پکار ہے اور لوگ افراتفری میں دوڑ رہے ہیں۔
دوسری جانب ترجمان حماس سہیل الہندی نے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں حماس کی پوری قیادت محفوظ رہی البتہ الخلیل الحیا کے صاحبزادے ھمام الحیا اور ان کے دفتر کے انچارج جہاد لبد سمیت 6 افراد شہید ہوگئے۔
اُن کے بقول شہید ہونے والوں میں حماس رہنماؤں کے محافظ اور ایک قطری اہلکار بھی شامل ہے۔ جن کے نام مومن ہسونہ، عبداللہ عبدالواحد اور احمد عبدالمالک ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الخلیل الحیا
پڑھیں:
اسرائیل کے فلسطین پر حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں، طیب اردوان
انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں ترک صدر نے اسرائیل کیجانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاری حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں۔ طیب اردوان نے انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، مگر حماس کے پاس کچھ بھی نہیں، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ترکیہ، جرمنی اور دیگر ممالک کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے، غزہ میں قتل اور قحط روکنے کیلئے فوری سیاسی اور انسانی اقدامات ضروری ہیں۔