قائداعظم کے نظریات مشعلِ راہ ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی 77ویں برسی کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ان کی بے مثال سیاسی قیادت، قومی خدمات اور نظریاتی رہنمائی کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لیے قائداعظم کے نظریات مشعلِ راہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت رواداری اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ کے لیے پرعزم ہے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم نے نامساعد حالات میں اپنی سیاسی بصیرت اور قائدانہ صلاحیتوں کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن حاصل کیا، جو آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کی صورت میں دنیا کے نقشے پر موجود ہے۔
اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قائداعظم نے مسلمانوں کے سیاسی، مذہبی، معاشی اور ثقافتی حقوق کے تحفظ کے لیے ایک آزاد ریاست کے قیام کی مخلصانہ جدوجہد کی، اللہ تعالیٰ نے ان کی قیادت میں اس جدوجہد کو بارآور کیا اور ہمیں پاکستان کی صورت میں ایک نظریاتی اسلامی ریاست کی نعمت سے نوازا۔
آج باباۓ قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی 77 ویں برسی پر ان کی بے مثال سیاسی قیادت اور بے لوث قومی رہنمائی پر پورا ملک انکو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔
قائد اعظم محمد علی جناح دنیا کی تاریخ کے وہ عظیم راہنما ہیں جنہوں نے انتہائی نامسائد حالات میں اپنی سیاسی بصیرت اور قائدانہ…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 11, 2025
وزیراعظم نے تقسیم ہند کے وقت درپیش چیلنجز جیسے کہ لاکھوں افراد کی نقل مکانی، وسائل کی کمی اور انتظامی دشواریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان مشکلات کے باوجود قائداعظم نے ایک مضبوط ریاست کی بنیاد رکھی اور قوم کو ترقی و خوشحالی کی راہ دکھائی۔
انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے پاکستان کی بنیاد مسلمہ اصولوں پر رکھی، جن میں مذہبی آزادی، برابری، جمہوریت، انصاف اور اقلیتوں کے حقوق شامل ہیں، قائد کی سیاسی میراث ہی پاکستان کی ترقی، فلاح و بہبود اور خوشحالی کا راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوم قائد اعظم پر ایرانی سفیر کا بانی پاکستان کو زبردست خراج تحسین
شہباز شریف نے قوم پر زور دیا کہ وہ قائداعظم کے نظریاتی اصولوں ایمان، اتحاد اور یقین محکم پر کاربند رہتے ہوئے ملک کو ایک حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی اجتماعی کوششوں کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لانے کے لیے قوم کو قائداعظم کی تعلیمات کو اپنی آئندہ نسلوں تک پہنچانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: قربانی سے تعمیر تک۔۔۔قائد کے پاکستان کی تلاش!!!
اپنے پیغام کے اختتام پر وزیراعظم نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ بانی پاکستان کے درجات بلند کرے اور قوم کو ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بابائے قوم برسی پاکستان شہباز شریف قائداعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان شہباز شریف شہباز شریف پاکستان کی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔
یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔
ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔
اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔
چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔
آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔
تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔
زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔