انڈونیشیا میں سیلاب 2 جزیرے بہا لے گیا؛ 19 ہلاکتیں؛ درجنوں لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
انڈونیشیا میں سیلاب نے دو جزائر میں تباہی مچا دی جس میں سیاحتی مقام بالی بھی شامل ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے قومی آفات سے نمٹنے والے ادارے کے ترجمان عبد الموہاری نے بتایا کہ مسلسل موسلا دھار بارش کے باعث بالی کے 7 اضلاع ڈوب گئے اور لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ بالی میں 14 جب کہ فلورز جزیرے میں 5 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ درجنوں افراد لاپتا ہیں۔ جن کی تلاش کا کام جاری ہے تاہم ان کے زندہ ملنے کی امیدیں معدوم ہوگئیں
امدادی کاموں کے دوران اب تک 500 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ اسکولوں، دیہات کے ہالز اور مساجد کو عارضی پناہ گاہوں میں بدل دیا گیا۔
ترجمان عبدالموہاری نے مزید کہا کہ ریسکیو ٹیمیں تاحال ہنگامی اقدامات میں مصروف ہیں۔ لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
محکمۂ موسمیات نے خبردار کیا کہ جمعے سے پیر تک دوبارہ بارشوں کا امکان ہے۔ شہری ساحلی علاقوں کا رخ نہ کریں اور بلاضرورت گھروں سے نہ نکلیں۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا میں نومبر سے اپریل تک مون سون کا موسم جاری رہتا ہے، جس دوران اکثر لینڈ سلائیڈنگ، اچانک سیلاب اور پانی سے پھیلنے والی بیماریاں بڑھ جاتی ہیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے بارش کے پیٹرن کو مزید شدید اور طویل بنا دیا ہے جس سے تباہی میں اضافہ ہورہا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں وسطی جاوا کے ایک قصبے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم از کم 25 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل؛ فوج میں جبری بھرتی کیخلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے؛ ہلاکتیں
اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی تمام مرکزی شاہراؤں پر شہریوں کا جم غفیر جمع ہے جس نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کے بڑے مظاہروں میں ایک مظاہرہ ثابت ہوا ہے جس میں تقریباً دو لاکھ الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں نے حصہ لیا۔
مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، تاہم متعدد مظاہرین نے پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔
رپورٹس کے مطابق مشتعل نوجوانوں نے صحافیوں پر پانی کی بوتلیں اور لاٹھیاں پھینکیں جبکہ ایک خاتون رپورٹر کو نشانہ بنانے کے باعث پولیس نے کئی صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا۔
مظاہرہ دراصل حکومت کی جانب سے فوج میں حریدی نوجوانوں کی جبری بھرتی اور حالیہ 870 گرفتاریوں کے خلاف کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ماضی میں یشیوا (دینی مدرسوں) کے طلبہ کو فوجی سروس سے استثنا حاصل تھا، جو 2023 میں قانون کی مدت ختم ہونے کے بعد ختم ہوگیا۔
اسرائیلی عدالت نے حکومت کو بھرتی کا عمل شروع کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے نتیجے میں شاس اور یونائیٹڈ توراہ جوڈائزم جیسی مذہبی جماعتوں نے سخت ردعمل دیا۔
مظاہرے کے دوران ٹریفک جام، ٹرین اسٹیشن کی بندش اور پولیس بسوں سے زخمی ہونے کے واقعات بھی پیش آئے۔ ایک زخمی کے دم توڑنے کی اطلاع بھی ہے۔