چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایمان مزاری سے متعلق ریمارکس پر وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری سے متعلق ریمارکس پر وضاحت جاری کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سردار سرفراز ڈوگر نے ایمان مزاری سے متعلق اپنے ریمارکس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا جس سے غلط فہمی پیدا ہوئی۔
ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ایمان مزاری میری بیٹیوں جیسی ہے اور میں اسے بطور چیف جسٹس اور بڑے ہونے کے ناتے سمجھا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میری بات کو توڑ مروڑ کر یوں پیش کیا گیا جیسے میں نے کوئی دھمکی دی ہو۔
چیف جسٹس کے مطابق انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ فیصلوں سے اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن ذاتی سطح پر بات نہ کی جائے۔ میں نے یہ نہیں کہا کہ میں پکڑ لوں گا، یہ تاثر غلط طور پر پھیلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ایک موقع پر وکیل ہادی صاحب کھڑے تھے تو ان سے کہا کہ اگر حکم کی تعمیل نہ ہوئی تو انہیں پکڑ کر لے جاؤ، ورنہ توہینِ عدالت کی کارروائی کرنا پڑے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسی کارروائی ایمان مزاری جیسے نوجوان کیرئیر پر منفی اثر ڈال سکتی ہے، اسی لیے وہ سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایمان مزاری بار بار کہہ رہی تھیں کہ بنیادی حقوق، کیا اس کورٹ کے بنیادی حقوق نہیں ہیں؟۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایمان مزاری اسلام آباد نے کہا کہ چیف جسٹس انہوں نے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو کام سے روکنے کے حکم کے بعد ایک اور اہم پیش رفت
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم کے بعد ایک اور اہم پیش رفت سامنے آگئی جب کہ عدالت عالیہ کے جج نے اپنے خلاف ڈویژن بینچ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع نے کہا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم کورٹ میں فیصلہ چیلنج کریں گے، تحریری حکمنامہ ملنے کے بعد اپیل تیار کی جائے گی۔
قبل ازیں مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی تھی جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کام سے روکنے کا حکم دیا تھا۔
https://www.youtube.com/watch?v=G3iGEhjwz4E