اسلام آباد:

 1965 کی جنگ ہو یا کوئی بھی محاذ قوم کے بہادر سپوتوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاک دھرتی کو ہمیشہ شاد و آباد رکھا ہے۔

 ایسی ہی ایک مثال جنگ ستمبر کے ہیرو میجر راجہ عزیز بھٹی (نشان حیدر) کی ہے جن کی لازوال قربانی کے باعث  1965کی جنگ میں جب بزدل دشمن نے پاکستان کو سرپرائز دینے کی ناکام کوشش کی تو وہ خود سرپرائز ہو گیا، یہ ایک ایسی کاری ضرب تھی جسے دُشمن مدتوں یاد رکھے گا۔

1965ء کی جنگ کے دوران میجر راجہ عزیز بھٹی واہگہ سیکٹر کے علاقے برکی میں بطور کمپنی کمانڈر تعینات تھے، آپ نے BRB نہر پر دشمن کے کے حملے کو روکنے کے لیے اپنے دفاع کو منظم کیا اور اپنے آپ کو اولین دفاعی لائن کا حصہ بنایا، انتہائی عزم و ہمت اور ولولے کے ساتھ آپ نے مسلسل پانچ دن (6 تا 10ستمبر) دشمن کے اُن متعدد حملوں کو پسپا کیا جنہیں بکتر بند اور بھاری توپ خانے کی مدد حاصل تھی۔ 

 اِس معرکہ کے دوران آپ نے دفاع کے ساتھ ساتھ دشمن پر حملہ بھی کِیا اورBRB نہر عبور کرنے والے واحد پُل پر قابض دشمن کو پیچھے دھکیل دیا، 12 ستمبر 1965 کو میجر راجہ عزیز بھٹی خود دشمن کے بکتر بند اور پیدل دستوں پر گولہ باری کروا رہے تھے، جس کے نتیجے میں دشمن کے دو ٹینک تباہ ہوگئے۔

 آپ نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر مسلسل دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھی اور اُسے بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا، اِسی دوران آپ کو دشمن کے ایک ٹینک کا گولہ براہِ راست آ لگا جس کی وجہ سے آپ نے جامِ شہادت نوش کیا، میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کی اس لازوال قربانی کی بدولت دشمن لاہور کی جانب پیش قدمی نہ کر سکا۔

 میجر راجہ عزیز بھٹی شہید نے یہ ثابت کر دیا کہ بہادر مشکلات میں گھبرایا نہیں کرتااور ملک کے دفا ع کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتا۔ میجر راجہ عزیز بھٹی شہید (نشانِ حیدر) کا 60 واں یومِ شہادت آج عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

https://cdn.

jwplayer.com/players/FI4dnH1k-jBGrqoj9.html

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میجر راجہ عزیز بھٹی عزیز بھٹی شہید دشمن کے

پڑھیں:

پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • انور مقصود ، مسکراہٹ، معنویت اور میراث کا ایک لازوال سفر
  • دلدار پرویز بھٹی کی ادھوری یادیں اور ایک کتاب
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  • جنوبی پنجاب کے عہدیدار اور ٹکٹ ہولڈرز کی ٹی ایل پی سے علیحدگی
  • زوبین گارگ کی اہلیہ نے شوہر کے ہاتھ سے لکھا ہوا آخری خط شیئر کردیا
  • آپ کے ارد گرد مخصوص ٹولہ مجھ سے خوفزدہ کیوں ہے؟ مشال یوسفزئی کا سلمان اکرم راجہ سے سوال
  • موسیقی کے عظیم معمار خواجہ خورشید انور کو مداحوں سے بچھڑے 41 برس بیت گئے