ڈنمارک کے فوجی مراکز پر نامعلوم ڈرونز کی پروازیں،کئی ہوائی اڈے عارضی طور پر بند
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوپن ہیگن: ڈنمارک کے سب سے بڑے فوجی اڈے سمیت متعدد دفاعی تنصیبات پر نامعلوم ڈرونز کی پروازوں نے حکام کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، اس واقعے کو ڈنمارک کی حکومت نے “ہائبرڈ حملہ” قرار دیا ہے جبکہ روسی مداخلت کے شبہات بھی ظاہر کیے گئے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈنمارک کی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی کہ مختلف مقامات پر ڈرونز دیکھے گئے اور ان سے نمٹنے کے لیے کئی دفاعی صلاحیتیں بروئے کار لائی گئیں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ڈرونز کہاں پرواز کر رہے تھے۔
پولیس ترجمان نے کہاکہ رات 8 بج کر 15 منٹ پر مغربی ڈنمارک کے کاروپ بیس کے اوپر اور قریب ایک سے دو ڈرونز دیکھے گئے، یہ ملک کا سب سے بڑا فوجی مرکز ہے جہاں تمام فوجی ہیلی کاپٹرز، فضائی نگرانی کا نظام، فلائٹ اسکول اور دیگر معاون تنصیبات موجود ہیں، پولیس نے بتایا کہ ڈرونز کو نشانہ نہیں بنایا گیا جبکہ اس بیس کے ساتھ موجود میڈی جائلنڈ ایئرپورٹ کو مختصر وقت کے لیے بند کیا گیا، اس دوران کوئی پرواز شیڈول نہ ہونے کے باعث فلائٹ آپریشن متاثر نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران ڈنمارک میں کئی ایئرپورٹس بند کیے جاچکے ہیں، جن میں کوپن ہیگن ایئرپورٹ بھی شامل ہے جو شمالی یورپ کا مصروف ترین فضائی اڈہ ہے، اسی طرح پانچ چھوٹے ایئرپورٹس، جن میں فوجی اور سول دونوں شامل ہیں، عارضی طور پر بند رہے، اسی دوران ناروے کے اوسلو ایئرپورٹ کو بھی ڈرونز کی موجودگی کے باعث بند کیا گیا جبکہ حالیہ دنوں میں پولینڈ، رومانیہ اور ایسٹونیا کی فضائی حدود میں بھی روسی ڈرونز اور لڑاکا طیاروں کی خلاف ورزیوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈریکسن نے کہا تھا کہ حالیہ دنوں میں ڈنمارک ہائبرڈ حملوں کا شکار ہوا ہے اور اشارہ دیا تھا کہ اس کے پیچھے روس ملوث ہوسکتا ہے، روس یورپ کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ تاہم ماسکو نے ان الزامات کو سختی سے رد کرتے ہوئے انہیں “من گھڑت اشتعال انگیزی قرار دیا۔
واضح رہےکہ ڈنمارک نے پہلی مرتبہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے جدید ہتھیار خریدنے کا اعلان کیا ہے، اسی تناظر میں یورپی یونین کے وزرائے دفاع نے “ڈرون وال” قائم کرنے کو اپنی ترجیح قرار دیا ہے تاکہ خطے کو روسی جارحیت کے خدشات سے محفوظ بنایا جا سکے۔
یاد رہے کہ آئندہ ہفتے کوپن ہیگن میں یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کا انعقاد ہونے جارہا ہے، جس کے لیے ڈنمارک نے سویڈن کی اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی پیشکش قبول کرلی ہے تاکہ اجلاس کسی رکاوٹ کے بغیر مکمل ہوسکے۔
ویب ڈیسک
وہاج فاروقی
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
امریکا نے شام پر عائد پابندیاں عارضی طور پر ختم کردیں
شامی صدر احمد الشرع کی وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے، علاقائی امن، خطے اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ملاقات کے بعد شامی صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے شامی صدر پسند آئے اور ہم ہر ممکن کوشش کریں گے کہ شام کامیاب ہو کیونکہ یہ مشرق وسطیٰ کا حصہ ہے’۔
ٹرمپ نے احمد الشرع سے تعمیری ملاقات کے بعد امریکی محکمہ خزانہ کی شام پر قیصر ایکٹ کے تحت عائد پابندیاں 6 ماہ کے لیے ختم کرنے کا اعلان کیا۔
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ امریکی پابندیوں کا خاتمہ شام کی معیشت کی تعمیر میں مدد کے ساتھ ساتھ شہریوں کے لیے خوشحالی فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ قیصر ایکٹ 2019 میں منظور ہوا تھا جس کا مقصد بشار الاسد حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔
قیصر ایکٹ کی پابندیاں شام کی سابقہ حکومت اور فوج کے ساتھ امریکی کاروباری تعلقات سے متعلق تھی، ان پابندیوں کے تحت امریکی کمپنیوں اور شہریوں کو شام کی حکومت یا فوج کے ساتھ کاروبار کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
امریکا نے جون میں بھی شام پر عائد کچھ پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم قیصر سیریا سویلین پروٹیکشن ایکٹ کے تحت عائد پابندیاں برقرار تھیں۔