افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
….ہمیں فتنہ نہ بنا
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ساتھ دینے پر آمادہ صادق الایمان نوجوانوں کی یہ دعا کہ: ’’ہمیں ظالم لوگوں کے لیے فتنہ نہ بنا‘‘، بڑے وسیع مفہوم پر حاوی ہے۔ گمراہی کے عام غلبے و تسلّط کی حالت میں جب کچھ لوگ قیامِ حق کے لیے اُٹھتے ہیں، تو اُنھیں مختلف قسم کے ظالموں سے سابقہ پیش آتا ہے:
ایک طرف باطل کے اصلی علَم بردار ہوتے ہیں، جو پوری طاقت سے اِن داعیانِ حق کو کچل دینا چاہتے ہیں۔
دوسری طرف نام نہاد حق پرستوں کا [بھی] ایک اچھا خاصا گروہ ہوتا ہے، جو حق کو ماننے کا دعویٰ تو کرتا ہے مگر باطل کی قاہرانہ فرماں روائی کے مقابلے میں اقامتِ حق کی سعی کو غیرواجب، لاحاصل، یا حماقت سمجھتا ہے اور اس کی انتہائی کوشش یہ ہوتی ہے کہ اپنی اس خیانت کو جو وہ حق کے ساتھ کر رہا ہے، کسی نہ کسی طرح درست ثابت کردے اور ان لوگوں کو اُلٹا برسرِ باطل ثابت کر کے اپنے ضمیر کی اُس خلش کو مٹائے، جو اُن کی دعوتِ اقامتِ دینِ حق سے اس کے دل کی گہرائیوں میں جلی یا خفی طور پر پیدا ہوتی ہے۔
تیسری طرف عامۃ الناس ہوتے ہیں، جو الگ کھڑے تماشا دیکھ رہے ہوتے ہیں اور ان کا ووٹ آخرکار اُسی طاقت کے حق میں پڑا کرتا ہے، جس کا پلّہ بھاری رہے، خواہ وہ طاقت حق ہو یا باطل۔
اس صورتِ حال میں ان داعیانِ حق کی ہر ناکامی، ہر مصیبت، ہر غلطی، ہر کمزوری اور ہر خامی ان مختلف گروہوں کے لیے مختلف طور پر فتنہ بن جاتی ہے۔ وہ کچل ڈالے جائیں یا شکست کھا جائیں تو:
پہلا گروہ کہتا ہے کہ: حق ہمارے ساتھ تھا، نہ کہ ان بے وقوفوں کے ساتھ جو ناکام ہوگئے۔
دوسرا گروہ کہتا ہے کہ: دیکھ لیا! ہم نہ کہتے تھے کہ ایسی بڑی بڑی طاقتوں سے ٹکرانے کا حاصل چند قیمتی جانوں کی ہلاکت کے سوا کچھ نہ ہوگا، اور آخرکار اس تہلکہ میں اپنے آپ کو ڈالنے کا ہمیں شریعت نے مکلّف ہی کب کیا تھا، دین کے کم سے کم ضروری مطالبات تو اُن عقائد و اعمال سے پورے ہو ہی رہے تھے جن کی اجازت فراعنۂ وقت نے دے رکھی تھی۔
تیسرا گروہ فیصلہ کردیتا ہے کہ: حق وہی ہے جو غالب رہا۔
اسی طرح اگر وہ اپنی دعوت کے کام میں کوئی غلطی کرجائیں، یا مصائب و مشکلات کی سہار نہ ہونے کی وجہ سے کمزوری دکھا جائیں، یا ان سے، بلکہ ان کے کسی ایک فرد سے بھی کسی اخلاقی عیب کا صدور ہوجائے، تو بہت سے لوگوں کے لیے باطل سے چمٹے رہنے کے ہزار بہانے نکل آتے ہیں، اور پھر اس دعوت کی ناکامی کے بعد مدت ہاے دراز تک کسی دوسری دعوتِ حق کے اُٹھنے کا امکان باقی نہیں رہتا۔
پس یہ بڑی معنی خیز دُعا تھی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ان ساتھیوں نے مانگی تھی کہ:
رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ O (یونس :85) خدایا، ہم پر ایسا فضل فرما کہ ظالم لوگوں کے لیے ہمیں فتنہ نہ بنا۔
یعنی ہم کو غلطیوں سے، خامیوں سے، کمزوریوں سے بچا، اور ہماری سعی کو دنیا میں بارآور کردے، تاکہ ہمارا وجود تیری خلق کے لیے سبب خیر بنے، نہ کہ ظالموں کے لیے وسیلۂ شر (تفہیم القرآن، ج2)۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ہمیں جینے نہ دیا گیا تو پھر ہم آپ کو بھی نہیں رہنے دیں گے، اسد قیصر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہم آئین اور قانون پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں، اگر ہمیں جینے نہیں دیا گیا تو پھر ہم آپ کو بھی جینے نہیں دیں گے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں بس اسٹینڈ ٹوپی کی افتتاحی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کو ماننے والے لوگ اور اسی پر عمل کرتے ہیں، ہم آئین و قانون کو ایک موقع اور دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دیوار سے نہ لگایا جائے، اگر ہمیں جینے نہیں دیں گے تو ہم آپ کو بھی جینے نہیں دیں گے۔ عمران خان اس ملک کے سابق وزیراعظم ہیں اُن کے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے اور ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی۔
اسد قیصر نے کہا کہ بانی سے ان کے خاندان اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی ملاقات نہیں کروائی جا رہی جبکہ جیل مینوئل کے مطابق تمام قیدیوں کی ملاقاتیں کروائی جاتی ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ جنگ نہیں بلکہ سفارت کاری کو موقع دیا جائے، جن ممالک نے امن کے لیے کوششیں شروع کی ہیں، ان سے مطالبہ ہے کہ اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہم مزید جنگوں کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ جس کے پاس تھوڑا بہت پیسہ تھا، انہوں نے اپنا کاروبار یہاں سے شفٹ کر دیا، ہمارے صوبے کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے ہمارے کاروبار اور گھر اجڑ گئے، کیا پشاور کا تاجر لاہور اور کراچی کے تاجر کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ جب تک افغانستان اور سینٹرل ایشیا کے ساتھ تجارت نہیں ہوگی، ہم لاہور اور کراچی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اب ہمارے علاقے میں ایک نئی جنگ کی بنیاد رکھی جا رہی ہے، ہم جنگوں سے تنگ آچکے ہیں اور انہیں مزید کسی صورت بھی برداشت نہیں کریں گے۔