تنزانیہ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات، 3 دن میں 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
تنزانیہ میں انتخابات کے بعد پچھلے تین روز کے دوران پرتشدد مظاہروں میں تقریباً 700 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حزبِ اختلاف کی جماعت چاڈیما کے مطابق دارالسلام اور دیگر شہروں میں احتجاج جاری ہے جبکہ ملک میں انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمن صدر نے افریقی ملک تنزانیہ سے معافی کیوں مانگی؟
صدر سامیا سُلحُو حسن نے بدھ کے الیکشن میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کی، تاہم مخالفین کی گرفتاریوں اور انتخابی بے ضابطگیوں کے باعث صورتحال بگڑ گئی۔
#Tanzania: We are alarmed by the deaths & injuries in the ongoing election-related protests, as the security forces used firearms and teargas to disperse protesters.
We call on the security forces to refrain from using unnecessary or disproportionate force, including lethal… pic.twitter.com/o0hDBRo87d
— UN Human Rights (@UNHumanRights) October 31, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق، غیر ملکی صحافیوں پر پابندی کے باعث درست معلومات حاصل کرنا مشکل ہے۔
چاڈیما کے ترجمان کے مطابق دارالسلام میں تقریباً 350، موانزا میں 200 سے زائد اور دیگر علاقوں سمیت مجموعی طور پر 700 کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں، جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: درآمدی شعبے میں ایک اور سنگ میل عبور، پاکستانی ٹریکٹرز تنزانیہ پہنچ گئے
اقوامِ متحدہ نے 10 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کم از کم 100 افراد مارے گئے ہیں۔ فوجی سربراہ نے مظاہرین کو ’جرائم پیشہ‘ قرار دیا ہے۔
زنجبار میں حکمران جماعت چاما چا مپندو کو فاتح قرار دیا گیا، لیکن حزبِ اختلاف نے نتائج کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ 1995 سے اب تک ملک میں کوئی انتخاب شفاف نہیں ہوا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر حسن کو فوج کے بعض حلقوں اور سابق صدر جان ماغوفولی کے حامیوں کی مخالفت کا سامنا ہے، ان پر اقتدار مضبوط کرنے اور مخالفین کو کچلنے کے الزامات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن انٹرنیٹ ایمنسٹی انٹرنیشنل تشدد تنزانیہ جرائم پیشہ زنجبار شفاف انتخاب صدر حسن کرفیوذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن انٹرنیٹ ایمنسٹی انٹرنیشنل تنزانیہ جرائم پیشہ شفاف انتخاب کرفیو کے مطابق
پڑھیں:
ٹرک کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت‘ 8سال بعد درخواست کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)کچرا اٹھانے والے ٹرک کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت کا کیس،عدالت نے 8سال بعد درخواست کا فیصلہ سنادیا۔سینئر سول جج جنوبی عباس مہدی نے فیصلہ سناتے ہوئے ٹرک مالکان اور ڈرائیور کو چار کروڑ 27 لاکھ سے زائد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ،ہرجانہ مقتولین کے لواحقین کو ادا کیا جائے گا عدالت کاکہنا تھا کہ ہرجانے کی رقم 1 ماہ کے اندر ادا کی جائے، حادثہ نارتھ کراچی میں نومبر 2017 کو پیش آیا تھا درخواست گزار کا موقف تھا کہ مقتول عمر اور اْسکا دوست غیاث موٹر سائیکل پر جا رہے تھے، ٹرک نے پیچھے ٹکر ماری جس کے نتیجے میں عمر جاں بحق جبکہ غیاث زخمی ہوا، لواحقین کی جانب سے ٹرک مالکان، کلفٹن کنوٹنمنٹ، نجی بینک، ڈرائیور سمیت چھ فریقین کو نامزد کیا تھا،عدالت نے ٹرک مالکان اور ڈرائیور کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے باقیوں کو بری الزمہ قرار دیا ملزمان کا موقف تھا کہ مدعا علیہان کے خلاف درج کرمنل مقدمے میں سیشن کورٹ اْنہیں بری کرچکی ہے، ایسا کوئی حادثہ ٹرک سے نہیں ہوا ،عدالت کاکہنا تھا کہ کرمنل مقدمہ کا فیصلہ سول سوٹ پر اثر انداز نہیں ہوسکتا،مدعا علیہان نے تحریری طور پر حادثے کا انکار نہیں کیا، مدعا علیہان نے اچانک شواہد قلمبند کرتے وقت موقف بدل دیا، مدعا علیہان کی جانب سے درخواست گزار کے ہرجانے پر بھی کوئی اعتراض نہیں کیا گیا، رپورٹ سے ثابت ہوا کہ ٹرک کا فرنٹ حصہ ڈیمج تھا۔