افغانستان کی جانب سے چمن بارڈ ر پر سرحدی خلاف ورزی ، فورسزنے جارحیت کا موثر جواب دیا ، وزیر اطلاعات WhatsAppFacebookTwitter 0 6 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان نے چمن بارڈر پر فائرنگ کے واقعے سے متعلق افغان الزامات کی سختی سے تردید کردی۔
وزارت اطلاعات نے اس حوالے سے کہا ہے کہ حکومت آج پاک افغان سرحد چمن پر پیش آئے واقعے پر افغان جانب سے پھیلائے گئے دعووں کو سختی سے مسترد کرتی ہے، فائرنگ کا آغاز افغانستان کی جانب سے کیا گیا، جس پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے فوری، ذمہ دارانہ اور پیمانہ شدہ ردعمل دیا۔وزارت اطلاعات نے کہا ہے کہ پاکستان سرحدی نظم و ضبط اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پرعزم ہے، اپنی علاقائی سالمیت اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ضروری اقدام اٹھایا جائے گا۔
وزارت اطلاعات نے کہا ہے کہ چمن بارڈر پر افغانستان سے کچھ عناصر نے پاکستانی پوسٹوں پربلا اشتعال فائرنگ کی، سیکیورٹی فورسز نے فوری اور موثر ردعمل دیتے ہوئے فائر کا ذمادارانہ طریقے سے جواب دیا، فائرنگ افغانستان کی طرف سے شروع ہوئی، پاکستانی فورسز کی ذمہ دارانہ کارروائی سے صورتحال پر قابو پالیا گیا اور اب جنگ بندی بدستور برقرار ہے۔وزارت اطلاعات نے کہا کہ پاکستان جاری مذاکرات کے لیے پرعزم ہے اور افغان حکام سے باہمی تعاون کی توقع رکھتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ میں ملازمین سے ملاقاتوں پر پابندی عائد، آفس آرڈر جاری سپریم کورٹ میں ملازمین سے ملاقاتوں پر پابندی عائد، آفس آرڈر جاری وفاق صوبوں پر حملہ آور ،ستائیسویں ترمیم آئین و پارلیمنٹ کی روح کے منافی ہے،بیرسٹرگوہر رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کیخلاف کرپشن کیس نیب سے ایف آئی اے منتقل بلوچستان بھر میں ایک ماہ کیلئے دفعہ 144نافذ، جلسے جلوس اور اسلحے کی نمائش پر پابندی پیپلزپارٹی کی سی ای سی کا اہم اجلاس جاری،27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت اٹھارویں ترمیم کا رول بیک تو ممکن ہی نہیں، ایسی کسی تجویز کی حمایت نہیں کر سکتے ، شازیہ مری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: افغانستان کی

پڑھیں:

سمندر گھنائو نے کھیل پر ھارت کو شدید جواب ملے گا : ڈی جی آئی ایس پی آر 

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ دوحہ اور استنبول مذاکرات میں پاکستان نے افغان رجیم کو کہہ دیا ہے اپنی جانب سے ہونے والی دہشتگردی کو ختم کریں۔  پاکستان کی سکیورٹی کا ضامن کابل نہیں۔ پاکستان کی سکیورٹی کی ضامن مسلح افواج ہیں۔ نہ کسی کی امپیزمنٹ کرتے ہیں نہ ہی کسی کی ٹھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھتے ہیں۔ بھارت پاک آرمی اور ائر فورس سے معرکہ حق میں ہزیمت اٹھانے کے بعد پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی طرح ڈیپ سمندر میں کوئی گھنائونا کھیل کھیلنا چاہتا ہے۔ وہ جو بھی کرے گا منہ توڑ جواب ملے گا۔ جب بھارت نے دیکھ لیا کہ زمینی اور فضائی جنگ میں نقصان اٹھانے کے بعد اس کے ہاتھ کچھ نہیں آیا، اس کے دعوے بھی جھوٹ نکلے۔ اب اگر وہ سوچ رہا ہے کہ شاید گہرے سمندر میں کوئی گھنائونا کھیل، کھیل کر اسے ڈینگیں مارنے کا موقع مل سکے گا تو یہ بھارت کی خام خیالی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے زمین، سمندر اور فضاء میں جوکچھ کرنا ہے کرے۔ بھارت جان لے اس بار جواب پہلے سے زیادہ شدید ہوگا۔ اعجاز ملاح کے انکشافات نے بھارت کے مذموم عزائم بتا دیے ہیں کہ اس سے کس طرح پاکستان سے آرمی، نیوی اور ائر فورس کی وردیاں خریدنے کا کہا گیا۔ خود کو امارت اسلامیہ افغانستان کہلانے والی غیر نمائندہ رجیم نے دہشتگرد تنظیموں کو پناہ دے رکھی ہے۔ اب سوال اٹھایا جاتا ہے کہ افغانستان میں کب تک عبوری رجیم رہے گی۔ کیا اسے لوئی جرگہ نے قبول کیا ہے۔ افغان عوام کا حق ہے کہ ان کی اپنی نمائندہ حکومت بنے جس میں خواتین سمیت سب کی نمائندگی ہو۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کو موقع دیا ہے۔ دوحہ اور استنبول مذاکرات میں پاکستان کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی نہیں ہوگی۔ افغانستان نے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے دہشتگرد پال رکھے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پاکستان کے آپریشن کے دوران جو دہشتگرد افغانستان بھاگ گئے تھے اگر افغانستان ان کو پاکستان کے حوالے کر دے تو ہم پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق انہیں خود دیکھ لیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اب سننے میں آیا ہے کہ افغان رجیم ان خوارج کو گلی محلوں میں منتقل کر رہی ہے تاکہ اگر ان کے خلاف پاکستان کارروائی کرے تو افغان رجیم یہ واویلا کرے کہ کولیٹرل ڈیمیج ہوگیا ہے۔ دوحہ اور استنبول میں مذاکرات کی ثالثی کرنے والوں کو بھی علم ہوگیا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی افغانستان سے ہو رہی ہے۔ افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتیں۔ دہشت گردی کا خاتمہ اہم ہے۔ افغانستان میں منشیات سمگلرز کی افغان سیاست میں مداخلت ہے۔ افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات پاکستان سمگل کی جا رہی ہے۔ پاکستان اپنی سرحدوں اور اپنے عوام کی حفاظت کیلئے تیار ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس سال62ہزار 113 آپریشن کیے۔ 582 فوجی جوان شہید ہوئے۔ حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران112فتنہ الخوارج ہلاک ہوئے جبکہ حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران 206 افغان طالبان مارے گئے۔ فتنہ الخوارج کیخلاف آپریشن میں1667دہشت گرد مارے گئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خیبر پی کے کے علاقے خیبر اور تیراہ میں 12ہزار ایکڑ زمین پر پوست کی کاشت ہوتی ہے۔ 18سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ اس میں منافع ہوتا ہے۔ ان زمینوں کے مالکان مقامی سردار، مشران اور ملک بھی ہیں۔ بڑے بڑے لیڈر بھی اس کاروبار میں ان کے ساتھ سٹیک ہولڈر ہیں۔ اس کے دوسری طرف افغان علاقہ ننگر ہار ہے جہاں آئس بنتی ہے۔ وہاں سے متھ، حشیش، افیون، ہیروئن، چرس، گردہ سمگل ہوکر آتی ہیں، جہاں اس کی مارکیٹ لگتی ہے افغان طالبان بھی ان سے پیسے لیتے ہیں۔ یہی منشیات ہمارے تعلیمی اداروں میں پہنچا کر ہماری نوجوان نسل کو خراب کیا جارہا ہے۔ خوارج ہر کھیت سے عشر کے نام پر ٹیکس لیتے ہیں۔ یہ ان خوارج کو تحفظ بھی فراہم کرتے ہیں۔ جب قانون نافذ کرنے والے ادارے وہاں پہنچتے ہیں تو ان پر حملے کرتے ہیں۔ وہاں پاک افغان بارڈر پر چوکیوں کیلئے جب کوئی سامان لے جایا جا رہا ہوتا ہے تو اس گاڑی پر بھی حملہ کیا جاتا ہے۔ یہی لوگ فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن کی مخالف کرتے ہیں۔ افغانستان کیلئے محبت جاگ رہی ہے تو آپ وہیں چلے جائیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ٹی ٹی پی افغان طالبان کی شاخ ہے۔ اس کے سربراہ نے کہا تھا کہ ٹی ٹی پی افغان طالبان کے امیر کے ہاتھ بیعت ہے۔ جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروپ ملک میں جرائم، سمگلنگ روکنے میں رکاوٹ ہیں۔ پاک افغان سرحد 2600 کلو میٹرطویل ہے جس میں پہاڑ، دریا، نہریں، ندی، نالے بھی شامل ہیں۔ 25 سے 40 کلو میٹر پر ایک چوکی بنتی ہے۔ دو ملکوں کی بارڈر منیجمنٹ دونوں ممالک کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن یہ واحد بارڈر ہے کہ افغانستان کی طرف سے کوئی منیجمنٹ نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کس پارٹی نے پشاور میں ٹی ٹی پی کا دفتر کھولنے، دہشتگردوں سے مذاکرات کی باتیں کیں اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی مخالفت کی اور اس وقت کے پی کے میں کس جماعت کی حکومت تھی۔ اپنے وقتی فائدے پر پاکستان کے مفاد کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔ ہمارے جوانوں کے سروں کا فٹبال بنا کر کھیلنے والوں سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ گورنر راج سے متعلق فیصلے کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔ جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملہ کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔ فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی۔ فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔ ہم کبھی سیاست میں نہیں آتے نہ سیاستدانوں کی طرح بات کرتے ہیں۔ ہم اپنی بات ڈائریکٹ کرتے ہیں۔ غزہ امن فوج کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی۔ پاکستان پالیسی بنانے میں خودمختار ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ہائپر سونک میزائل کے مبینہ تجربے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہر ملک میں ڈیویلپمنٹ ہوتی رہتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ رواں سال62113 آپریشن کئے۔ زیادہ تربلوچستان میں ہوئے کیونکہ بلوچستان  وسیع رقبہ پر محیط صوبہ ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانوں کیلئے حسن ظن دکھایا ہے۔ پاکستان کلمہ کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے۔ دیگر اسلامی ممالک کی طرح ہم نے افغانوں کیلئے حسن ظن دکھایا۔ اب بھی ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ ہیں۔ طالبان جنہوں نے الیکشن کرائے نہ ہی لوئی جرگہ بلوایا، خود کو امارت اسلامیہ افغانستان کہلانے والے خود جا کر بھارت کی گود میں بیٹھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ افغان رجیم کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد جھوٹا پراپیگنڈا کرتے ہیں۔ روسی ٹینک دکھا کر کہا کہ پاکستان کا ٹینک پکڑ لیا ہے جسے بھارتی میڈیا نے اچھالا۔ بھارتی میڈیا نے تو لاہور میں بندر گاہ بھی دکھا دی تھی اور پھر اس کا مذاق بنا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مدارس کی تعداد2014ء کے نیشنل ایکشن پلان کے بعد ہونے والے سروے میں 48 ہزار تھی اور اب ان کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میڈیا کو آزادی ہے، حدود و قیود بھی ہیں۔ مادر پدر آزادی دنیا میں کہیں بھی نہیں۔ پیمرا سے میڈیا لائسنسوں کا ریکارڈ چیک کرلیں اس میں سب لکھا ہوا ہے۔ یہاں لوگوں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کے آسٹریلیا میں جزیرے نکال دئیے۔ وہ خود پوچھتے ہیں کہاں ہیں جزیرے۔ امریکی ڈرونز کے ذریعے افغانستان میں حملے کا الزام جھوٹ ہے۔ ہمارا امریکہ کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ نہیں۔ اس طرح کی خبریں افغانستان کا پراپیگنڈا ہے۔ بہتر ہے افغان رجیم مذاکرات سے مسئلہ حل کرے۔ ورنہ ہم دوسرے طریقے سے حل کرسکتے ہیں۔  2025ء میں 208 آپریشن روزانہ کی بنیاد پر تھے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے سہیل آفریدی کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں پبلک سرونٹ ہوں کسی پر الزام نہیں لگا سکتا۔ سہیل آفریدی خیبر پی  کے  کے چیف منسٹر ہیں۔ فل سٹاپ۔

متعلقہ مضامین

  • چمن بارڈر واقعے سے متعلق افغان دعوے بے بنیاد ہیں، ترجمان وزارت اطلاعات
  • افغانستان سے پاکستانی پوسٹوں پر بلااشتعال فائرنگ کا فوری اورمؤثر جواب دیا،ترجمان وزارت اطلاعات
  • چمن بارڈر پر افغان سائیڈ سے فائرنگ، پاکستان کا ذمہ دارانہ جواب
  • چمن بارڈرپر فائرنگ، پاکستانی فورسز نے افغانستان کو بھر پورجواب دیا: وزارتِ اطلاعات
  • چمن بارڈر واقعہ ،افغان دعوے بے بنیاد ہیں، ترجمان وزارت اطلاعات
  • پاکستان، افغانستان مذاکرات کا نیا دور آج استنبول میں، وزیرِ دفاع نے پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں ’سنگین نتائج‘ سے خبردار کردیا
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکراتی بیٹھک جمعرات کو استنبول میں ہوگی، وزیر دفاع کی شرکت متوقع
  • افغان وزیر خارجہ کی متعدد کالز آئیں، انہیں بتا یا کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، اسحاق ڈار
  • سمندر گھنائو نے کھیل پر ھارت کو شدید جواب ملے گا : ڈی جی آئی ایس پی آر