ویب ڈیسک: وزیرِ خارجہ اور نائب وزیرِ اعظم محمد اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیاں کبھی بھی پاکستان کے اس خطرے سے نمٹنے کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔

اسلام آباد میں 2 روزہ انٹر پارلیمانی اسپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے وفاقی دارالحکومت میں خودکش دھماکے اور وانا میں کیڈٹ کالج پر حملے کا ذکر بھی کیا۔

 انہوں نے کہا کہ ’میں واضح کر دوں، یہ بزدلانہ کارروائیاں ہمارے قومی عزم کو کبھی بھی لرزا براندام یا کمزور نہیں کر سکتیں کہ ہم اس خطرے (دہشتگردی) سے نمٹیں‘۔

کیمیکل انجینئرنگ کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی انتقال کرگئے

 انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ حملے ہمیں کمزور نہیں کر سکتے بلکہ ہمیں مزید یقین دلاتے ہیں کہ امن اور سلامتی کے لیے صرف بات چیت، سمجھ بوجھ اور تعاون ہی صحیح راستہ ہے‘۔

 وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم نے گزشتہ 48 گھنٹوں میں وانا اور اسلام آباد میں دو نہایت گھناؤنے دہشت گرد حملے دیکھے، جس کے نتیجے میں 15 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں‘۔

 اسحٰق ڈار نے حملوں کی شدید مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ہر شکل اور ہر قسم کے دہشت گرد حملوں کی قطعی طور پر مذمت کرتے ہیں، ۔

اسلام آباد دھماکے پر عالمی برادری کاپاکستان سے یکجہتی کا اظہار

 انہوں نے قرار دیا کہ دہشت گردی ہمارے دور کے بڑے عالمی چیلنجز میں سے ایک ہے اور زور دیا کہ پاکستان اس خطرے کے خلاف ایک مضبوط محافظ رہا ہے جو کسی سرحد، مذہب، جنس، نسل یا قومیت کو تسلیم نہیں کرتا۔

 اسلام آباد میں تقریباً 3 سال بعد اس وقت خودکش دھماکا ہوا جب بین الاقوامی تقاریب منعقد کی جا رہی تھیں، جن میں انٹر پارلیمانی اسپیکرز کانفرنس اور چھٹا مارگلہ ڈائیلاگ شامل تھا، جبکہ پاکستان، سری لنکا اور زمبابوے کے درمیان تین ملکی کرکٹ سیریز بھی جاری تھی، جس کا ایک میچ منگل کو راولپنڈی میں ہوا۔

پہلی سے تیسری جماعت تک کے پرائمری نصاب میں تبدیلی کا فیصلہ

 حکام کے مطابق اس خودکش حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے، پولیس کے مطابق ایک بمبار نے سیکٹر جی-11 میں واقع کمپلیکس کے اندر داخل ہونے کی بارہا ناکام کوششوں کے بعد مرکزی دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑایا، اس موقع پر وہاں سینکڑوں مدعی اور وکلا موجود تھے۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کمزور نہیں کر اسلام آباد کہا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد میں دہشتگرد حملے کے بعد افغان حکومت سے مذاکرات کا معاملہ دیکھنا پڑے گا، وزیر دفاع

اسلام آباد:

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ افغان حکومت سے کامیاب ڈائیلاگ کی تھوڑی سے امید تھی لیکن اس حملے کے بعد دیکھنا پڑے گا، ان حالات میں ریاست کو سنجیدہ ہوکر سوچنا ہوگا۔

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکے کے واقعے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا ہمیں اندازہ تھا کہ ہم پر پریشر ڈالنے کے لیے اس قسم کی کوئی حرکت کی جائے گی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ابھی تک دہشتگردی سرحدی علاقوں میں محدود تھی لیکن اسلام آباد میں دہشتگردی کا حملہ ریاست کو اپنے لیے پیغام سمجھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں بیٹھے دہشت گرد جس کی افغان حکومت پشت پناہی کر رہی ہے، انہوں نے اسکا ’’ٹمپریچر ہائی‘‘ کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں دہشت گردانہ حملے سے ہمیں پیغام دیا ہے کہ آپ کے تمام علاقے ہماری زد میں ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری عوام اور افواج دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دے رہے ہیں، پاکستان دہشتگردانہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دے گا۔ دہشت گردانہ کارروائیاں نہ سرحدی اور نہ ہی شہری علاقوں میں برداشت کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد دھماکے کے بعد ٹی ٹی پی سے متعلق کسی شک کی گنجائش نہیں رہی، ٹی ٹی پی ایک ایکسٹینشن ہے جن کے سارے چیلے کابل میں بیٹھے ہیں اور کابل حکومت کسی طرح انکی ذمہ داری قبول نہیں کر سکتی۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دہشت گردی کے خطرات پاکستان کے تمام شہروں میں موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد خود کش حملے کے بعد پنجاب بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
  • افغان حکومت کا پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات پر افسوس کا اظہار
  • اسلام آباد خودکش حملے پر عالمی سطح پر مذمت، اقوام متحدہ، امریکا، چین اور ترکی کا اظہارِ افسوس
  • بزدلانہ حملےحوصلے پست نہیں کرسکتے،سہیل آفریدی
  • اسلام آباد حملے کے کرداروں کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے، عطا تارڑ
  • اسلام آباد دھماکے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے، وزیراعظم
  • افغان طالبان کی سہولت کاری کے بغیر پاکستان پر حملے ممکن نہیں، ثبوت موجود ہیں، عطااللہ تارڑ
  • اسلام آباد دھماکے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے; وزیراعظم
  • اسلام آباد میں دہشتگرد حملے کے بعد افغان حکومت سے مذاکرات کا معاملہ دیکھنا پڑے گا، وزیر دفاع