27ویں آئینی ترمیم میں کوئی تکینکی غلطی نہیں، قومی اسمبلی نے کچھ اچھی تجاویز دیں جس پر غور ہورہا ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سینیٹ سے منظور ہونے والی 27ویں آئینی ترمیم میں کوئی تکنیکی غلطی نہیں ہوئی ہے بلکہ قومی اسمبلی میں بحث کے دوران 2، 3 اچھی تجاویز آئی ہیں اور اسی پر غور ہورہا ہے۔
پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ قیاص آرئیاں پھیلائی جارہی ہیں کہ سینیٹ سے مںظور ہونے والی 27ویں آئینی ترمیم میں کچھ تکینکی غلطیاں ہوئی ہیں جسے ٹھیک کرنے پر غور ہورہا ہے، لیکن ایسا نہیں بلکہ کچھ اچھی تجاویز ملی ہیں جن پر بات ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم: قومی اسمبلی سے بل پاس کرانے کا طریقہ کار کیا ہے؟
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آج قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ ہوجائے گی اور اگر کسی شق میں ترمیم پر اتفاق ہوا تو وہ سینیٹ میں بھیج کر دوبارہ منظور کروا لی جائے گی اور یہ کوئی انہونی بات نہیں بلکہ ایسا اکثر ہوجاتا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ بحث کے دوران کچھ ارکان قومی اسمبلی کا خیال ہے کہ چند شقوں پر مزید وضاحت ہونی چاہیے اور بطور وزیر قانون مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات کونسے ہیں؟
انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ آئین میں تبدیلی کا اختیار آئینی عدالت کو نہیں بلکہ سینیٹ سے جو ترمیم منظور ہوئی ہے اس میں آرٹیکل 239 کے تحت سینیٹ نے آئین میں تبدیلی کا اختیار صرف پارلیمان کو دیا ہے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 27ویں ا ئینی ترمیم اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی
پڑھیں:
میثاق جمہوریت میں بھی وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا تعین کیا گیا تھا، وزیر قانون
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت جمیعت علمائے اسلام (ف) کے اصرار پر آئینی عدالت کی جگہ آئینی بینچ شامل کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں عدالتوں نے پارلیمنٹ کے متفقہ فیصلوں کو عدالتی فیصلے کے ذریعے ختم کیا، اور آئینی عدالت کے قیام کے لیے اتحادی جماعتوں سے رہنمائی لی گئی۔ میثاق جمہوریت میں بھی وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا تعین کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کا آنکھوں دیکھا حال
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وفاقی آئینی عدالت میں چاروں صوبوں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کی نمائندگی دی گئی ہے، اور سوموٹو نوٹس نے جس طرح جمہوری پارلیمانی نظام کو سبوتاژ کیا، وہ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں آرٹیکل 200 کے تحت ججز کا تبادلہ صدر مملکت اور وزیر اعظم کی ایڈوائس پر ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں کیا جا سکتا تھا، مگر اس کو چیلنج کیا گیا۔ اب ترمیم کے ذریعے یہ تمام اختیارات سپریم جوڈیشل کونسل کو منتقل کر دیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا معاملہ، پارلیمنٹیرینز کیا کہتے ہیں؟
مزید برآں، دیوانی، فوجداری، کارپوریٹ اور وراثت کے مقدمات سپریم کورٹ سنے گی، جبکہ آئینی مقدمات صرف آئینی عدالت ہی سن سکے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26ویں آئینی ترمیم 27ویں آئینی ترمیم جمیعت علمائے اسلام (ف) قومی اسمبلی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ